سورۃ النساء (آیت 140) میں حکم ہے کہ جب تم سنو کہ (کسی محفل میں) اللہ کی آیتوں کا انکار کیا جا رہا ہے اور ان کا مذاق اڑایا جا رہا ہے تو ان کے ساتھ نہ بیٹھو جب تک کہ وہ کوئی اور باتیں نہ کرنے لگیں ورنہ تم بھی انہی جیسے ہو جاؤ گے۔
دورِ حاضر میں یہ حکم مدِ نظر رکھنا بہت ضروری ہے۔
دورِ حاضر میں یہ حکم مدِ نظر رکھنا بہت ضروری ہے۔
ہم انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے دور میں جی رہے ہیں جہاں ایک ویب پیج، پروفائل، ٹائم لائن، سپیس، ویڈیو یا آڈیو میٹنگ ایک محفل کا نعم البدل ہے۔ فرق یہ ہے کہ جہاں پہلے محافل چند افراد پہ مشتمل ہوا کرتی تھیں، اب اِن آن لائن محافل کے شرکاء ہزاروں لاکھوں افراد ہو سکتے ہیں۔
آج کے دور میں الله کی آیات، رسول الله صلى الله عليه وسلم کی سنن اور دین کے شعائر کا استہزاء عام ہے۔ کہِیں سوچی سمجھی سکیم کے تحت تو کہِیں روشن خیال کہلوانے کے چکر میں ہر حد پار کر دی جاتی ہے۔ ایسے میں سورۃ النساء کی مذکورہ آیات کی روشنی میں ایک مسلمان کا طرزِ عمل کیا ہونا چاہیے۔
سوشل میڈیا پہ کسی کو بلاک یا انفالو کر دینا آج کے دور آن لائن دور میں کسی محفل سے اٹھ کر چلے جانے کے مصداق ہے۔
اس بات کا خاص خیال رکھیں کے ان آن لائن محافل میں ہم اس قرآنی حکم پہ عمل پیرا رہیں۔ جہاں الله کی آیات کا انکار یا تحقیر نظر آئے، فوراً وہ محفل چھوڑ دیں۔
اس بات کا خاص خیال رکھیں کے ان آن لائن محافل میں ہم اس قرآنی حکم پہ عمل پیرا رہیں۔ جہاں الله کی آیات کا انکار یا تحقیر نظر آئے، فوراً وہ محفل چھوڑ دیں۔
کہِیں ایسا نہ ہو کہ موت کے بعد سوال پوچھا جائے کہ تمہارے سامنے الله کی آیات کا مذاق اڑایا جاتا رہا اور تم اس خوف سے وہ محفل نہ چھوڑ سکے کہ لوگ کیا کہیں گے۔ یاد رہے انٹرنیٹ کی دنیا میں کہی گئی بات کا اثر بیک وقت لاکھوں کروڑوں افراد تک پہنچتا ہے، تو گناہ بھی شدید تر ہو گا۔
شاید کہ ترے دل میں اتر جائے مری بات۔۔۔۔