29 مئی 1988 کو جنرل ضیا نے جونیجو حکومت برطرف کرکے 90روز میں الیکشن کرانے کا اعلان کیا۔ اس وقت جونیجو مسلم لیگ کاصدر تھا جب کہ نوازشریف پنجاب کا وزیراعلی۔ جونیجو نے اپنی برطرفی کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا لیکن نوازشریف نے اس کا ساتھ دینے کی بجائے فدا محمد خان کے ذریعے
https://abs.twimg.com/emoji/v2/... draggable="false" alt="👇" title="Rückhand Zeigefinger nach unten" aria-label="Emoji: Rückhand Zeigefinger nach unten">
مسلم لیگ کا علیحدہ دھڑا بنانے کا اعلان کردیا اور اس دھڑے میں شامل ہوگیا۔
جنرل ضیا نے قومی اور صوبائی اسمبلیاں برطرف کروا دیں لیکن نوازشریف کو پنجاب کا نگران وزیراعلی برقرار رکھا۔ پھر یہ انوکھا واقعہ بھی تاریخ نے دیکھا کہ نگران وزیراعلی نے الیکشن کی مہم بھی چلائی اور چار
جنرل ضیا نے قومی اور صوبائی اسمبلیاں برطرف کروا دیں لیکن نوازشریف کو پنجاب کا نگران وزیراعلی برقرار رکھا۔ پھر یہ انوکھا واقعہ بھی تاریخ نے دیکھا کہ نگران وزیراعلی نے الیکشن کی مہم بھی چلائی اور چار
سیٹوں سے الیکشن بھی لڑا، دو سے ہارا اور دو سے جیت گیا۔ الیکشن سے ایک ہفتہ قبل سپریم کورٹ نے جونیجو کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ اگرچہ اس کی حکومت کی برطرفی کا فیصلہ غلط تھا لیکن چونکہ اب الیکشن ہونے والے ہیں، اس لئے وہ جونیجو کو بحال نہیں کریں گے۔
نوازشریف نے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا۔
الیکشن ہوئے، بینظیر وزیراعظم بنی اور ٹھیک ایک سال بعد نوازشریف نے اس کے خلاف تحریک عدم اعتماد کیلئے اپوزیشن جماعتوں کو اکٹھا کرلیا۔ تحریک تو ناکام رہی لیکن نوازشریف نے صدر اسحاق کے ساتھ مل کر بینظیر حکومت گرانے کی کوششیں جاری رکھیں
الیکشن ہوئے، بینظیر وزیراعظم بنی اور ٹھیک ایک سال بعد نوازشریف نے اس کے خلاف تحریک عدم اعتماد کیلئے اپوزیشن جماعتوں کو اکٹھا کرلیا۔ تحریک تو ناکام رہی لیکن نوازشریف نے صدر اسحاق کے ساتھ مل کر بینظیر حکومت گرانے کی کوششیں جاری رکھیں
اور بیس ماہ بعد بالآخر بینظیر حکومت توڑ دی گئی۔
1993 کے الیکشن میں بینظیر دوبارہ وزیراعظم بنی۔ نوازشریف نے ایک مرتبہ پھر اسے گرانے کیلئے سازشیں شروع کردیں۔ کبھی تحریک نجات شروع کی تو کبھی مہران بنک سکینڈل کے ذریعے صدرلغاری پر دباؤ ڈالا۔ بالاآخر 26 ماہ بعد بینظیر کی دوسری حکومت
1993 کے الیکشن میں بینظیر دوبارہ وزیراعظم بنی۔ نوازشریف نے ایک مرتبہ پھر اسے گرانے کیلئے سازشیں شروع کردیں۔ کبھی تحریک نجات شروع کی تو کبھی مہران بنک سکینڈل کے ذریعے صدرلغاری پر دباؤ ڈالا۔ بالاآخر 26 ماہ بعد بینظیر کی دوسری حکومت
بھی برطرف کردی گئی۔
2008 میں پی پی کو دوبارہ اقتدار ملا۔ ایک مرتبہ پھر نوازشریف نے حکومت کے خلاف سازشیں شروع کیں۔ افتخار چوہدری کے ذریعے حکومت کو دباؤ میں لایا گیا، پھر اس نے وزیراعظم یوسف گیلانی سے مستعفی ہونے کا مطالبہ شروع کیا جو کہ بالآکر اس کی نااہلی پر ختم ہوا۔
2008 میں پی پی کو دوبارہ اقتدار ملا۔ ایک مرتبہ پھر نوازشریف نے حکومت کے خلاف سازشیں شروع کیں۔ افتخار چوہدری کے ذریعے حکومت کو دباؤ میں لایا گیا، پھر اس نے وزیراعظم یوسف گیلانی سے مستعفی ہونے کا مطالبہ شروع کیا جو کہ بالآکر اس کی نااہلی پر ختم ہوا۔
یوسف گیلانی کے بعد راجہ پرویزاشرف وزیراعظم بنا جس کے خلاف ن لیگ کا خواجہ آصف سپریم کورٹ میں چلا گیا۔
صدر زرداری کو نااہل قرار دینے کیلئے میمو گیٹ سکینڈل لے کر نوازشریف خود سپریم کورٹ چلا گیا۔
پچھلے پینتیس برس میں جونیجو سمیت پانچ وزرائے اعظم اور دو صدور مملکت کے
صدر زرداری کو نااہل قرار دینے کیلئے میمو گیٹ سکینڈل لے کر نوازشریف خود سپریم کورٹ چلا گیا۔
پچھلے پینتیس برس میں جونیجو سمیت پانچ وزرائے اعظم اور دو صدور مملکت کے
خلاف نوازشریف نے سازش کرکے حکومتیں گرانے کی کوشش کیں اور یہ بھڑوا کل کہہ رہا تھا کہ ایجنسیوں نے کبھی وزیراعظم کو آئینی مدت پوری نہیں کرنے دی
پٹواریوں کو چیلنج ہےکہ اگر وہ اوپر لکھےگئے حقائق کو غلط ثابت کریں ورنہ جمہوری باجا بجاتے رہیں، اور خوش ہوتے رہیں!!!
پٹواریوں کو چیلنج ہےکہ اگر وہ اوپر لکھےگئے حقائق کو غلط ثابت کریں ورنہ جمہوری باجا بجاتے رہیں، اور خوش ہوتے رہیں!!!