آج 11مئی2021 ہے. آج سے17سال پہلے اامئی2004 کو شہباز شریف صاحب کو لاہور ائیر پورٹ سے ڈی پورٹ کر دیا گیا تھا. جب وہ لندن سے واپس آئے تھے. اسوقت بھی ن لیگی قیادت لاہور ایئرپورٹ نہیں پہنچ سکی تھی. ورکرز مال روڈ پر مار کھاتے رہے اس دن کے کچھ آنکھوں دیکھے واقعات آپ کیساتھ شیئر کروں گا
11 مئی 2004 کو فیصل آباد کی تنظیم کو داتا دربار اکٹھے ہونے کا کہا گیا تھا. جہاں اسوقت کے فیصل آباد سے ایم این ایز اور ایم پی ایز اور ٹکٹ ہولڈرز، اور تنظیمی عہدیدار اکٹھے ہوئے. لیکن کچھ گرفتاریوں کے بعد منتشر ہوگئے. سب سے پہلی گرفتاری اسوقت صاحبزادہ حاجی فضل کریم کی ہوئی.
اسکے بعد میں نے اپنی آنکھوں سے بڑے بڑے نامی گرامی فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے لیڈروں کو نیویں نیویں ہوکر داتا دربار سے نکلتے ہوئے دیکھا
ورکرز ایک دو کی ٹولیوں کی شکل میں داتا دربار سے پیدل اور رکشوں پر نیلا گنبد کی طرف نکلتے رہے. لیکن کوئی لیڈر نہ پہنچا.
لاہور کی تنظیم نے نیلا گنبد پر استقبالیہ کیمپ لگایا تھا جہاں سے مرکزی ریلی ایئر پورٹ کیطرف جانی تھی لیکن کوئی بھی نہیں پہنچ سکا. پولیس نے نیلا گنبد پر استقبالیہ کیمپ پر قبضہ کر لیا اور ورکرز دور کھڑے ہو کر کیمپ پر پولیس کا قبضہ ہوتے دیکھتے رہے.
اتنی دیر میں احسن اقبال صاحب ایک ریلی کی قیادت کرتے ہوئے پرانی انارکلی کے قریب نمودار ہوئے تو پولیس کی بھاری نفری نے ان پر شدید لاٹھی چارج کیا اور احسن اقبال صاحب کو میں نے اپنی آنکھوں سے سے لاٹھیاں کھاتے دیکھا. اور پھر پولیس نے احسن اقبال صاحب کو گرفتار کر لیا.
تھوڑی دیر بعد میاں جاوید لطیف بھی اپنے ساتھیوں کے ساتھ پہنچے تو ان پر شدید آنسو گیس کا استعمال کیا گیا. میرا پہلا تعارف جاوید لطیف صاحب کے ساتھ اسوقت ہوا تھا جب یہ ورکرز کو آگے بڑھنے کا کہہ رہے تھے اور خود آنسو گیس کے شیل اٹھا کر پولیس کی طرف پھینک رہے تھے. وہیں ملتان سے تعلق
رکھنے والے حافظ اقبال خاکوانی بھی موجود تھے جو اپنے سفید رومال کو پانی میں بھگو کر ورکرز کی آنکھوں اور چہرے کو اپنے ہاتھوں سے صاف کررہے تھے.
جب پولیس کا گھیرا تنگ ہوا تو پھر سب ورکرز آس پاس کی گلیوں میں روپوش ہو گئے. اور پھر دو دو کی ٹولیوں میں مال روڈ کیطرف نکلے.
جب جی پی او چوک پہنچے تو وہاں ن لیگی وکلاء ونگ اور پولیس کے درمیان پتھراؤ کا تبادلہ دیکھا. وکلاء ہائی کورٹ کے احاطے سے پولیس پر اور پولیس باہر سے ہائی کورٹ کے احاطے میں موجود وکلاء پر پتھروں کی بارش کر رہی تھی.
سب سے دلچسپ واقعہ جو یہاں دیکھا وہ اسوقت کی پیپلز پارٹی لاہور کی صدر محترمہ ساجدہ میر کی گرفتاری تھی. جو لاہور ہائی کورٹ کے گیٹ پر نعرے لگا رہیں تھیں. جی ہاں پیپلزپارٹی کی جیالی ساجدہ میر، شہباز شریف کیلئے نعرے لگا رہی تھی. اسوقت میں نے پولیس کو ایک سیاسی خاتون ورکر کیساتھ
بدتمیزی اور گرفتار کرتے ہوئے دیکھا. شام کے ساڑھے چھ بجے جیسے ہی نیوز چینلز پر خبر چلی کہ شہباز شریف صاحب کو لاہور ائیر پورٹ سے ڈی پورٹ کر دیا گیا ہے، سب ورکرز کا رخ لاری اڈے کیطرف تھا اور تمام ورکرز اپنی قیادت کو کوستے ہوئے جا رہے تھے کہ وہ انھیں پولیس کے سامنے چھوڑ کر خود کہاں
غائب ہو گئے تھے.آجکل کچھ دوست شہباز شریف کو طعنے دیتے ہیں کہ وہ ائیر پورٹ نہیں پہنچ سکے. جس دن شہباز شریف کو ڈی پورٹ کیا گیا تھا اس دن کونسی قیادت ائیر پورٹ پہنچی تھی.
You can follow @rana202272.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled: