آج جب حکومتی سطح پرلاہوراورنج لائن میٹروٹرین پروجیکٹ کاکریڈٹ،اس پروجیکٹ کےاصل ہیرومیاں شہبازشریف کویکسرنظراندازکرکےان افرادکودیاجارہاہے جوہمیشہ اس پروجیکٹ کےخلاف رہےاورقدم قدم پرروڑےاٹکاتےرہے۔تومیرافرض بنتاہےکہ اس پروجیکٹ کےاصل ہیرومیاں شہبازشریف کوزبردست خراجِِ تحسین پیش کیاجاۓ۔
اورسابقCM پنجاب شہبازشریف کی اس پروجیکٹ کےحوالےسےزبردست محنت اورکوششوں کوعوام کےسامنے لایایاجاۓکہ یہ اتنابڑاتاریخی پروجیکٹ ایسے ہی ہواؤں میں کھڑانہیں ہواجیسی باتیں کرکےعمران خان حکومت ہوائی قلعے تعمیرکرتی آرہی ہے۔سابق وزیرِاعلٰی پنجاب شہبازشریف نے16مئی2018کوٹیسٹ رَن کاافتتاح کیا
وہ اسلام پارک میٹروسٹیشن سےمیٹروٹرین میں سوارہوۓاوراسلام پارک سےلکشمی چوک میٹروسٹیشن تک اس ٹیسٹ رَن کوکامیاب کیا۔سابق وزیرِاعلٰی پنجاب شہبازشریف نےسب سے کم بولی دینےوالی کمپنی سےمعاہدہ کیااوراس پروجیکٹ کی مکمل لاگت میں سےبھی70ارب روپےکم کراۓ۔
لاہوراورنج لائن میٹروٹرین پروجیکٹ پرکام 25اکتوبر2015کوشروع ہوا۔اسکےبعدپروجیکٹ میں عمران نیازی نےاورانکے ساتھیوں نےجواہم کرداراداکیاوہ کردارساری دُنیاکےسامنے ہےلیکن شہبازشریف اپنےارادےکےپکےتھے کیونکہ جب وہ ایک دفعہ فیصلہ کرلیتے تواُسے پوراکرتے۔وہ ڈٹےرہے کام چلتارہا۔
پھراس پروجیکٹ کوسٹےآرڈرزکاسامناکرناپڑا۔نہایت افسوس کےساتھ کہناپڑتاہے کہ اس پروجیکٹ پرکام7مہینے24دن تک رُکارہا۔اورتب اجازت ملی جب شہبازشریف حکومت کی میعادختم ہونےمیں تقریباً6مہینےبچے تھے۔لیکن شہبازشریف صاحب نےہمت نہیں ہاری۔
8دسمبر2017میں کورٹ سےاجازت ملتے ہی اگلےدن 9دسمبر2017کوسابق وزیرِاعلٰی پنجاب شہبازشریف فجرکی نمازکےبعدسخت سردی میں اپنی پروجیکٹ ٹیم کےہمراہ اورنج لائن میٹروٹرین پروجیکٹ کامعائنہ کرنےپہنچے۔انھوں نے ہدایت کی کہ اس پروجیکٹ کوہنگامی بنیادوں پرمکمل کیاجاۓ۔
اگراس پروجیکٹ کی شہبازشریف گورنمنٹ کی معیادمکمل ہونےتک پروگریس پرنظرڈالی جاۓ۔تواس پروجیکٹ پرکنسٹرکشن کا89فیصدکام 15مئی2018تک مکمل ہوچکاتھا۔مخالفین کی طرف سے22مہینےمشکلات پیداکرنےکےباوجود89فیصدکام مکمل ہوجانابھی اس پروجیکٹ کی بڑی کامیابی ہے۔
اورنج لائن میٹروٹریک کی کل لمبائی27.12کلومیٹرہے۔جس میں سے25.4کلومیٹرٹریک Elevatedہےجبکہ 1.72کلومیٹرٹریک کوانڈرگراؤنڈبنایاگیاہےتاکہ لاہورکی تاریخی مقامات کوکوئی تقصان نہ پہنچے۔اورنج لائن میٹروٹرین پروجیکٹ میں 26میٹروسٹیشنزبناۓگئے ہیں۔جن میں سے24میٹروسٹیشنز12میٹرکی بلندی پربناۓگئے
جبکہ دومیٹروسٹیشنزانڈرگراؤنڈبناۓگئےاس پروجیکٹ میں کل میڑوٹرینزکی تعداد27ہےجبکہ ہرٹرین میں پانچ بوگیاں ہیں۔ہربوگی20میٹرلمبی ہےجبکہ ہربوگی میں بیٹھنےکےلیۓ60سیٹیں رکھی گئی ہیں جبکہ کچھ سپیشل سیٹس خواتین،بوڑھےافراداورسپشیل پرسنزکےلیۓرکھی گئی ہیں۔ہربوگی میں تقریباً200افرادسفرکرسکتےہیں
سابق وزیرِاعلٰی پنجاب شہبازشریف کےحکم پرانہی کےدَورِحکومت میں تمام 27میٹروٹرینزلاہورپہنچ گئی تھیں۔جن میں سے14ٹرینزڈیرہ گجراں پرکھڑی کی گئیں جبکہ 13میٹروٹرینز علی ٹاؤن کے سٹیبلنگ یارڈمیں پارک کی گئیں۔
15مئی2018تک سابق وزیرِاعلٰی پنجاب شہبازشریف کےدَورِحکومت میں میٹروٹرین پروجیکٹ کی پروگریس کی تفصیل۔
پیکج وَن: ڈیرہ گُجراں سےچوبُرجی۔94فیصدکام مکمل تھا۔
پیکج ٹُو: چوبُرجی سے علی ٹاؤن۔84فیصدکام مکمل تھا۔
پیکج تھری:ڈپو کاکام 89فیصدمکمل تھا۔
پیکج فور:سٹیبلنگ یارڈکا کام 91فیصدمکمل تھا
لاہوراورنج لائن میٹروٹرین کےذریعے ایک اندازےکےمطابق روزانہ ڈھائی لاکھ افرادسفر کرسکتےہیں۔
لاہوراورنج لائن میٹروٹرین پروجیکٹ کارُوٹ میپ۔
1-علی ٹاؤن ٹرمینل
2۔ٹھوکرنیازبیگ
3۔کینال ویو
4۔ہنجروال
5۔وحدت روڈ
6۔اعوان ٹاؤن
7۔سبزہ زار
8۔شاہ نور
9۔صلاح الدین روڈ
10۔بندروڈ
11۔سمن آباد
12۔گُلشنِ راوی
13۔چوبُرجی
14۔لیک روڈ(انارکلی سٹیشن)
15۔GPO(سنٹرل سٹیشن)
16۔لکشمی چوک
17۔لاہورجنکشن سٹیشن
18۔UET
19۔باغبانپورہ
20۔شالیمارگارڈن
21۔پاکستان مِنٹ
22۔محمودبُوٹی
23۔سلامت پُورہ
24۔اسلام باغ
25۔ودھا
26۔ڈیرہ گُجراں ٹرمینل۔
اس پروجیکٹ کافتتاح کٹھ پُتلی وزیرِاعلٰی عثمان بُزدارکی طرف سے25اکتوبر2020کوہوچکاہے اس پروجیکٹ کےمکمل ہونےسے ایک اینڈسے دوسرےاینڈتک کاڈھائی گھنٹےکاسفرصرف45منٹ میں طےہوتاہےسٹیشنزکی معلومات کےلیۓ مسافروں کےلیۓٹرینزکےاندرسکرینزنصب کی گئی ہیں شہبازشریف صاحب کی یہ خواہش بھی تھی اور
ٹارگٹ بھی تھاکہ یہ پروجیکٹ27ماہ میں مکمل ہولیکن22ماہ مسلسل مخالفین کی طرفسےمشکلات پیداکی گئیں۔
لیکن اسکےباوجودبھی سابق وزیرِاعلٰی پنجاب شہبازشریف اس پروجیکٹ کا88فیصدکام مکمل اورٹیسٹ رن کاافتتاح کرنےمیں کامیاب رہے۔شہبازشریف کی خواہش تھی کہ غریب عوام کوسستی ،معیاری اورباعزت
ٹرانسپورٹ دی جاۓ۔اورانھوں نےہمیشہ عوام کاسوچا۔لیکن مخالفین چاہتے تھےکہ یہ پروجیکٹ کسی صورت مکمل نہ ہو۔
مخالفین تنقید کرتے ہیں کہ اس پروجیکٹ پر اربوں روپے صائع کردیئے لیکن ان کم عقلوں کوکون سمجھاۓکہ سابق شہبازشریف صاحب نےتو سب سےکم بولی دینےوالی کمپنی کو پروجیکٹ دیکر
مزیداس سے70ارب روپےکم کرواۓ۔اورکام بھی معیاری کروایا۔اورمنصوبےکی لاگت عمران خان صاحب اورانکےساتھیوں کی طرف سے اس پروجیکٹ کےراستے میں مسلسل پیداکرنےوالی مشکلات کی وجہ سےبڑھی۔لاہوراورنج لائن میٹروٹرین پروجیکٹ بھی چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور میں شامل ہے۔
آج مخالفین اورنج لائن پروجیکٹ کاکریڈٹ خودلینےکی کوششوں میں ہیں لیکن عوام سب جانتی ہےکہ اس پروجیکٹ کےہیروشہبازشریف صاحب ہیں۔مخالفین نےبھَلے ہی اس پروجیکٹ کاخودافتتاح کردیاہےلیکن شہبازشریف کانام تاریخ میں ہمیشہ دوسرے پروجیکٹس کی طرح اس پروجیکٹ کےحوالےسے بھی لکھاجاچکاہے۔
آج کےلیۓاتناہی۔میری کوشش ہوتی ہےکہPMLNگورنمنٹ میں شروع کئےگئے پروجیکٹس کی درست تفصیلات آپکےسامنےلاسکوں۔تاکہ کوئی بھی مخالف ان پروجیکٹس کو اپنے نام سے منسوب نہ کرسکے۔اورآپ سب کےپاس ہرپروجیکٹ کی انفارمیشن ہوتاکہ آپ اپنےدوستوں کوبتاسکیں اورجومخالفین ہیں انکوقائل کرسکیں۔
والسلام
۔۔۔۔
You can follow @MansurQr.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled: