#Iqbal
شکوہ ۔۔ جواب شکوہ (مُکمّل) علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ
کيوں زياں کار بنوں ، سود فراموش رہوں
فکر فردا نہ کروں محو غم دوش رہوں
نالے بلبل کے سنوں اور ہمہ تن گوش رہوں
ہم نوا ميں بھي کوئي گل ہوں کہ خاموش رہوں
جرات آموز مري تاب سخن ہے مجھ کو
شکوہ اللہ سے ، خاکم بدہن ، ہے مجھ کو
شکوہ ۔۔ جواب شکوہ (مُکمّل) علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ
کيوں زياں کار بنوں ، سود فراموش رہوں
فکر فردا نہ کروں محو غم دوش رہوں
نالے بلبل کے سنوں اور ہمہ تن گوش رہوں
ہم نوا ميں بھي کوئي گل ہوں کہ خاموش رہوں
جرات آموز مري تاب سخن ہے مجھ کو
شکوہ اللہ سے ، خاکم بدہن ، ہے مجھ کو
#Iqbal
ہے بجا شيوہء تسليم ميں مشہور ہيں ہم
قصہ درد سناتے ہيں کہ مجبور ہيں ہم
ساز خاموش ہيں ، فرياد سے معمور ہيں ہم
نالہ آتا ہے اگر لب پہ تو معذور ہيں ہم
اے خدا! شکوہء ارباب وفا بھي سن لے
خوگر حمد سے تھوڑا سا گلا بھي سن لے
تھي تو موجود ازل سے ہي تري ذات قديم
ہے بجا شيوہء تسليم ميں مشہور ہيں ہم
قصہ درد سناتے ہيں کہ مجبور ہيں ہم
ساز خاموش ہيں ، فرياد سے معمور ہيں ہم
نالہ آتا ہے اگر لب پہ تو معذور ہيں ہم
اے خدا! شکوہء ارباب وفا بھي سن لے
خوگر حمد سے تھوڑا سا گلا بھي سن لے
تھي تو موجود ازل سے ہي تري ذات قديم
#Iqbal
پھول تھا زيب چمن پر نہ پريشاں تھي شميم
شرط انصاف ہے اے صاحب الطاف عميم
بوئے گل پھيلتي کس طرح جو ہوتي نہ نسيم
ہم کو جمعيت خاطر يہ پريشاني تھي
ورنہ امت ترے محبوب کي ديواني تھي؟
ہم سے پہلے تھا عجب تيرے جہاں کا منظر
کہيں مسجود تھے پتھر ، کہيں معبود شجر
پھول تھا زيب چمن پر نہ پريشاں تھي شميم
شرط انصاف ہے اے صاحب الطاف عميم
بوئے گل پھيلتي کس طرح جو ہوتي نہ نسيم
ہم کو جمعيت خاطر يہ پريشاني تھي
ورنہ امت ترے محبوب کي ديواني تھي؟
ہم سے پہلے تھا عجب تيرے جہاں کا منظر
کہيں مسجود تھے پتھر ، کہيں معبود شجر
#Iqbal
خوگر پيکر محسوس تھي انساں کي نظر
مانتا پھر کوئي ان ديکھے خدا کو کيونکر
تجھ کو معلوم ہے ، ليتا تھا کوئي نام ترا؟
قوت بازوئے مسلم نے کيا کام ترا
بس رہے تھے يہيں سلجوق بھي، توراني بھي
اہل چيں چين ميں ، ايران ميں ساساني بھي
اسي معمورے ميں آباد تھے يوناني بھي
خوگر پيکر محسوس تھي انساں کي نظر
مانتا پھر کوئي ان ديکھے خدا کو کيونکر
تجھ کو معلوم ہے ، ليتا تھا کوئي نام ترا؟
قوت بازوئے مسلم نے کيا کام ترا
بس رہے تھے يہيں سلجوق بھي، توراني بھي
اہل چيں چين ميں ، ايران ميں ساساني بھي
اسي معمورے ميں آباد تھے يوناني بھي
#Iqbal
اسي دنيا ميں يہودي بھي تھے ، نصراني بھي
پر ترے نام پہ تلوار اٹھائي کس نے
بات جو بگڑي ہوئي تھي ، وہ بنائي کس نے
تھے ہميں ايک ترے معرکہ آراؤں ميں
خشکيوں ميں کبھي لڑتے ، کبھي درياؤں ميں
ديں اذانيں کبھي يورپ کے کليساؤں ميں
کبھي افريقہ کے تپتے ہوئے صحراؤں ميں
اسي دنيا ميں يہودي بھي تھے ، نصراني بھي
پر ترے نام پہ تلوار اٹھائي کس نے
بات جو بگڑي ہوئي تھي ، وہ بنائي کس نے
تھے ہميں ايک ترے معرکہ آراؤں ميں
خشکيوں ميں کبھي لڑتے ، کبھي درياؤں ميں
ديں اذانيں کبھي يورپ کے کليساؤں ميں
کبھي افريقہ کے تپتے ہوئے صحراؤں ميں
#Iqbal
شان آنکھوں ميں نہ جچتي تھي جہاں داروں کي
کلمہ پڑھتے تھے ہم چھاؤں ميں تلواروں کي
ہم جو جيتے تھے تو جنگوں کے مصيبت کے ليے
اور مرتے تھے ترے نام کي عظمت کے ليے
تھي نہ کچھ تيغ زني اپني حکومت کے ليے
سربکف پھرتے تھے کيا دہر ميں دولت کے ليے؟
شان آنکھوں ميں نہ جچتي تھي جہاں داروں کي
کلمہ پڑھتے تھے ہم چھاؤں ميں تلواروں کي
ہم جو جيتے تھے تو جنگوں کے مصيبت کے ليے
اور مرتے تھے ترے نام کي عظمت کے ليے
تھي نہ کچھ تيغ زني اپني حکومت کے ليے
سربکف پھرتے تھے کيا دہر ميں دولت کے ليے؟
#Iqbal
قوم اپني جو زر و مال جہاں پر مرتي
بت فروشي کے عوض بت شکني کيوں کرتي!
ٹل نہ سکتے تھے اگر جنگ ميں اڑ جاتے تھے
پاؤں شيروں کے بھي ميداں سے اکھڑ جاتے تھے
تجھ سے سرکش ہوا کوئي تو بگڑ جاتے تھے
تيغ کيا چيز ہے ، ہم توپ سے لڑ جاتے تھے
نقش توحيد کا ہر دل پہ بٹھايا ہم نے
قوم اپني جو زر و مال جہاں پر مرتي
بت فروشي کے عوض بت شکني کيوں کرتي!
ٹل نہ سکتے تھے اگر جنگ ميں اڑ جاتے تھے
پاؤں شيروں کے بھي ميداں سے اکھڑ جاتے تھے
تجھ سے سرکش ہوا کوئي تو بگڑ جاتے تھے
تيغ کيا چيز ہے ، ہم توپ سے لڑ جاتے تھے
نقش توحيد کا ہر دل پہ بٹھايا ہم نے
#Iqbal
زير خنجر بھي يہ پيغام سنايا ہم نے
تو ہي کہہ دے کہ اکھاڑا در خيبر کس نے
شہر قيصر کا جو تھا ، اس کو کيا سر کس نے
توڑے مخلوق خداوندوں کے پيکر کس نے
کاٹ کر رکھ ديے کفار کے لشکر کس نے
کس نے ٹھنڈا کيا آتشکدہ ايراں کو؟
کس نے پھر زندہ کيا تذکرہ يزداں کو؟
زير خنجر بھي يہ پيغام سنايا ہم نے
تو ہي کہہ دے کہ اکھاڑا در خيبر کس نے
شہر قيصر کا جو تھا ، اس کو کيا سر کس نے
توڑے مخلوق خداوندوں کے پيکر کس نے
کاٹ کر رکھ ديے کفار کے لشکر کس نے
کس نے ٹھنڈا کيا آتشکدہ ايراں کو؟
کس نے پھر زندہ کيا تذکرہ يزداں کو؟
#Iqbal
کون سي قوم فقط تيري طلب گار ہوئي
اور تيرے ليے زحمت کش پيکار ہوئي
کس کي شمشير جہاں گير ، جہاں دار ہوئي
کس کي تکبير سے دنيا تري بيدار ہوئي
کس کي ہيبت سے صنم سہمے ہوئے رہتے تھے
منہ کے بل گر کے ‘ھو اللہ احد’ کہتے تھے
کون سي قوم فقط تيري طلب گار ہوئي
اور تيرے ليے زحمت کش پيکار ہوئي
کس کي شمشير جہاں گير ، جہاں دار ہوئي
کس کي تکبير سے دنيا تري بيدار ہوئي
کس کي ہيبت سے صنم سہمے ہوئے رہتے تھے
منہ کے بل گر کے ‘ھو اللہ احد’ کہتے تھے
#Iqbal
آ گيا عين لڑائي ميں اگر وقت نماز
قبلہ رو ہو کے زميں بوس ہوئي قوم حجاز
ايک ہي صف ميں کھڑے ہو گئے محمود و اياز
نہ کوئي بندہ رہا اور نہ کوئي بندہ نواز
بندہ و صاحب و محتاج و غني ايک ہوئے
تيري سرکار ميں پہنچے تو سبھي ايک ہوئے
آ گيا عين لڑائي ميں اگر وقت نماز
قبلہ رو ہو کے زميں بوس ہوئي قوم حجاز
ايک ہي صف ميں کھڑے ہو گئے محمود و اياز
نہ کوئي بندہ رہا اور نہ کوئي بندہ نواز
بندہ و صاحب و محتاج و غني ايک ہوئے
تيري سرکار ميں پہنچے تو سبھي ايک ہوئے
#Iqbal
محفل کون و مکاں ميں سحر و شام پھرے
مے توحيد کو لے کر صفت جام پھرے
کوہ ميں ، دشت ميں لے کر ترا پيغام پھرے
اور معلوم ہے تجھ کو ، کبھي ناکام پھرے!
دشت تو دشت ہيں ، دريا بھي نہ چھوڑے ہم نے
بحر ظلمات ميں دوڑا ديے گھوڑے ہم نے
محفل کون و مکاں ميں سحر و شام پھرے
مے توحيد کو لے کر صفت جام پھرے
کوہ ميں ، دشت ميں لے کر ترا پيغام پھرے
اور معلوم ہے تجھ کو ، کبھي ناکام پھرے!
دشت تو دشت ہيں ، دريا بھي نہ چھوڑے ہم نے
بحر ظلمات ميں دوڑا ديے گھوڑے ہم نے
#Iqbal
صفحہ دہر سے باطل کو مٹايا ہم نے
نوع انساں کو غلامي سے چھڑايا ہم نے
تيرے کعبے کو جبينوں سے بسايا ہم نے
تيرے قرآن کو سينوں سے لگايا ہم نے
پھر بھي ہم سے يہ گلہ ہے کہ وفادار نہيں
ہم وفادار نہيں ، تو بھي تو دلدار نہيں!
صفحہ دہر سے باطل کو مٹايا ہم نے
نوع انساں کو غلامي سے چھڑايا ہم نے
تيرے کعبے کو جبينوں سے بسايا ہم نے
تيرے قرآن کو سينوں سے لگايا ہم نے
پھر بھي ہم سے يہ گلہ ہے کہ وفادار نہيں
ہم وفادار نہيں ، تو بھي تو دلدار نہيں!
#Iqbal
امتيں اور بھي ہيں ، ان ميں گنہ گار بھي ہيں
عجز والے بھي ہيں ، مست مےء پندار بھي ہيں
ان ميں کاہل بھي ہيں، غافل بھي ہيں، ہشيار بھي ہيں
سينکڑوں ہيں کہ ترے نام سے بيزار بھي ہيں
رحمتيں ہيں تري اغيار کے کاشانوں پر
برق گرتي ہے تو بيچارے مسلمانوں پر
امتيں اور بھي ہيں ، ان ميں گنہ گار بھي ہيں
عجز والے بھي ہيں ، مست مےء پندار بھي ہيں
ان ميں کاہل بھي ہيں، غافل بھي ہيں، ہشيار بھي ہيں
سينکڑوں ہيں کہ ترے نام سے بيزار بھي ہيں
رحمتيں ہيں تري اغيار کے کاشانوں پر
برق گرتي ہے تو بيچارے مسلمانوں پر
#Iqbal
بت صنم خانوں ميں کہتے ہيں ، مسلمان گئے
ہے خوشي ان کو کہ کعبے کے نگہبان گئے
منزل دہر سے اونٹوں کے حدي خوان گئے
اپني بغلوں ميں دبائے ہوئے قرآن گئے
خندہ زن کفر ہے ، احساس تجھے ہے کہ نہيں
اپني توحيد کا کچھ پاس تجھے ہے کہ نہيں
بت صنم خانوں ميں کہتے ہيں ، مسلمان گئے
ہے خوشي ان کو کہ کعبے کے نگہبان گئے
منزل دہر سے اونٹوں کے حدي خوان گئے
اپني بغلوں ميں دبائے ہوئے قرآن گئے
خندہ زن کفر ہے ، احساس تجھے ہے کہ نہيں
اپني توحيد کا کچھ پاس تجھے ہے کہ نہيں
#Iqbal
يہ شکايت نہيں ، ہيں ان کے خزانے معمور
نہيں محفل ميں جنھيں بات بھي کرنے کا شعور
قہر تو يہ ہے کہ کافر کو مليں حور و قصور
اور بيچارے مسلماں کو فقط وعدہ حور
اب وہ الطاف نہيں ، ہم پہ عنايات نہيں
بات يہ کيا ہے کہ پہلي سي مدارات نہيں
يہ شکايت نہيں ، ہيں ان کے خزانے معمور
نہيں محفل ميں جنھيں بات بھي کرنے کا شعور
قہر تو يہ ہے کہ کافر کو مليں حور و قصور
اور بيچارے مسلماں کو فقط وعدہ حور
اب وہ الطاف نہيں ، ہم پہ عنايات نہيں
بات يہ کيا ہے کہ پہلي سي مدارات نہيں
#Iqbal
کيوں مسلمانوں ميں ہے دولت دنيا ناياب
تيري قدرت تو ہے وہ جس کي نہ حد ہے نہ حساب
تو جو چاہے تو اٹھے سينہء صحرا سے حباب
رہرو دشت ہو سيلي زدہء موج سراب
طعن اغيار ہے ، رسوائي ہے ، ناداري ہے
کيا ترے نام پہ مرنے کا عوض خواري ہے؟
کيوں مسلمانوں ميں ہے دولت دنيا ناياب
تيري قدرت تو ہے وہ جس کي نہ حد ہے نہ حساب
تو جو چاہے تو اٹھے سينہء صحرا سے حباب
رہرو دشت ہو سيلي زدہء موج سراب
طعن اغيار ہے ، رسوائي ہے ، ناداري ہے
کيا ترے نام پہ مرنے کا عوض خواري ہے؟
#IqbalDay
بني اغيار کي اب چاہنے والي دنيا
رہ گئي اپنے ليے ايک خيالي دنيا
ہم تو رخصت ہوئے ، اوروں نے سنبھالي دنيا
پھر نہ کہنا ہوئي توحيد سے خالي دنيا
ہم تو جيتے ہيں کہ دنيا ميں ترا نام رہے
کہيں ممکن ہے کہ ساقي نہ رہے ، جام رہے!
بني اغيار کي اب چاہنے والي دنيا
رہ گئي اپنے ليے ايک خيالي دنيا
ہم تو رخصت ہوئے ، اوروں نے سنبھالي دنيا
پھر نہ کہنا ہوئي توحيد سے خالي دنيا
ہم تو جيتے ہيں کہ دنيا ميں ترا نام رہے
کہيں ممکن ہے کہ ساقي نہ رہے ، جام رہے!
#Iqbal
تيري محفل بھي گئي ، چاہنے والے بھي گئے
شب کے آہيں بھي گئيں ، صبح کے نالے بھي گئے
دل تجھے دے بھي گئے ، اپنا صلا لے بھي گئے
آ کے بيٹھے بھي نہ تھے اور نکالے بھي گئے
آئے عشاق ، گئے وعدہء فردا لے کر
اب انھيں ڈھونڈ چراغ رخ زيبا لے کر
تيري محفل بھي گئي ، چاہنے والے بھي گئے
شب کے آہيں بھي گئيں ، صبح کے نالے بھي گئے
دل تجھے دے بھي گئے ، اپنا صلا لے بھي گئے
آ کے بيٹھے بھي نہ تھے اور نکالے بھي گئے
آئے عشاق ، گئے وعدہء فردا لے کر
اب انھيں ڈھونڈ چراغ رخ زيبا لے کر
#Iqbal
درد ليلي بھي وہي ، قيس کا پہلو بھي وہي
نجد کے دشت و جبل ميں رم آہو بھي وہي
عشق کا دل بھي وہي ، حسن کا جادو بھي وہي
امت احمد مرسل بھي وہي ، تو بھي وہي
پھر يہ آزردگي غير سبب کيا معني
اپنے شيداؤں پہ يہ چشم غضب کيا معني
درد ليلي بھي وہي ، قيس کا پہلو بھي وہي
نجد کے دشت و جبل ميں رم آہو بھي وہي
عشق کا دل بھي وہي ، حسن کا جادو بھي وہي
امت احمد مرسل بھي وہي ، تو بھي وہي
پھر يہ آزردگي غير سبب کيا معني
اپنے شيداؤں پہ يہ چشم غضب کيا معني
#Iqbal
تجھ کو چھوڑا کہ رسول عربي کو چھوڑا؟
بت گري پيشہ کيا ، بت شکني کو چھوڑا؟
عشق کو ، عشق کي آشفتہ سري کو چھوڑا؟
رسم سلمان و اويس قرني کو چھوڑا؟
آگ تکبير کي سينوں ميں دبي رکھتے ہيں
زندگي مثل بلال حبشي رکھتے ہيں
تجھ کو چھوڑا کہ رسول عربي کو چھوڑا؟
بت گري پيشہ کيا ، بت شکني کو چھوڑا؟
عشق کو ، عشق کي آشفتہ سري کو چھوڑا؟
رسم سلمان و اويس قرني کو چھوڑا؟
آگ تکبير کي سينوں ميں دبي رکھتے ہيں
زندگي مثل بلال حبشي رکھتے ہيں
#Iqbal
عشق کي خير وہ پہلي سي ادا بھي نہ سہي
جادہ پيمائي تسليم و رضا بھي نہ سہي
مضطرب دل صفت قبلہ نما بھي نہ سہي
اور پابندي آئين وفا بھي نہ سہي
کبھي ہم سے ، کبھي غيروں سے شناسائي ہے
بات کہنے کي نہيں ، تو بھي تو ہرجائي ہے !
عشق کي خير وہ پہلي سي ادا بھي نہ سہي
جادہ پيمائي تسليم و رضا بھي نہ سہي
مضطرب دل صفت قبلہ نما بھي نہ سہي
اور پابندي آئين وفا بھي نہ سہي
کبھي ہم سے ، کبھي غيروں سے شناسائي ہے
بات کہنے کي نہيں ، تو بھي تو ہرجائي ہے !
#Iqbal
سر فاراں پہ کيا دين کو کامل تو نے
اک اشارے ميں ہزاروں کے ليے دل تو نے
آتش اندوز کيا عشق کا حاصل تو نے
پھونک دي گرمي رخسار سے محفل تو نے
آج کيوں سينے ہمارے شرر آباد نہيں
ہم وہي سوختہ ساماں ہيں ، تجھے ياد نہيں؟
وادي نجد ميں وہ شور سلاسل نہ رہا
قيس ديوانہ نظارہ محمل نہ رہا
سر فاراں پہ کيا دين کو کامل تو نے
اک اشارے ميں ہزاروں کے ليے دل تو نے
آتش اندوز کيا عشق کا حاصل تو نے
پھونک دي گرمي رخسار سے محفل تو نے
آج کيوں سينے ہمارے شرر آباد نہيں
ہم وہي سوختہ ساماں ہيں ، تجھے ياد نہيں؟
وادي نجد ميں وہ شور سلاسل نہ رہا
قيس ديوانہ نظارہ محمل نہ رہا
#Iqbal
حوصلے وہ نہ رہے ، ہم نہ رہے ، دل نہ رہا
گھر يہ اجڑا ہے کہ تو رونق محفل نہ رہا
اے خوش آں روز کہ آئي و بصد ناز آئي
بے حجابانہ سوئے محفل ما باز آئي
بادہ کش غير ہيں گلشن ميں لب جو بيٹھے
سنتے ہيں جام بکف نغمہ کو کو بيٹھے
حوصلے وہ نہ رہے ، ہم نہ رہے ، دل نہ رہا
گھر يہ اجڑا ہے کہ تو رونق محفل نہ رہا
اے خوش آں روز کہ آئي و بصد ناز آئي
بے حجابانہ سوئے محفل ما باز آئي
بادہ کش غير ہيں گلشن ميں لب جو بيٹھے
سنتے ہيں جام بکف نغمہ کو کو بيٹھے
#Iqbal
دور ہنگامہ گلزار سے يک سو بيٹھے
تيرے ديوانے بھي ہيں منتظر ‘ھو’ بيٹھے
اپنے پروانوں کو پھر ذوق خود افروزي دے
برق ديرينہ کو فرمان جگر سوزي دے
قوم آوارہ عناں تاب ہے پھر سوئے حجاز
لے اڑا بلبل بے پر کو مذاق پرواز
دور ہنگامہ گلزار سے يک سو بيٹھے
تيرے ديوانے بھي ہيں منتظر ‘ھو’ بيٹھے
اپنے پروانوں کو پھر ذوق خود افروزي دے
برق ديرينہ کو فرمان جگر سوزي دے
قوم آوارہ عناں تاب ہے پھر سوئے حجاز
لے اڑا بلبل بے پر کو مذاق پرواز
#Iqbal
مضطرب باغ کے ہر غنچے ميں ہے بوئے نياز
تو ذرا چھيڑ تو دے، تشنہء مضراب ہے ساز
نغمے بے تاب ہيں تاروں سے نکلنے کے ليے
طور مضطر ہے اسي آگ ميں جلنے کے ليے
مشکليں امت مرحوم کي آساں کر دے
مور بے مايہ کو ہمدوش سليماں کر دے
مضطرب باغ کے ہر غنچے ميں ہے بوئے نياز
تو ذرا چھيڑ تو دے، تشنہء مضراب ہے ساز
نغمے بے تاب ہيں تاروں سے نکلنے کے ليے
طور مضطر ہے اسي آگ ميں جلنے کے ليے
مشکليں امت مرحوم کي آساں کر دے
مور بے مايہ کو ہمدوش سليماں کر دے