ایبٹ روڈ لاہور پہ ایک مشہورچائے والا ہے
چوبیس گھنٹے اس کی دکان پہ میلہ لگا رہتا ہے، دکان کیا ہے بس ایک کھوکھا ہے
بارہ سے پندرہ ملازم شفٹوں میں اس کے ساتھ کام کرتے ہیں
دکان کی روز کی سیل ایک لاکھ سے اوپر ہے اور روزانہ کا منافع بیس ہزار سے زیادہ
یعنی یہ چائے والا چھ لاکھ مہینہ 🔻
کماتا ہے
حیران مت ہوں یہ سوفیصد درست فگر ہے
قینچی سٹاپ لاہور پہ ہی ایک چنے والا ہے
یہ فجر کے وقت چنے لگاتا ہے اور دس بجے تک فری ہو کے گھر چلا جاتا ہے
یہ روزانہ ایک من چنے پکاتا ہے
اس کی چنوں سے ماہانہ آمدنی دس لاکھ سے زیادہ ہے
صرف ڈیلی ویجز پہ کام کرنے والے اس کے ورکروں کی 🔻
مزدوری ہی دو لاکھ سے زیادہ ہوتی ہے
میرے آبائی شہر پاکپتن میں ایک شخص پکوڑے لگاتا ہے
شہر کی کسی نکر سے اس کا نام لے کر پوچھیں لوگ آپ کو رستہ بتا دیں گے
اس کی ایک دن کی آمدنی دس ہزار سے زیادہ ہوتی ہے
ایسے لوگ آپ کے شہروں ،قصبوں میں بھی ہوں گے جو بظاہر معمولی کام کرتے ہیں مگر ان🔻
کی زندگی انتہائی خوشحال ہے
ہمارے ہاں نوے فیصد طلباء تعلیم نوکریوں کیلئے حاصل کرتے ہیں
ڈگری ہاتھ میں آتے ہی سی وی بنا کر دفاتر کے چکر لگانا شروع ہو جاتے ہیں
بعض اوقات سالوں تک جاب نہیں مل پاتی یا ملتی ہے تو توقعات کے مطابق نہیں ہوتی
پھر ڈپریشن، جھگڑے اور نفسیاتی الجھنیں عام 🔻
ہو جاتی ہیں
دورانِ تعلیم ہمارے نوجوانوں کو ذہنی طور پر کاروبار کیلئے تیار کیوں نہیں کیا جاتا؟
بچوں کو کیوں نہیں بتایا جاتا کہ اللہ نے دس میں سے نو حصے رزق تجارت میں رکھا ہے؟
جتنا عرصہ بچے نوکری کی تلاش میں گزارتے ہیں اس سے کہیں کم وقت میں کاروبار اسٹیبل ہو سکتا ہے
اور شروع سے🔻
ہی بڑے کاروبار کا خواب کیوں؟
چھوٹے لیول سے کام شروع کرنا اور سنبھالنا آسان ہوتا ہے
نیا ٹرینڈ دیں، محنت کریں تو اللہ کی مدد شامل حال ہوتی جاتی ہے
ایک وقت آتا ہے اللہ رزق کے دروازے کھول دیتا ہے
ایک ایم ایس سی نوجوان ہمارے سکول کے باہر آئس کریم لگاتا تھا
اسے ایک بار پوچھا کہ 🔻
نوکری کیوں نہیں کرتے تو اس نے بتایا کہ وہ سائنس ٹیچر بھرتی ہوا تھا مگر سیلری کم ہونے کی وجہ سے نوکری چھوڑ دی
اب آئس کریم خود بناتا ہوں
ایک ہفتے میں اس تنخواہ سے زیادہ کمالیتا ہوں
میں خود بھی جب لاہور شفٹ ہوا تو نیسلے میں ایک معقول تنخواہ پہ جاب آفر ہوئی مگر میں نے کہا کہ میں 🔻
اپنا کام کروں گا
پہلا ایک سال مشکل رہا مگر اب الحمدللہ خوشحالی ہے
ہمارا نوجوان طبقہ بہت ذہین ہے
اشد ضرورت ہے کہ انہیں کاروبار کی اہمیت کا اندازہ ہو
یاد رکھیں کہ دنیا کا سب سے خوشحال اور طاقتور طبقہ کاروباری طبقہ ہی ہے
سوچ بدلیں
حالات خود بخود بدل جائیں گے !!

(رائے مختار احمد)
You can follow @roymukhtar.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled: