ایک سائنسدان اور مذہبی مُلا کے طریقہ واردات میں بہت فرق ہوتا ہے، ایک سائنسدان کو جب مطلوبہ نتائج نہیں ملتے تو ایک دفعہ دوبارہ آزمانے کے بعد وہ فوراً غلطی مان لیتا ہے، اپنی میتھڈالوجی ٹھیک کرنے پر غور کرتا ہے یا کوئی اور تھیوری لگاتا ہے، اپنی غلطی کا اظہار برمُلا کرتا ہے حتیٰ کہ
+
ریسرچ کےرسالےمیں اپنی غلطی چھاپ لیتاہے، مُلا ہمیشہ ناکامی کی بھی کوئی توجیہہ نکال لیتاہے، مثلاً اجتماعی دُعا کےبعد بھی اگر بارش نہیں ہوئی تو اُسکا کوئی نہ کوئی بہانہ تلاش کرے گاکہ اعمال ٹھیک نہیں ہے یا دن اچھا نہیں تھا یا کچھ جادو وغیرہ کا اثرہے یا گاؤں محلے پر نحوست کااثروغیرہ
+
اس لیے دُعا قبول نہیں ہوئی، اس لیے سائنسدان کے پاس ہمیشہ امپرومنٹ کا چانس ہوتا ہے غلطی مان کر مزید محنت کرکے، مُلا کی زیادہ تر بہانے تخیلاتی ہوتے ہیں اس لیے صرف نیا بہانہ تلاش کرنا ہے بس

مُلا کی میتھڈالوجی میں دوسری خرابی یہ ہے کہ مذہبی کتابوں مثلاً قرآن اور حدیث کی کتابوں کو
+
سورس آف نالج کے بجائے سورس آف اتھارٹی کے طور پر استعمال کرتے ہیں، یہ بہت غور طلب معاملہ ہے، اس کے بجائے کہ وہ اللہ اور انبیاء علیہم السلام کے کلام میں کوئی علم یا حکمت تلاش کریں یہ لوگ اپنے عقائد، خواہشات اور تعصبات کے لیے ان کتابوں سے جواز ڈھونڈ کے لاتے ہیں،
+
مثلاً تصویر کے خلاف انہی کتابوں سے فتوے لائے گئے مگر پھر وہاں سے ہی اس کے حق میں جواز ڈھونڈا گیا، لاوڈ سپیکر کے ساتھ بھی یہی ہوا، آج کل ماڈرن بینک کاری کو مشرف با اسلام کیا جارہا ہے مُلا پہلے ذہن بناتا ہے پھر بیٹھ کر اس کا مذہبی جواز ڈھونڈتا ہے،
+
کسی ایک فرقے کے پاس کسی عمل کے جائز ہونے کی دلائل بھی مذہب سے ہونگے اور ایک دوسرے کے پاس ناجائز ہونے کے بھی، یہ لوگ کسی بھی سائنسی دریافت یا اصول کو ایک منٹ میں یہ کہہ کر ہائی جیک کرلیں گے کہ دیکھو مذہب نے پہلے ہی اس کے بارے میں بتادیا تھا، کرونا کا ایشو ہو یا گلوبل وارمنگ یہ
+
اس کا مذہبی حل کہیں سے ڈھونڈ کر لائیں گے، ایک مولانا بڑی شد و مد سے مجھے کنونس کررہا تھا کہ صفائی کے بارے میں مذہب نے پہلے سے بتادیا ہے، اور ہم پانچ وقت وضو بھی کرتے ہیں اس لیے سائنسدان جو ہاتھ دھونے میں کرونا کا حل بتا رہے ہیں یہ تو پہلے سے موجود تھا،
+
جب کہا کہ کرونا کی صفائی کا پروٹوکول وضو سے مختلف ہے، اس نے کہاں ماننا تھا، خیر کچھ دیر بعد ایک رشتہ دار نے مولانا سے ہاتھ ملایا، مولانا واش روم دوڑنے لگے میں نے کہا کہاں جا رہے ہیں، انہوں نے کہا ہاتھ دھونے، میں نے کہا اگلی نماز اور وضو کا انتظار کر لیجیے،
+
انہوں نے کہا آپ نے مجھے مروانا ہے کیا، تب تک کتنی دفعہ میں کہاں کہاں ہاتھ لگاؤں گا اور اگر وائرس سے انفیکٹیڈ ہوگیا تو،
میں نے کہا تو دیکھ لیا اس صفائی کا پروٹوکول مختلف ہے نا آپ کی روزمرہ کی صفائی سے، اب لوگوں سے ہاتھ ملانے کے بعد واش روم دوڑنے کا بھی مذہبی جواز نکال لیجیے-
You can follow @Ehribah.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled: