اس بچے کا نام محمد حزیر اعوان ہے۔ یہ وہ بچہ ہے جو
* ساڑھے 8 سال کی عمر میں دنیا کا کم عمر ترین ICDL/ECDL آئی ٹی سیکیورٹی سرٹیفائیڈ تھا۔ یعنی اس بچے نے ارفع کریم کا ریکارڈ بریک کیا تھا۔
* سات سال کی عمر میں MCITP سرٹیفائیڈ پروفیشنل تھا۔
* اور سات سال کی عمر میں ہی
مائیکروسافٹ میں مزید 6 انٹرنیشنل سرٹیفیکیشنز تھیں، جن کی تفصیلات میرے پاس موجود ہیں لیکن اختصار کی وجہ سے یہاں نہیں لکھ رہا۔
* چیف منسٹر یوتھ موبیلازیشن کمیٹی کی طرف سے National Icon کا ایوارڈ دیا گیا۔
* اسے UNICEF کی طرف سے یونیسیف اڈول سینس چیمپیئن کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔
* مزید تقریباً 10 ایوارڈ اور اعزازات ایسے ہیں جو گورنمنٹ کی طرف سے دیئے گئے،
* درجن سے زائد پاکستان کی ٹاپ
یونیورسٹیز کی فہرست میرے پاس موجود ہے جہاں یہ لیکچرز دے چکے ہیں۔ حزیر نے بتایا کہ یونیورسٹیز کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ یہ ڈاکومنٹ پرانا بنا ہوا ہے اس لیے اس میں اتنی ہی درج ہیں۔
* تقریباً 7 روبوٹکس کے پروجیکٹ مکمل
کرچکے ہیں۔ جن کی مختلف مواقع پر Exhibition بھی ہوچکی ہے۔

لیکن میری پوسٹ پر اس سروے کے مطابق 93 فیصد لوگ حزیر کو نہیں جانتے۔ کیوں؟؟؟؟
کیونکہ میڈیا پر حزیر کو اتنی سی کوریج
بھی نہیں ملی جتنی حریم شاہ اور احمد شاہ (پٹھان بچہ) جیسے سٹارز کو ملی ہے۔ حزیر اعوان میڈیا کی ضرورت نہیں ہے۔ میڈیا کی ضرورت حریم شاہ، ناصر خان جان، نمرہ علی اور بدتمیزی جیسا ٹیلنٹ شو کرکے رینٹنگ دینے والے بچے ہیں۔ میرے
پاس اتنا وقت نہیں تھا ورنہ حریم شاہ اور احمد شاہ جیسے سٹارز کی تصویریں لگا کر ان کے بارے میں پوچھتا، یقیناً 100% لوگ جاننے والے ہوتے۔ کیونکہ یہی ٹیلنٹ اِس میڈیا کی ضرورت ہے جو بند کمرے میں بیٹھ کر یہ تجزیے کرتا ہے کہ دنیا چاند پر
پہنچ گئی مگر پاکستانی اور مسلمان زوال کا شکار ہیں۔
میڈیا بتائے کہ کیا نمرہ علی کی چیخیں مارتے ہوئے انٹرٹین کرنے کی ویڈیوز سے ہم چاند پر پہنچیں گے؟ یا ناصر خان جان کا برہنہ جسم اس قوم کو مریخ کی سیر
کرائے گا؟ یا حریم شاہ کی نازیبا ویڈیوز سے پاکستان آئی ٹی کا Hub بنے گا؟
حزیر سے رات کو بات ہوئی تھی، جس میں اس نے ایسے تجربات شیئر کیے ہیں جو میں احتیاطاً یہاں شیئر نہیں کر رہا۔ ٹی وی چینلز نے کس طرح اس کا وقت ضائع کیا،
کیا کیا کہہ کر اس کے پروگرام ریکارڈ کیے اور انہیں کن ناجائز مقاصد کیلئے استعمال کیا..... یہ سب میرے لیے بھیانک تھا۔
لیکن ابھی تک اس ملک میں یہ کہا جا رہا ہے کہ "میڈیا آزاد نہیں ہے"۔ حل صرف ایک ہی ہے کہ اب نوجوان قوتِ اختیاری حاصل
کرکے اس ملک کو اس کے اپنے نظریے اور اس کی فلاسفی کے مطابق چلائیں۔ ان تمام اشرافیہ کے مفادات آپس میں جُڑے ہوئے ہیں۔ یہ اپنے سرمائے کیلئے کسی حد تک بھی جا سکتے ہیں۔ ہمیں اپنی ذمہ
داریوں کو سمجھنا ہوگا ورنہ آنے والے چند سالوں میں ہماری اولاد تو ہمارے گھر میں آرام کر رہی ہوگی، مگر اس کے دماغ کا ریموٹ ان قوتوں کے پاس ہوگا جن کے بارے میں آپ آج
سوچنے کا تصور بھی نہیں کر سکتے۔ اللہ پاک وطنِ عزیز اور ہماری نسلوں کی حفاظت فرمائے۔

مختصر معلوماتی اسلامی اور تاریخی اردو تحریریں پڑھنے کیلئے
دوسرا اکاؤنٹ فالو کریں 👈🏻 @AliBhattiTP

ہمارا فیس بک گروپ جوائن کریں ⁦👇🏻👇🏻 https://bit.ly/2FNSbwa 
You can follow @Pyara_PAK.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled: