گلاب سنگھ کے سیاسی وارثوں کی عقلی و سیاسی یتیمی (تھریڈ)

حالیہ عرصے میں کچھ نیم پڑھےلکھےآزاد کشمیری قوم پرستوں نے ایک نئی دریافت کی، جِسکے تحت ثابت کرنے کی کوشِش کی گئی کہ
"کشمیری کوئی قوم نہیں ہیں لیکن کشمیر ایک ریاست رہی ہے جس میں مختلف قومیتیں آباد رہی ہیں اور آج بھی ہیں،

1/8
اس دریافت کی رو سے مسئلہ جموں و کشمیر کوئی قومی مسئلہ نہیں بلکہ گلاب سنگھ نے سکھوں سے غداری کے عوض انگریزوں سے انعام میں یا معاوضہ دے کر جِن علاقوں پر اپنا تسلط جمایا اور بعد میں سامراجی قبضے کے تحت گلگت بلتستان کے جِن علاقوں قبضہ کیا یہ اُس ریاست کی بحالی کی جدوجہد ہے".

2/8
قوم پرست یہ مؤقف اپنا کر فاشسٹ ہندو تنظیم RSS کے اُس موقف کے قریب تر ہو گئے ہیں جِس کے تحت RSS یہ تقاضا کرتی ہے کہ:

"کشمیر کی ریاست کی بنیاد ایک ڈوگرے نے رکھی تھی اس لئے یہ ایک ہندو ریاست ہے، جِس پر ہندو راج ہونا چاہئے".

3/8
قوم پرستوں کے نظریاتی افلاس کا عالم یہ ہیکہ خودمختار ریاست کی تشکیل کی دلیل تلاش کرنے کیلئے گلاب سنگھ جیسے وحشی حکمران کی ناجائز سیاسی اولاد بن جانےپر فخر محسوس کرتے ہیں.

ماضی کو مستقبل پر تھوپنےسےکبھی آزادی کا حصول ممکن نہیں ہوتا،
اگر ایسا ہےتو گلاب سنگھ کی ہی ریاست کیوں؟

4/8
کشمیر کی تاریخ میں کئی حکمران گزرے ہیں جنکے دور میں کشمیر کی سرحدیں پنجاب سے افغانستان تک رہی ہیں، ان میں سے کسی کی ریاست کی بحالی کا منصوبہ زیادہ دلکش ہو سکتا ہے.

گلاب سنگھ کی سیاسی وراثت کے دعویداروں کی دلیل کا منطقی وزن کشمیر پر قبضے اور لاکھوں کشمیریوں کے قتلِ عام کے

5/8
ذمہ دار طبقات کے سیاسی ورثاء کی دلیل سے زیادہ نہیں ہو سکتا. فرق محض اتنا ہیکہ گلاب سنگھ کے عہد میں ایک شخص کیلئے نسبتاً بڑے علاقے پر گماشتہ حکمرانی قائم کرنا ممکن تھا لیکن ایک صدی اور تقسیمِ ہند جیسے تاریخ کے غیرمعمولی واقعات کے بعد کسی گماشتہ حکومت کی تشکیل ممکن نہیں.

6/8
سادہ الفاظ میں وضاحت کی جائے تو صرف اتنا فرق ہیکہ گلاب سنگھ اس وقت کی سب سے بڑی سامراجی طاقت برطانیہ کا مقامی گماشتہ تھا جو بعد کے گماشتوں سے زیادہ کامیاب تھا لیکن سب کا تعلق حکمران طبقے سے ہے اور سبھی عوام کے قاتل اور غدار ہیں.

7/8
اس بنیاد پر دیکھا جائے تو جموں و کشمیر کی ناجائز قبضے سے آزادی کی جدوجہد کرنے کیلئے کسی سامراجی گماشتے کی ناجائز سیاسی وراثت کو اپنانے کے بجائے گماشتوں کے خلاف جدوجہد کرنے اور اقلیت کی اکثریت پر حکمرانی کے نظام کے خاتمے کی ضرورت ہے.

8/8
You can follow @SharwanShkSahir.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled: