ذرا مغرب کی انسان دوستی کا ایک کرشمہ دیکھیے۔
امریکہ میں جارج سٹِنی نامی یہ بچہ، کم عمر ترین فرد ہے جس کو سزائے موت دی گئی تھی. اس کی عمر صرف 14 برس تھی اور اس کو برقی کرسی کے ساتھ باندھ کر بجلی کے جھٹکے دے دے کر مارا گیا تھا,
امریکہ میں جارج سٹِنی نامی یہ بچہ، کم عمر ترین فرد ہے جس کو سزائے موت دی گئی تھی. اس کی عمر صرف 14 برس تھی اور اس کو برقی کرسی کے ساتھ باندھ کر بجلی کے جھٹکے دے دے کر مارا گیا تھا,
جارج پر الزام تھا کہ اس نے دو سفید فارم لڑکیوں کو قتل کیا ہے ان میں سے ایک بچی کا نام "بَیٹی" تھا جس کی عمر 11 برس تھی دوسری بچی کا نام "مَیری" تھا جس کی عمر 7 برس تھی۔جارج پر ان کے قتل کا الزام اس لیے لگا کہ ان بچیوں کی لاشیں اس کے گھر کے پاس سے ملی تھیں۔
کیس کی تفتیش کے دوران یہ بچہ اپنے ہاتھ میں بائبل لے کر آیا اور اس پر ہاتھ رکھ کر قسم کھا کر بولا کہ میں معصوم ہوں یہ قتل میں نے نہیں کیے ہیں اس وقت عدالت کے تمام وکلاء سفید فام تھے, کسی وکیل نے جارج کا کیس نہیں لیا کیونکہ وہ سیاہ فارم تھا اسی طرح عدالت کا جج
بھی سفید فارم تھا اور اس کے مطابق کسی سیاہ فارم پر رحم کرنے کی کوئی گنجائش نہ تھی اس کیس کی سنوائی صرف دو گھنٹے کے لیے کی گئی اور اس سنوائی کے محض دس منٹ بعد جارج کو سزائے موت سنا دی گئی۔
بچے کے والدین کو دھمکایا اور خوفزدہ کیا
بچے کے والدین کو دھمکایا اور خوفزدہ کیا
گیا وہ اپنے بچے کے لیے تحائف لے کر آئے تھے اور انہیں بچے سے مل کر اس کو تحائف دینے سے بھی روک دیا گیا کیس کا فیصلہ صادر ہو جانے کے بعد جارج کے والدین کو شہر بدر کر دیا گیا۔موت سے قبل جارج کو 81 گھنٹے کے لیے ایک کال کوٹھری میں بند رکھا گیا۔ اس کو اپنے گھر
سے 80 کلو میٹر دور ایک ایسی جیل میں رکھا گیا جہاں انتہائی قابل نفرت مجرموں کو قید کیا جاتا تھا جارج کو سر میں 5380 وولٹ کے جھٹکے دیے گئے جس سے وہ چند لمحے تڑپ کر فوت ہو گیا۔
جارج کے والدین اور جارج کے دیگر بہن بھائیوں نے اس کی بے گناہی کی موت پر
جارج کے والدین اور جارج کے دیگر بہن بھائیوں نے اس کی بے گناہی کی موت پر
بہت آنسو بہائے لیکن انھوں نے قانونی جنگ لڑی۔ستر برس بعد جنوبی کیرولینا کی عدالت میں جارج بے گناہ ثابت ہو گیا , لوہے کے جس سریے کے ساتھ بچیوں کا قتل ہوا تھا اس کا وزن انیس کلوگرام سے زیادہ تھا۔ جارج کے لیے تنہا، اس قدر وزنی لوہے کو اٹھا کر اتنی قوت سے بچیوں کو مارنا
کہ ان کی موت واقع ہو جائے، نا ممکن تھا کسی نے صرف اس بنا پر اس پر الزام لگایا اور باقیوں نے اس کو سزائے موت دلوائی کہ وہ سیاہ فام تھا۔
اس واقعہ نے سٹیفن کنگ کو اس قدر متاثر کیا کہ اس نے اپنی مشہور زمانہ کتاب The Green Mile کا پلاٹ اسی پر بنایا اور
اس واقعہ نے سٹیفن کنگ کو اس قدر متاثر کیا کہ اس نے اپنی مشہور زمانہ کتاب The Green Mile کا پلاٹ اسی پر بنایا اور
1999ء میں اس کتاب میں تشکیل دیے گئے واقعات کی بنا پر امریکی تھیٹروں میں کئی ڈرامے بنے۔
مختصر معلوماتی اسلامی اور تاریخی اردو تحریریں پڑھنے کیلئے فیس بک گروپ جوائن کریں

https://bit.ly/2FNSbwa
دوسرا اکاؤنٹ فالو کریں
@AliBhattiTP
مختصر معلوماتی اسلامی اور تاریخی اردو تحریریں پڑھنے کیلئے فیس بک گروپ جوائن کریں


https://bit.ly/2FNSbwa
دوسرا اکاؤنٹ فالو کریں

@AliBhattiTP