بابو مافیا اور عمران خان۔
آج سے 2 ماہ قبل کے پی کے میں آٹے کا بحران پیدا ہوا، یہ بات وزیراعظم کے علم میں آئی تو وزیراعظم نے ایک تحقیقاتی ادارے کو اس سارے معاملے کی تحقیق کرنے کا کہا۔
اس ادارے نے ایک رپورٹ تیار کی اور زمہ داروں کے نام لکھ کر اپنی رپورٹ وزیراعظم آفس کو
آج سے 2 ماہ قبل کے پی کے میں آٹے کا بحران پیدا ہوا، یہ بات وزیراعظم کے علم میں آئی تو وزیراعظم نے ایک تحقیقاتی ادارے کو اس سارے معاملے کی تحقیق کرنے کا کہا۔
اس ادارے نے ایک رپورٹ تیار کی اور زمہ داروں کے نام لکھ کر اپنی رپورٹ وزیراعظم آفس کو
بھجوا دی۔اس رپورٹ میں پندرہ مختلف لوگوں یا فلور ملوں کو زمہ دار قرار دیا گیا۔
وہ رپورٹ وزیراعظم آفس میں ایک بگل بابو کے پاس آجاتی ہے تو وہ بابو پندرہ دن تک رپورٹ وزیراعظم کو پیش ہی نہی کرتا، پھر کہیں تذکرہ ہوتا ہے تو وزیراعظم کے علم میں یہ بات آتی ہے کہ وہ رپورٹ تو پندرہ دن پہلے
وہ رپورٹ وزیراعظم آفس میں ایک بگل بابو کے پاس آجاتی ہے تو وہ بابو پندرہ دن تک رپورٹ وزیراعظم کو پیش ہی نہی کرتا، پھر کہیں تذکرہ ہوتا ہے تو وزیراعظم کے علم میں یہ بات آتی ہے کہ وہ رپورٹ تو پندرہ دن پہلے
ہی بھجوا دی گئی تھی۔
وزیراعظم کے استفسار پر وہ رپورٹ اُن کو پیش کر دی جاتی ہے اور ساتھ میں دیری کی دلیل یہ دی جاتی ہے کہ جناب آپ اور بہت سے کاموں میں الجھے ہوۓ تھے سو بس ٹائم نہی ملا۔
وزیراعظم رپورٹ پر اُن پندرہ ملز کے خلاف کاروائی کا کہتے ہیں تو وہی بگل بابو وزیراعظم کو
وزیراعظم کے استفسار پر وہ رپورٹ اُن کو پیش کر دی جاتی ہے اور ساتھ میں دیری کی دلیل یہ دی جاتی ہے کہ جناب آپ اور بہت سے کاموں میں الجھے ہوۓ تھے سو بس ٹائم نہی ملا۔
وزیراعظم رپورٹ پر اُن پندرہ ملز کے خلاف کاروائی کا کہتے ہیں تو وہی بگل بابو وزیراعظم کو
وسیع تر قومی مفاد اور موجودہ بحران کے پیش نظر سخت کاروائی نہ کرنے کا مشورہ دیتے ہیں معاملہ ایک اسپیشل کمیٹی کو سونپ دیا جاتا ہے
خدا کی پناہ ۔
بغل بابو تحقیقاتی کمیٹی میں تین وہ لوگ بھی شامل کروا دیتے ہیں جو پہلی رپورٹ میں بحران کے ذمہ دار ٹھہرے تھے ۔ حضور یہ ہے وہ اصل مافیا۔
خدا کی پناہ ۔
بغل بابو تحقیقاتی کمیٹی میں تین وہ لوگ بھی شامل کروا دیتے ہیں جو پہلی رپورٹ میں بحران کے ذمہ دار ٹھہرے تھے ۔ حضور یہ ہے وہ اصل مافیا۔
اندازہ کیجیے کہ اگر وزیراعظم ہاؤس میں گورننس اور مافیا کی کارستانیوں کا یہ عالم ہے ، تو ملک میں کیا ہوگا ۔یہ بابو مافیا ہی ہے جو اصل میں اس ملک میں تمام مافیاز کے تحفظ کا ضامن ہے۔ دو سال سے بابو مافیا حکومت کو کبھی چینی مافیا تو کبھی آٹا مافیا اور کبھی ڈرگ مافیا سے لڑا رہا ہے
ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ بابو مافیا کو شکست دیئے بغیر اس ملک میں کسی مافیا کو شکست نہیں دی جاسکتی ۔ اور بابو مافیا کی شکست کے لیے دو یا پانچ سال کافی نہیں ۔ بلکہ یہ سفر ایک نسل کا سفر ہے ۔ ایک ایسی نسل جس کی ترجیحی بنیادوں پر فکری تعمیری سماجی اور اخلاقی تربیت کی جائے۔
ریاست مدینہ ایک نظام کے ساتھ ساتھ ایک مزاج اور کردار کا نام ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی ساری زندگی لوگوں کی شخصیت سازی اور کردار سازی پر کام لیا۔ کردار سازی پر کام کیے بغیر اخلاقی اور سماجی پستی میں گھرا یہ معاشرہ ایسے ایسے بابو اور مافیا پیدا کرتا رہے گا ۔