اے امت مسلمہ تم خواب غفلت سے کب جاگو گے؟

حکم ہوا تمام مردوں کوایک جگہ اکٹھاکیا جائےفوجی شہر کےکونےکونے میں پھیل گئےماؤں کی گود سےدودھ پیتے بچے چھین لیےگئے بسوں پر سوارشہرچھوڑ کرجانے والےمردوں اور لڑکوں کو زبردستی نیچے اتار لیاگیا لاٹھی ہانکتےکھانستے بزرگوں کو بھی نہ چھوڑا گیا
⬇️
سب مردوں کواکٹھا کرکےشہرسےباہر ایک میدان کی جانب ہانکا جانے لگاہزاروں کی تعداد میں لوگ تھےعورتیں چلا رہی تھیں گڑگڑا رہی تھیں اِدھر اعلانات ہورہے تھےگھبرائیں نہیں کسی کو کچھ نہیں کہاجائے گاجو شہر سےباہر جانا چاہے گااسے بحفاظت جانےدیاجائے گازاروقطار روتی خواتین اقوامِ متحدہ کےان
⬇️
فوجیوں کی طرف التجائیہ نظروں سےدیکھ رہی تھیں جنکی جانب سےدعویٰ کیاگیا تھا کہ شہر محفوظ ہاتھوں میں ہے لیکن وہ سب تماشائی بنے کھڑے تھے
شہر سے باہر ایک وسیع و عریض میدان میں ہر طرف انسانوں کے سر نظر آتے تھے گھٹنوں کے بل سر جھکائے زمین پر ہاتھ ٹکائے انسان جو اس وقت بھیڑوں کا بہت
⬇️
بڑا ریوڑ معلوم ہوتےتھے دس ہزار سےزائد انسانوں سے میدان بھر چکا تھا
ایکطرف سے آواز آئی فائر
تڑخ تڑخ تڑخ
سینکڑوں بندوقوں سےآوازیں بہ یک وقت گونجیں لیکن اسکے مقابلے میں انسانی چیخوں کی آواز اتنی بلند تھی کہ ہزاروں کی تعداد میں برسنےوالی گولیوں کی تڑتڑاہٹ بھی دب کررہ گئی ایک قیامت
⬇️
تھی جو برپا تھی ماؤں کی گودیں اجڑ رہی تھیں بیویاں آنکھوں کےسامنے اپنےسروں کےتاج تڑپتے دیکھ رہی تھیں بیوہ ہو رہی تھیں دھاڑیں مار مار کر رورہی تھیں سینکڑوں ایکڑ پر محیط میدان میں خون جسموں کے چیتھڑے اور نیم مردہ کراہتے انسانوں کے سوا کچھ نظر نہ آتا تھا شیطان کا خونی رقص جاری تھا
⬇️
اور انسانیت دم توڑ رہی تھی
ان سسکتے وجودوں کا ایک ہی قصور تھا کہ یہ کلمہ گو مسلمان تھے
اس روز اسی سالہ بوڑھوں نے اپنی آنکھوں کےسامنے معصوم پوتوں کی لاشوں کو تڑپتے دیکھا بےشمار ایسے تھے جن کی روح شدتِ غم سے ہی پرواز کرگئی
شیطان کا یہ خونی رقص تھما تو ہزاروں لاشوں کو ٹھکانےلگانے
⬇️
کو مشینیں منگوائی گئیں بڑی بڑی گڑھے کھود کر پانچ پانچ سو ہزار ہزار لاشوں کو ایک ہی گڑھے میں پھینک کر مٹی سے بھردیا گیا یہ بھی نہ دیکھا گیا کہ لاشوں کے اس ڈھیر میں کچھ نیم مردہ سسکتے اور کچھ فائرنگ کی زد سے بچ جانے والے زندہ انسان بھی تھے لاشیں اتنی تھیں کہ مشینیں کم پڑ گئیں
⬇️
بےشمار لاشوں کو یوں ہی کھلاچھوڑ دیاگیا اور پھر رخ کیاگیا غم سےنڈھال ان عورتوں کی جانب جومیدان کےچہار جانب ایک دوسرے کےقدموں سےلپٹی رورہی تھیں
انسانیت کاوہ ننگا رقص شروع ہواکہ درندے بھی دیکھ لیتےتو شرم سےپانی پانی ہوجاتے شدتِ غم سے بے ہوش ہو جانے والی عورتوں کا بھی ریپ کیا گیا
⬇️
خون اور جنس کی بھوک مٹانے کے بعد بھی چین نہ آیا اگلے کئی ہفتوں تک پورے شہر پر موت کا پہرہ طاری رہا۔ ڈھونڈ ڈھونڈ کر اقوامِ متحدہ کے پناہ گزیں کیمپوں سے بھی نکال نکال کر ہزاروں لوگوں کو گولیوں سے بھون دیا گیا۔ محض دو دن میں پچاس ہزار نہتے مسلمان زندہ وجود سے مردہ لاش بنا دیے گئے
⬇️
یہ تاریخ کی بدترین نسل کشی تھی ظلم وبربریت کی یہ کہانی سینکڑوں ہزاروں سال پرانی نہیں نہ ہی اس کا تعلق وحشی قبائل یادورِ جاہلیت سےہے یہ1995کی بات ہےجب دنیااپنےآپ کوخودساختہ مہذب مقام پرفائزکیےبیٹھی تھی اور یہ مقام کوئی پس ماندہ افریقی ملک نہیں بلکہ یورپ کاجدید قصبہ سربرینیکاتھا
⬇️
یہ واقعہ اقوامِ متحدہ کی نام نہاد امن فورسز کے عین سامنے بلکہ ان کی پشت پناہی میں پیش آیا
اگر آپ سمجھتے ہیں کہ یہ مبالغہ آرائی ہےتو ایک بار سربرینیکا واقعے پر اقوامِ متحدہ کے سابق سیکرٹری جنرل کوفی عنان کا بیان پڑھ لیجیے جس نے کہا تھا کہ یہ قتلِ عام اقوامِ متحدہ کے چہرے پر ایک
⬇️
بدنماداغ کی طرح ہمیشہ رہے گا
90کی دہائی میں یوگوسلاویہ ٹوٹنےکےبعد بوسنیا کےمسلمانوں نے ریفرنڈم کےذریعے سےاپنے الگ وطن کےقیام کا اعلان کیا بوسنیا ہرزیگوینا کےنام سے قائم اس ریاست میں مسلمان اکثریت میں تھے جو ترکوں کےدورِ عثمانی میں مسلمان ہوئے تھےاور صدیوں سے یہاں آباد تھے لیکن
⬇️
یہاں مقیم سرب الگ ریاست سےخوش نہ تھے انہوں نے سربیا کی افواج کی مدد سے بغاوت کی اس دوران میں بوسنیا کے شہرسربرینیکا کےاردگرد سرب افواج نے محاصرہ کر لیا یہ محاصرہ کئی سال تک جاری رہا اقوامِ متحدہ کی امن افواج کی تعیناتی کے ساتھ ہی باقاعدہ اعلان کیا گیا کہ اب یہ علاقہ محفوظ ہے۔
⬇️
لیکن یہ اعلان محض ایک جھانسا ثابت ہوا کچھ ہی روز بعد سرب افواج نےجنرل ملادچ کی سربراہی میں شہر پرقبضہ کرلیااور مسلمانوں کی نسل کشی کاوہ انسانیت سوزسلسلہ شروع کیاجس پرتاریخ آج بھی شرمندہ ہے اس دوران نیٹو افواج نے مجرمانہ خاموشی اختیار کیے رکھی۔ کیونکہ معاملہ مسلمانوں کا تھا
2️⃣
جولائی1995سے جولائی2021تک 26سال گذرگئے آج بھی مہذب دنیا اس کلنک کو دھونے میں ناکام ہے یہ انسانی تاریخ کا واحد واقعہ ہے جس میں مرنےوالوں کی تدفین25سال سے جاری ہے آج بھی سربرینیکا کےگردونواح سے کسی نہ کسی انسان کی بوسیدہ ہڈیاں ملتی ہیں تو انہیں اہلِ علاقہ دفناتے نظر آتے ہیں۔
⬇️
جگہ جگہ قطار اندر قطار کھڑے پتھر اس بات کی علامت ہیں کہ جہاں وہ لوگ دفن ہیں جنکی اور کوئی شناخت نہیں ماسوائے یہ کہ وہ مسلمان تھے سربرینیکا کا میدان جہاں قتل عام ہوا تھا کہ سرسراتی ہواؤں میں آج بھی خون کی مہک آتی ہے گو کہ بعد میں دنیا نے سرب افواج کی جانب سےبوسنیائی مسلمانوں کی
⬇️
اس نسل کشی میں اقوامِ متحدہ کی غفلت اور نیٹو کے مجرمانہ کردار کو تسلیم کر لیا کیس بھی چلے معافیاں بھی مانگی گئیں مگر!
ہائے اس زودِ پشیماں کا پشیماں ہونا
شروع کے چند سال ہنگامہ مچا لیکن اب یہ واقعہ آہستہ آہستہ یادوں سے محو ہوتا جا رہا ہے۔ دنیا کو جنگِ عظیم، سرد جنگ اور یہودیوں
⬇️
پر ہٹلر کے جرائم تو یاد ہیں۔ لیکن مسلمانوں کا قتلِ عام بھولتا جا رہا ہے-
─•<⊰✿❣✿⊱>•─
آخرمیں قارئین سےہاتھ جوڑکرالتماس ہے آپ کےریٹویٹ سےہماری آوازدوسروں تک بھی ہہنچ پاتی ہے اس لیئے اسلامی اصلاحی اورایسی تحریروں کو ریٹویٹ ضرور کیاکریں جزاک اللہ
فالو کریں فالو بیک لیں
You can follow @Arshe530.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled: