گردن میں گولی لگنے کے تقریبان 5 منٹ کے اندر ظہور کی شہادت ہوئی۔ دن کے بارہ بجے تھے اور ہر طرف طالبان کو پسپا کرنے کی مزاحمت جاتی تھی۔ تقریبان 5 بجے طالبان کے حملے کو پسپا کیا گیا۔ حضرت باز طالبان کا پیچھا کرتے کرتے شہید ہوگیا۔ اسی رات طالبان نے ایک دفعہ پھر حملہ کیا۔
طالبان تعداد میں زیادہ تھے اور گھروں کو مارٹر سے ٹارگٹ کر رہے تھے اور یوں ابدال خیل کوکی خیل کا علاقہ بھی طالبان کے قبضے میں اگیا۔ لوگ اپنا سب کچھ چھوڑ گئے۔ مال مویشی اور بھرے گھر طالبان نے لوٹ لئے۔
#WeWillNeverForget
#WeRememberOurHeroes
"ظہور میرا ماموں زاد تھا میں نے ظہور کے لاش کو پہاڑوں سے اتارا۔ ہم نے شہدا کی عارضی قبریں کھودی تھی اور صرف کفن میں لپیٹ کر انکو دفنایا۔ واقعے کے چھے مہینے بعد ہمیں اطلاع ملی کہ ظہور کا قبر گر چکا ہے، میں نے منگل باغ اور طالبان کے لوگوں سے درخواست کی کہ ہمیں ظہور کے قبر کی مرمت
کی اجازت دی جائے۔ اجازت ملی اور مرمت کے دوران مجھے ظہور کی لاش دیکھنے کا دوبارہ موقع ملا۔ ظہور کی لاش بالکل تازہ پڑی تھی۔ یوں لگتا تھا جیسے ظہور کی داڑھی بڑھ چکی ہو اور گولی کا نشان بھی تازہ تھا جیسے ابھی ابھی اسکی شہادت ہوئی ہو "
میں پہلے ہی اپنے مشران سے ظہور اور باقی شہدا کے نام کو زندہ رکھنے کی درخواست کر چکا ہوں۔ امن کے خاطر شہید ہونے والے اپنے بھائیوں کو ہم نہیں بھولیں گے۔
#RehabilitateTirahIDPs
You can follow @Tirahwal21.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled: