فارما سیکٹر سے منسلک ہونے کی وجہ سے دنیا بھر کی ریگولیٹری ایجنسیز کی سائٹس کو وزٹ کرنا پڑتا ہے۔۔
21 ممالک ہیں جو R&D میں یہاں تک پہنچ چکے ہیں کہ وہ کسی دوائی کو رجسٹر کر لیں تو پاکستان ہر حال میں اس کو منظور کرتی ہیں۔۔
لیکن حیرت کا مقام یہ ہے کہ اپنی تحقیق دنیا بھر کے لئے مثال
بنانے والے ممالک سے جب ہمیں ریفرنس اٹھانا پڑتا ہے تو سپین سے سپینش ہالینڈ سے ڈچ جرمنی سے جرمن غرض ہر ملک کی ویب سائٹ سے مواد انکی اپنی زبان میں دستیاب ہوتا ہے جس کا بعد میں ہم گوگل سے ترجمہ کرتے ہیں۔۔
وہ بھی تو تحقیق میں آگے جارہے "انٹرنیشنل" زبان کو چھوڑ کر۔ وہاں کے لوگ تو"دنیا"
سے پیچھے نہیں رہ گئے کیونکہ انکی زبان انگریزی نہیں تھی۔ ہاں پاکستان DRAP کی سائٹ پر تمام مواد انگریزی میں دستیاب ہے۔۔
اسکی وجہ جانتے ہیں؟ وہ اس نتیجہ پر جاچکے کہ اگر بچے کی ذہنی گروتھ پر توجہ دینی ہے تو اسے زبان سیکھنے میں مصروف رکھنے کے بجائے اس میں سوچنے کی صلاحیت پیدا کرنی ہے
ہمارے بچے بڑوں کو آپس میں پنجابی /پشتو/سندھی وغیرہ بولتے دیکھتے ہیں۔۔بچوں سے والدین اردو بولتے ہیں اور پھر انگریزی سکھانے کے شوق میں انگریزی سکول میں ڈال کر بچوں کو Shake Hand کرو کہنا سکھاتے ہیں۔۔
اب تین زبانیں پڑھتے بچے اتنے ہی کند ذہن ہوتے ہیں جیسے ہمارے ہاں آرہے ہیں۔۔
سوچئیے
اور تحریک چلائیے ایک زبان کی۔۔
انگریزی زبان میٹرک کے بعد سکھائی جاسکتی ہے ذہنی گروتھ کی عمر میں زبانیں سیکھنے پر بچوں کی زندگی ضائع مت کریں۔۔
سوچئیے کہ73سال بعد بھی ہمارے بچے کچھ بڑا کام کر لیں تو وہ اتنی بڑی خبر کیوں بن جاتی ہے؟
کیونکہ بنجر زمین پر فصل اگنے پر حیرت ہی ہوتی ہے۔۔
اور یہ مت سمجھئیے کہ آپکے بچے یا ہمارے اردگرد کے بچوں کے۔نمبر زیادہ آجاتے ہیں یا موبائل بہت اچھا استعمال کر لیتے ہیں (آج کل کے والدین کی سب سے بڑی خوش فہمی) تو بچہ ذہین نہیں اچھا Copierہے۔۔
ہمارے بچوں میں ایک لاکھ میں سے 1 تحقیق و دریافت والا نہیں ملتا ہاں کاپی اچھی کر لیتے ہیں۔۔
You can follow @Meer_E_Karwaan.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled: