پیشِ خدمت ہے ضمیروں کی سوداگری سے قومی وسائل کی لوٹ مار سے دولت کے انبار جمع کرنے کی داستان جسکا مرکزی کردار ہے عدالت سے سزایافتہ مفرور میاں نواز شریف
کرپشن، اختیارات کے ناجائز استعمال اور ہوسِ زر کی کہانی پنجاب کی وزارت خزانہ سے شروع ہوکر نواز شریف کی وزارتِ عظمیٰ کے 3 ادوار  تک پھیلی ہوئی ہے اور نواز شریف پاکستان میں ریاستی وسائل کے استحصال سے وسیع و عریض کاروباری سلطنت قائم کرنے والا پہلا شخص بن کرابھرا ہے
عجب کرپشن کی غضبناک داستان کا آغاز چونیاں انڈسٹریل اسٹیٹ سے ہوتا ہے: نواز شریف نے 1987 میں ایس آر او کے ذریعے اتفاق گروپ کے کئی کارخانوں کو ٹکیسوں سے مثتثنیٰ قرار دیکر چونیاں انڈسٹریل اسٹیٹ میں یہ کارخانے قائم کئے۔
اتفاق سٹیل ملز کو فائدہ پہنچانے کیلئے نواز شریف 1986 کے بعد سے درآمدی لوہے اور سکریپ پر ڈیوٹیز اور ٹیکسز کیساتھ چھیڑ چھاڑ کرتے رہے اور درآمدی اسٹیل اور سکریپ پر ٹیکسوں میں کمی سے انہوں نے اتفاق سٹیل کو اربوں کا فائدہ پہنچایا
1990 میں نواز شریف وزارت عظمیٰ پر بیٹھے تو انہوں نے اتفاق انڈسٹری ہی کیلئے مقررہ وقت سے 9 برس قبل چینی کے 20 کارخانوں کے لائسنس جاری کردیے۔ شوگر ملوں کے یہ لائسنسز سیاسی حواریوں میں بانٹے گئے تاکہ پیداواری آرڈر بھی اتفاق انڈسٹریز کے حصے میں آئیں۔
ان شوگر ملوں کی بیشتر مشینری نواز شریف کی اتفاق انڈسٹری میں تیار کی گئی اور اربوں اتفاق انڈسٹریز کی تجوریوں میں بھرے گئے۔ ان شوگر ملز مالکان کو قرض دینے کیلئے نوازشریف نے بنکرز ایکویٹی لمیٹیڈ کی سربراہی پر صادق سعید خان مامی ایک سیاسی حواری بٹھایا۔
صادق سعید خان بعد میں اسلام آباد میں نون لیگ کے سیاسی دفتر کا سربراہ بھی بنایا گیا۔ کپاس کے پیداواری علاقے میں شوگر ملیں لگا کر نواز شریف نے کاٹن کی مجموعی پیداوار کو غیرمعمولی نقصان پہنچایا۔
نواز شریف سیاسی افسرشاہی کا بھی "گاڈ فادر" ہے۔ شریف خاندان اور انکے درباریوں کے وفادار سرکاری نوکروں کو انہوں نے ہمیشہ اعلیٰ عہدوں پر بٹھایا۔ 1988 میں نے نواز شریف کی وزارت اعلیٰ کے دور میں 6 سیکرٹریٹ پر مشتمل نیٹ ورک تیار کیا گیا جسے سیاسی مشین کے طور پر برتا گیا۔
وفادار سیاسی نوکر پہلے ان دفتروں میں لگائے جاتے پھر انہیں ڈپٹی کمشنرز، کمشنرز اور سیکرٹریز وغیرہ بنا دیا جاتا۔سینئر عہدوں پر جونیئر افسر بٹھانےجیسی نفرت انگیز روایت کےموجد بھی نواز شریف ہی ہیں۔ افسروں کو آؤٹ آف ٹرن ترقیوں اور مدتی ملازمتوں کی لت بھی انہوں نے ہی لگائی۔
اراکین پارلیمان کو نوکریوں کے کوٹے دینے جیسی قبیح رسم بھی نواز شریف ہی کی ایجاد ہے۔ موصوف نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب قواعد میں نرمی کرکے نائب تحصلیدار اور اے ایس آئیز کی نوکریاں ایم این ایز اور ایم پی ایز میں بانٹیں۔
ایل ڈی اے میں ہوشربا گھپلے نواز شریف کی سیاہ کاریوں میں سرفہرست ہیں۔ بطور وزیراعلیٰ نواز شریف نے لاکھوں کی مالیت کے ہزاروں بیش قیمت پلاٹس اپنی صوابدید پر رکھے جنہیں یہ کوڑیوں کے مول اپنے درباریوں میں بانٹتے رہے۔ ایل ڈی اے کی فائلیں آج بھی نواز شریف کی ان سیاہ کاریوں کی امین ہیں۔
ایل ڈی اے کے سابق ڈی جی میجر جنرل ایم ایچ انصاری طویل عرصے تک نواز شریف کی اس لوٹ مار پر آواز اٹھاتے رہے۔ نوازشریف نے پلاٹوں کی اس تقسیم کو سول و عسکری نوکرشاہی اور سیاستدانوں کیساتھ تعلقات میں پختگی کے ذریعے کے طور پر استعمال کیا۔
سیاسی وفاداروں پر قومی خزانے سے دولت نچھاور کرنے کی روایت ڈالنے میں بھی نواز شریف پیش پیش رہے-
انہوں نے اپنے درباری سیف الرحمٰن کی کمپنی “ریڈکو" کو بی ایم ڈبلیو کی ایجنسی دلوائی، پھر بطور وزیراعلیٰ وزیراعلیٰ ہاؤس کیلئے بی ایم ڈبلیو گاڑیوں کی فراہمی کا آرڈر بھی اسی کمپنی کو دیا۔
نواز شریف نے سیف الرحمٰن کی اسی ریڈکو کو مری تا پتریاٹہ کیبل کار، چیئر لفٹ اور اسلام آباد میں اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس کی تعمیر کے ٹھیکے بھی دیے۔ 2013 کے انتخابات کے بعد سیف الرحمٰن کا نام 2 ارب ڈالرز مالیت کے 1320 میگاواٹ بجلی کے منصوبے کے ضمن میں گونجتا رہا۔
90 کی دہائی میں وزارت عظمیٰ تک پہنچنے کیلئے نواز شریف نے بطور وزیراعلیٰ اراکین پنجاب اسمبلی پر سرمائے کی بارش کی۔ ایم پی ایز میں پیسہ بانٹنے کا نتیجہ یہ ہوا کہ نواز شریف رخصت ہوئے تو پنجاب کا دیوالیہ نکل چکا تھا۔
اسی سے ملتی جلتی واردات انہوں نے 2018 میں بھی دہرائی کہ نون لیگ کا اقتدار ختم ہوا تو پاکستان دیوالیہ پن کی دہلیز پر کھڑا تھا۔

۹۰ کی دہائی میں بنک آف پنجاب سے اتفاق گروپ کو غیر معمولی قرضے دلوائے گئے۔
پھر اسی بنک آف پنجاب سے اپنے سیاسی حواریوں کو بھی خوب نوازا گیا اور لمبے چوڑے قرض ان میں بانٹے گئے جن میں سے کئی تو کبھی نہ لوٹائے  بھی نہ گئے۔
چوری کے مال پر بیٹھ کر پارسائی کا بگل بجانا نری منافقت ہے۔ قوم نےاب منافقوں، بددیانتوں اورخائنوں سےپیچھاچھڑانےکاعزم کررکھا ہےکیونکہ @ImranKhanPTI جیسا "صادق و امین" قائد منصب قیادت پر بیٹھا ہے اور تنہا اس کرپٹ ٹولے سے برسرپیکار ہے۔
عمران خان زندہ باد
پاکستان پائندہ باد
You can follow @AliHZaidiPTI.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled: