مفتی محمدتقی عثمانی صاحب فرماتے ہیں: ’’جن ایام کو اسلام نے تہوار کے لیے مقرر فرمایا،ان کے ساتھ کوئی ایسا واقعہ وابستہ نہیں جو ماضی میں ایک مرتبہ پیش آکر ختم ہو چکا ہو،بلکہ اس کے بجائے ایسے خوشی کے واقعات کو تہوار کی بنیاد قرار دیا،جو ہر سال پیش آتے ہیں اور
https://abs.twimg.com/emoji/v2/... draggable="false" alt="👇" title="Rückhand Zeigefinger nach unten" aria-label="Emoji: Rückhand Zeigefinger nach unten">
ان کی خوشی میں عید منائی جاتی ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے دونوں عیدیں ایسے موقع پر مقرر فرمائی ہیں ،جب مسلمان کسی عبادت کی تکمیل سے فارغ ہوتے ہیں ، چنانچہ عیدالفطر رمضان کے گزرنے کے بعد رکھی ہے کہ میرے بندے پورے مہینے عبادت کے اندر مشغول رہے، اس کی خوشی اور انعام میں
https://abs.twimg.com/emoji/v2/... draggable="false" alt="👇" title="Rückhand Zeigefinger nach unten" aria-label="Emoji: Rückhand Zeigefinger nach unten">
یہ عیدالفطر مقرر فرمائی اور عیدالاضحی ایسے موقع پر مقرر فرمائی جب مسلمان ایک دوسری عظیم عبادت یعنی حج کی تکمیل کرتے ہیں، اس لیے کہ حج کا سب سے بڑا رکن وقوفِ عرفہ ۹؍ذوالحجہ کو ادا کیا جاتا ہے، اس تاریخ کو پوری دنیا سے آئے ہوئے لاکھوں مسلمان میدانِ عرفات میں جمع ہو کر
اللہ تعالیٰ کی عظیم عبادت کی تکمیل کرتے ہیں،اس عبادت کی تکمیل کے اگلے دن یعنی دس ذوالحجہ کو اللہ تعالیٰ نے دوسری عید یعنی عیدالاضحی مقرر فرمائی۔ ‘‘ (اصلاحی خطبات، ج:۱۲، ص:۹۰)