سابق وزیرِاعلٰی پنجاب شہبازشریف نے4فروری2014کوورلڈکینسرڈےپر اعلان کیاکہ پنجاب میں کینسرکےمریضوں کومفت ادویات فراہم کی جائنگی۔اس اعلان کےفوراًبعد”پنجابCMLپروجیکٹ”کےنام سےایک پروجیکٹ لانچ ہوایہ پروجیکٹ پنجاب گورنمنٹ اورسوس کمپنی نووارٹس کےدرمیان میمورینڈم دستخط ہونےکےبعدلانچ کیاگیا
2014میں لانچ کئےگئے اس پنجاب CMLپروجیکٹ کےنتیجے میں سب سے زیادہ فائدہ کرونک مائلوئیڈلیکیومیہ(Chronic Myeloid Leukaemia)
اورگیسٹروانٹیسٹائینل سٹرومل ٹیومر(Gastro-Instetinal Stromal Tumor)کےمریضوں کوہوا۔کیونکہ ابتدامیں ان دواقسام کےکینسرکوہی اس پروگرام میں شامل کیاگیاتھا۔
گورنمنٹ آف پنجاب کے”پنجاب سی ایم ایل پروجیکٹ” کی وجہ سےپنجاب کے کینسرکےمریضوں کوزبردست فائدہ پہنچاجب کینسرکےمریضوں کومفت ادویات بھی ملیں ساتھ میں اس پروجیکٹ کےتحت مریضوں کی بقاء کی شرح 90فیصد ہوگئی۔یہ میں نہیں کہہ رہابلکہ یہ پنجاب گورنمنٹ کےاعدادوشماربتاتے ہیں۔
پنجابCMLپروجیکٹ کےتحت 2014سے2017تک بلڈکینسرکےمریضوں کےعلاج کےلیۓبہترین اورمفت سہولیات فراہم کی گئیں اس مقصدکےلیۓ2014سے2017تک بلڈکینسرکےمریضوں کےلیۓ13بلین روپےخرچ کئےگئے۔ابتدامیں یہ پروجیکٹ پنجاب کے4ہاسپٹلزمیں شروع کیاگیاتھا۔
جن میں ہولی فیملی ہاسپٹل راولپنڈی،الائیڈہاسپٹل فیصل آباد،جناح ہاسپٹل لاہوراورنشترہاسپٹل ملتان شامل تھے۔
12اکتوبر2017کواس پروگرام کووسیع کردیاگیاجب پنجاب گورنمنٹ اورسوس کمپنی نووارٹس کےدرمیان ایک اورمعاہدہ طےپاگیا۔
جسکےتحت آئندہ پانچ سالوں میں حکومت 7قسم کےکینسرکے9000مریضوں کومفت ادویات فراہم کریگی۔اوریہ علاج 100فیصدمفت فراہم کیاگیا۔اس نئےمعاہدےسےپہلے2014سے2017تک پنجاب گورنمنٹ نےدوقسم کےکینسرکے3000مریضوں کومفت ادویات فراہم کیں۔جسکےلیےپہلےکینسرکےمریضوں کی رجسٹریشن کی گئی۔
2017کانیامعاہدہ سابق وزیرِاعلٰی پنجاب شہبازشریف کاایک تاریخی فیصلہ تھاکیونکہ دوقسم کےکینسرکے3000مریضوں سے7قسم کےکینسرکے9000مریضوں کومفت ادویات فراہم کراناایک بہت بڑافیصلہ تھا۔2017کےمعاہدےکےتحت 7قسم کےکینسرکےمریضوں پرآئندہ پانچ سالوں میں44بلین روپےخرچ ہونےتھے۔
2017کےمعاہدےکےبعدرحیم یارخان کےہاسپٹل کوبھی اس پروگرام میں شامل کیاگیا۔مفت کینسرکی ادویات کےاس پروجیکٹ کواس طرح ڈیزائن کیاگیاکہ اس نےپنجاب کے36اضلاع کوکورکیاکینسرکےمریضوں کوماہانہ فری ادویات فراہم کی جاتی رہیں۔2014سے2018تک کینسرکےمریضوں کےلیۓ27بلین روپےکی ادویات مفت فراہم کی گئیں
نہایت افسوس کےساتھ کہناپڑتاہے کہ یہ پروجیکٹ تب تک کامیاب رہاجب تک جون 2018تک سابق وزیرِاعلٰی پنجاب شہبازشریف وزیرِاعلٰی رہے۔اُنکےجانےکےبعدعمران خان کی حکومت نےاس پروجیکٹ کوچلانےسےانکارکیا۔اوراسکی فنڈنگ جب سےعمران خان کی حکومت قائم ہوئی اس پروجیکٹ کےلیۓایک روپےکی فنڈنگ نہیں کی گئی
موجودہ پنجاب گورنمنٹ چونکہ اس پروجیکٹ کو چلانا نہیں چاہتی تھی اس لیۓاس نےبہانہ یہ کیاکہ نووارٹس کمپنی کاآڈٹ کیاجارہاہےاس لیۓکینسرکےمریضوں کودوائی کی سپلائی روک دی گئی ہے۔چونکہ عمران نیازی کاوطیرہ رہاہے کہ نون لیگ کےہرپروجیکٹ کووہ کرپشن سےمنسلک کرتے ہیں اس لیۓ
اس پروجیکٹ کےحوالےسےکہاگیاکہ اس پروجیکٹ میں کھوٹ ہے۔کیاکھوٹ ہے یہ نہیں بتایاگیا۔عمران نیازی کی حکومت کےآنےکےبعدسےکینسرکےمریضوں کومفت ادویات کی فراہمی بالکل بندہے۔کینسرکےبیشترمریضوں کاکہناہے کہ شہبازشریف گورنمنٹ میں تومیڈیسنزمفت ملیں جب سے یہ حکومت آئی اس وقت سے ہم سخت پریشان ہیں
اوراس حکومت کےآنےکےبعداپریل 2019میں جب ہم ہاسپٹل اپنی میڈیسن لینےگئےتو بتایاگیاکہ اب آپکوفری میڈیسن نہیں ملےگی۔آپکوخریدنی پڑیگی۔بلڈکینسرمیں دی جانےوالی ایک خاص میڈیسن جسکی قیمت 2لاکھ25ہزارروپےہےشہبازشریف دورمیں فری فراہم کی جاتی رہی لیکن اب مریض اس مہنگی میڈیسن کوخریدنےپرمجبورہیں
وہ غریب لوگ کس طرح اس میڈیسن کوخریدرہے ہیں اس تکلیف کااندازہ ہم کبھی بھی نہیں لگاسکتے۔شہبازشریف صاحب کادَورتھامیڈیسن فری تھی۔اب اچانک فری میڈیسن ملنی بندہوگئی۔غریب لوگ سوا2لاکھ روپے کی میڈیسن کہاں سےخریدیں گےجنکےپاس کھانےکوبھی کچھ نہیں۔
اس افسوس اوردُکھ کےساتھ کہ الّٰلہ ان حکمرانوں کوہدائت دےجولوگونکی زندگیوں میں آسانیاں توپیدانہیں کرسکتے کم ازکم اُنکےلیۓمزیدپریشانیاں توپیدانہ کریں۔
اب تک کےلیۓ اتناہی۔ والسلام۔۔۔۔۔
You can follow @MansurQr.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled: