Judaism & Old Testament Part6.

اس سلسلہ وار تھریڈ میں آج حضرت یوسف کا زکر کر لیتے ہیں۔ یہاں یہ امر بھی دلچسب ہے کہ حضرت یوسف کا زکر بھی ان کے اجداد کی طرح صرف مذہبی کتابوں میں ہی ملتا ہے۔ توریت میں حضرت یوسف کا زکر جینیسس کے باب 39 سے باب 50 میں بہت تفصیل سے کیا گیا ہے.
1/22
توریت کے علاؤہ قرآن کی 12 ویں سورہ جو سورہ یوسف ہے، اور 111 آیات پر مشتمل ہے اس میں حضرت یوسف کا قصہ بہت تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ اسلامی تاریخ کے مطابق سورہ یوسف پیغمبر اسلام کی مکی زندگی کے آخری دور میں نازل ہوئی۔
2/22
اسلام آنے سے قبل بھی جزائر عرب میں دیگر پیغمبروں کے ساتھ ساتھ حضرت یوسف کی زندگی کی داستان، قصے کہانیوں کے طور پر سنانے کا رواج تھا جسکی توجیح یہ پیش کی جاتی ہے کہ توریت کے واقعات عبرانی زبان سے عربی زبان میں ترجمہ کرکے لکھے جاچکے تھے۔
3/22
محققین(Egyptologist)اور آرکیالوجسٹ ان کہانیوں کی تصدیق نہیں کرتےجس کی وجہ یہ بتائی جی ہے کہ قدیم مصر میں بھی میسوپوٹیمیا کی کیونیفورم(Cuneiform)طرز پر لکھائی کا سلسلہ ہائیروگلافی(Hieroglyphics)کی شکل میں3ہزار سال قبل مسیح سے رائج تھا، یعنی حضرت یوسف کے واقعات سے15سو برس قبل۔
4/22
حضرت یوسف کا زمانہ توریت کے مطابق16سو سال قبل مسیح کا ہے۔ حضرت یوسف کی زندگی کا بیشتر حصہ مصر میں گزرا۔ جب حضرت یوسف تقریباً17برس کے تھے تو ان کے بھائیوں نے انہیں غلام کے طور پر مصر جانے والے ایک قافلے کو بیچ دیا تھا اسکے بعد انکی تمام زندگی مصر میں ہی گزری.
5/22
حضرت یوسف کا مقام یہودی مذہب میں بہت اہمیت کا حامل ہے، حضرت یوسف، حضرت یعقوب کے بارہ بیٹوں میں سے گیارویں نمبر پر تھے، اور حضرت یعقوب ان کو باقی بیٹوں سے زیادہ عزیز جانتے تھے، جسکی وجہ توریت میں یہ بتائی جاتی ہے کہ حضرتِ یوسف، حضرت یعقوب کی سب سے
6/22
چہیتی بیوی ریخل (Rachel) کے بطن سے پہلی اولاد تھے اور حضرت یوسف کی ولادت کے وقت حضرت یعقوب کافی عمر رسیدہ بھی ہوچکے تھے۔ حضرت یوسف کی پیدائش کینان (موجودہ فلسطین) کے علاقے میں ہوئی جہاں ان دنوں حضرت یعقوب کا خاندان اور قبیلہ مقیم تھا۔ حضرت یعقوب بہت مالدار شخص تھے جن کا
7/22
کاروبار گلہ بانی تھا۔ حضرت یوسف سمیت تمام بھائی گلہ بانی کے کاروبار میں اپنے والد کا ہاتھ بٹاتے تھے۔

جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا ہے کہ حضرت یعقوب، حضرت یوسف سے خاص لگاؤ رکھتے اسی محبت کے پیشِ نظر حضرت یعقوب نے حضرت یوسف کو ایک خاص تحفہ دیا جو کہ ایک رنگین کوٹ تھا،
8/22
یہ رنگین کوٹ اس زمانے میں خاص حیثیت اور افتخار کا نشان تھا۔ حضرت یعقوب کی یوسف سے بے تحاشہ محبت نے یوسف کے بھائیوں میں حسد پیدا کر دیا۔ رنگین کوٹ کے خصوصی تحفے نے حضرت یعقوب کے دیگر بیٹوں کے دلوں میں اس اندیشے کو جنم دیا کہ کہیں حضرت یعقوب تمام مال و دولت یوسف کو نا دے دیں۔
9/22
ایک دن جب یہ سب بھائی حضرت یوسف سمیت بھیڑ بکریاں چرانے کے لئے گھروں سے بہت دور نکلے ہوئے تھے، تو برادران یوسف نے آپس میں مشورہ کیا کہ حضرت یوسف کو قتل کردیا جائے، لیکن اس بات پر اتفاق نہ ہو سکا، لہذا حضرت یوسف کو مصر جانے والے ایک قافلے کو غلام کے طور پر بیچ دیا گیا۔
10/22
حضرت یعقوب کو ان کے بیٹوں نے گھر واپس جا کر یہ بتایا کہ حضرت یوسف کو کو جنگلی درندے کھا گئے، ثبوت کے طور پر حضرت یعقوب کو حضرت یوسف کے کوٹ پر بکرے کا خون لگا کر دکھا دیا گیا۔
جس قافلے نے حضرت یوسف کو خریدا تھا انہوں نے حضرت یوسف کو مصر کے ایک بہت مالدار سرکاری ملازم
11/22
جس کا نام پاٹیفر (Potiohar) تھا کو فروخت کر دیا، جس نے حضرت یوسف کو گھریلو خادم کے طور رکھ لیا۔ حضرت یوسف چونکہ بہت خوبرو تھے جسکی وجہ سے پاٹیفر کی بیوی نے (توریت میں پاٹیفر کی بیوی کا کوئی نام نہیں بتایا گیا ہے) حضرت یوسف کو کافی دفعہ رجھانے کی کوشش کی لیکن ناکام رہی لہذا
12/22
اس نے اپنی ناکامی کا بدلہ لینے کےلئے حضرت یوسف پر عصمت دری کی کوشش کا جھوٹا الزام لگایا اور اس کے خاوند نے حضرت یوسف کو جیل بھجوادیا۔

توریت کے مطابق حضرت یوسف خوابوں کی تعبیر بتانے میں ماہر تھے اور انکی اس صفت کی شہرت مصر کے بادشاہ تک بھی جا پہنچی۔ توریت کے مطابق
13/22
بادشاہ نے ایک خواب دیکھا کہ دریائے نیل کے کنارے سات ہٹی کٹی گائیوں کو سات سوکھی سڑی گائیں کھارہی ہیں،اس خواب نے بادشاہ کو بےچین کیا ہوا تھا اور کوئی کاہن یا نجومی اس خواب کا اطمینان بخش جواب نہ دے سکا۔
قصہ مختصر حضرت یوسف نے اس خواب کی یہ تعبیر بتائی کہ سات سال بعد پورے مصر
14/22
میں قحط آنے والا ہے جو سات سال تک جاری رہے گا۔ حضرت یوسف نے یہ مشورہ دیا کہ آنے والے قحط سے نمٹنے کے لئے زائد اجناس ابھی سے بچانا شروع کردیا جانا چاہیے۔

مصر کے بادشاہ نے حضرت یوسف کو اپنا وزیر بنالیا اور اجناس کی اضافی پیداوار اور اس اجناس کو گوداموں میں محفوظ رکھنے
15/22
کی زمہ داری حضرت یوسف کو دے دی گئی۔ حضرت یوسف کی تعبیر کے مطابق ایسا ہی ہوا اور انکے اقدامات کے باعث مصر قحط کے زمانے کی مشکلات سے محفوظ رہا۔ توریت کے مطابق ایک وقت ایسا بھی آیا کہ حضرت یوسف اپنی وفات تک مصر میں بادشاہ کے بعد سب سے زیادہ اہم شخصیت مانے جاتے تھے۔
16/22
حضرت یوسف نے اپنی وزارت کے دوران اپنے والد حضرت یعقوب اور اپنے بھائیوں سے ملاقات بھی کی اور بھائیوں کو معاف بھی کردیا۔
جب حضرت یوسف کی وفات ہوئی تو انکی عمر ایک سو گیارہ برس تھی۔ حضرت یوسف نے اپنی وفات سے پہلے اپنے خاندان سے وعدہ لیا تھا کہ انکے انتقال کے بعد ان کی باقیات
17/22
کو ایک نہ ایک دن مصر سے نکال کر انکے اجداد کی زمین کینان میں دفنایا جائے۔ حضرت یوسف کی باقیات مصر سے موجودہ نابلس جو اسرائیل میں واقع ہے کیسے لائی گئیں اس میں مختلف روایات پائی جاتی ہیں۔ بہرحال یاشواع ابن نون کی کتاب کے مطابق اب حضرت یوسف کی آخری آرام گاہ نابلس ہے
18/22
حضرت موسیٰ کا زمانہ حضرت یوسف کے 430 سال کے بعد کا ہے۔ توریت کے مطابق حضرت یوسف کے انتقال کے بعد انکا اور انکے بھائیوں کے خاندانوں کی آبادی اور دولت میں بے پناہ اضافی ہوا، جس سے مصر کے حکمرانوں کو اندیشہ ہوا کہ یہودی کہیں مصریوں کی حق حکمرانی کو چیلنج نا کردیں لہذا یہودیوں
19/22
سے انکا تمام مال اسباب چھین کر یہودی آبادی کو غلام بنا لیا گیا۔ یہودیوں کی مصر میں یہ غلامی1290قبل مسیح تک جاری رہی۔ توریت کے مطابق حضرت موسیٰ نے1290قبل مسیح میں یہودیوں کو فرعون کی غلامی سے نجات دلائی جہاں یہودیوں نےموسیٰ اور انکےبھائی ہارون کی قیادت میں دریائے نیل پارکیا
20/22
اگلی تھریڈ ترتیب کے مطابق حضرت موسیٰ پر ہو گی۔

نوٹ:اس تھریڈ میں تمام واقعات توریت، تالمڈ اور دیگر یہودی مذہبی کتابوں کا حصہ ہیں۔ جیسا کہ اوپر بھی بیان کیا جا چکا ہے کہ یہ تمام روایات مذہبی کتابوں سے لی گئی ہیں.

21/22
References
1. My People The Story of the Jews by Abby Eban
2. The Land that I Show You by Stanley Feldstein
3. Antiquities of the Jews by Titus Flavius Josephus
4. Tanakh
5. Bible King James Version (Old Testament)
6. Deceptions and Myths of the Bible by Lloyd M. Graham

22/22
You can follow @saeedma08417161.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled: