( چنگیز خان تموجن )

پیدائش : 16. اپریل 1162ء
وفات : 18. اگست 1227ء
(65 سال)

عظیم فتوحات کا دورِ!

(1206ء تا 18.اگست 1227ء)

والد : یسوگائی بہادر!
بیوی : بورتےخاتون!

خاندان : منگول، تاتاری، بورجگین.

( نامور بیٹے )

1. جوجی خان (1182ء 1227ء) 45 سال(گولڈن ہورڈ)

نمبر1
2. چغتائی خان (1183ء1242ء) 58 سال(چغتائی خانیت)
3. اوغدائی خان (1186ء 1241ء) 55 سال(خاقان اعظم)
4. تولی خان (1191ء 1232ء) 41سال(ایلخانیت)

(منگول خاقانِ اعظم)

چنگیز خان : 1207ء تا 1227ء
اوغدائی خان : 1229ء تا 1241ء
گیویک خان : 1242ء تا 1248ء
منگو خان : 1251ء تا 1259ء

نمبر 2
قبلائی خان : 1260ء تا 1294ء
ہلاکو خان : 1256ءتا 1265ءایلخان ایران
برکہ خان :1257ءتا 1266ءگولڈن ہورڈ
اوردےخان : 1226ءتا 1280ءوائٹ ہورڈ
باتوخان : 1242ءتا 1255ءبلیوہورڈ
منگوتیموربن باتوخان:1266ءتا 1280بلیو
توختامیش : 1379ء تا 1395ءگولڈن ہورڈ
کچک محمد : 1435ءتا 1459ءگولڈن ہورڈ

نمبر3
شیخ احمد : 1481ءتا 1502ءبلیو،گولڈن ہورڈ

( چین میں یوآن خاندان )

قبلائی خان : 1260ء تا 1294ء
تیمورالجائیتوخان : 1294ء تا 1307ء
چنگ زونگ : 1295ء تا 1308ء
کولگ خان : 1308ء تا 1311ء
آئرو براؤن بائیتوخان : 1311ء تا 1320ء
جگین خان شیدابالا: 1320ء تا 1323ء

نمبر4
یائسون تیمور : 1323ء تا 1328ء
ختگتوخان کسالا : 1329ء تا 1330ء
رن چن نال : 1330ء تا 1332ء
توغان تیمور خان : 1333ء تا 1368ء
یوآن خاندان آگےمختصرمدتی خانان ہیں جنکی حاکمیت 15ویں صدی عیسوی کےتک قائم رہتی ہے.

( قابل ترین جرنیل )

1. قراچار نویان!
2.سوبدائی بہادر!
3. جبی نویان!

نمبر5
( نامور پوتے )
1. باتو خان،برکہ خان، نوگائی خان، اوردا خان،توقتمیش خان،کچک محمد (گولڈن ہورڈ، وائٹ ہورڈ،بلیوہورڈ، آذربائیجان،چیچنیا تا بلغاریہ حدود پولینڈ 1226ء تا 1459ء)

2. مٹاخان ، بائیدارخان ،امیربوری، یسوگامنگول،برق بن یسوگا چغتائی،( مغلستان،بامیان،تاجکستان

نمبر6
،ثمرقند،فرغانہ،ترکستان،بھارت 1226ءتا1271ء 1272ء تا 1514ء)

3. گیوک کیویک خان( تیسرا خاقانِ اعظم)، گودان خان، کوچوک خان، قراچارخان،کاشی خان،کادان خان،(1241ء تا 1248ء1278ء)

4. منگوخان، قبلائی خان، ہلاکو خان، اریک بوغا (چین میں پہلی منگول بادشاہت یوآن خاندان، ایلخانی ریاست

نمبر7
ایران، عراق، بغداد، قلع الموت، شمالی روس 1215ء تا 1370ء)

( مفتوحہ ممالک )

ھنگری، نوگوروڈ، کی ایو، روس، دریائے وُلگا، ترکستان،سائبیریا،آرمینیا، آذربائجان،بامیان افغان، قازقستان ،تاجکستان، بوسنیا، چیچنیا،دمشق،سلجوقی و خوارزم شاہی علاقہ جات، بحیرہ خزر، بغداد، ایران،

نمبر8
ازبکستان،منگولیا، قراقرم، صحرائےگوبی، بیجنگ، کوریا، چین، بعد اذاں بھارت.
1175ء میں تیرہ برس کی عمر میں چنگیزخان کے باپ یسوگائی بہادر نے اس کی شادی بورتےخاتون سے کر دی.چونکہ شروع ہی سے چنگیز خان نہایت شاہانہ مزاج کاشخص تھا .اس لیے وہ اپنی فم و فراست کی بنا پرجب 1175ء کو وہ

نمبر9
اپنےقبیلےکاسردار بنا تودیگر قبائل سےاس کی دشمنیاں شروع ہو گئیں۔اس نے تمام قبائل اور حلقوں کو اپنے زیراثر کرنےکی بھرپور کوشش کی کیونکہ اس وقت منگولیا پر کئی قبائل کی حکومت تھی۔ منگول قبائل 20 سال تک آپس میں لڑتے رہے چنگیزخان متعدد لڑائیؤں میں فتح یاب رہا لیکن یہ قبائل آپس

نمبر10
میں لڑ لڑ کراپنی صلاحیت اور اپنی توانائیاں ضائع کررہے تھے پھر چنگیز خان نے صورت حال کا جائزہ لینے کے بعد اس نے سب سرداروں کو اکٹھا کیا اور مل کر دیگر علاقوں کو فتح کرنے کا منصوبہ پیش کیا۔ اس مشورے کے بعد وہ بہت مقبول ہوگیا اور دیگر سب سرداروں نے 1206ء میں اسے متفقہ طور

نمبر11
پراپنا سردارتسلیم کر لیااور متفقہ طور پر دریائے آنان کے قریب منگول سرداروں کی مجلس میں ”تموجن“ کو چنگیز خان(خاقانِ اعظم ) ”خانوں کے خان“ کا خطاب بھی عطا کیا گیا.اس اتحاد میں ترک مسلمان بھی شامل ہوگئے،جب منگولوں کے لشکر نے یورپ پرچڑھائی کی تو یورپی انہیں تاتار اورتاتاری

نمبر12
کہنےلگے.چنگیزخان سےلیکر اسکے بیٹوں اور پوتوں کے وزیر اور مشیرِ اعلیٰ اکثر مسلمان ہوا کرتےتھے جنہیں وہ اس عہدے کا اہل بھی سمجھتے تھے.چنگیز خان نےمنگول سلطنت کو مضبوط بنانے کیلیےمجلسِ قرولتائی میں ریاست کیلیےقانون سازی کرتےہوئےآئینِ (yassa) یاسامرتب کروایا،منگول افواج کی

نمبر13
تنظیم نواورافواج کوباوری کرنےکےساتھ دیگرحکومتی اداروں کومضبوط بنیادوں پراستوارکیا۔چنگیزخان نےافواج کی تنظیم کیلیےجواصول و ضوابط طےکیےوہ صدیوں تک دفاعی ماہروں کےلیےمشعل راہ رہے۔اس نے چین کو دو دفعہ تاراج کیا اور 1214ء 1218ء میں دو چینی ریاستوں ہیہ اور کن پر تسلط قائم کرلیا

نمبر14
1219ءمیں چنگیزخان نےمختلف اسلامی وغیراسلامی ممالک میں اپنےسفیر بھیجے،جنکوحقیر سمجھ کرقتل کردیا گیا۔اس اندوہناک واقعات نےچنگیزخان کوتسخیر عالم پرابھارااوروہ دنیا کوفتح کرنےکےارادےسےنکل کھڑا ہوا اوربگولے کیطرح پوری دنیاکی بنیادوں کوہلاکررکھ دیا،اس نےشمالی چین اور افغان سرحد

نمبر15
کےکئی علاقےفتح کیے۔بخارا اورمرو کےعلاقوں کولوٹا اورہرات پرقبضہ کر لیا۔اس کےبعد ترکی اورجنوب مشرقی یورپی ملکوں کارخ کیا.اس کی فوجوں نےاسلامی ممالک،جنوبی روس،ہنگری،پولینڈ اورشمالی ہندتک یلغاریں کیں.1227ءمیں چین پرتیسرے حملےکےدوران چنگیزخان نےچین میں اپنی فتوحات کاسلسلہ مکمل

نمبر16
کرلیا اور روس پرلشکرکشی کیلیےروانہ ہورہاتھا کہ چین کےعلاقےپنچو آن میں تیزرفتارقبچاقی گھوڑےسےگر کر18.اگست 1227ءکوموت کا شکارہوگیا.
چونکہ چنگیزخان کی قوم اسے(بوگدو)تصورکرتی تھی اس لیےچنگیزخان کی خصوصی وصیت کےمطابق اس کےجان نشینوں نے اسے آبائی علاقے میں خفیہ طور پردفن کردیا

نمبر17
(چنگیزخان کی اقوامِ عالم پر لشکرکشی اورفتوحات)
روسی افواج اور روس کےجنگجو افرادپریشان حال تھے،کیونکہ انکواطلاع ملی تھی کےوسط ایشیاءکے صحرائےگوبی کیطرف سےایک تیزترین گھڑسوار افواج روس کیطرف بڑھتی آرہی تھی.روسی افواج نےانہیں روکنےکی کوشش کی لیکن بریطرح رونددی گئی.
روس کی

نمبر18
افواج کوبدترین شکست کےبعد منگولوں کےراستے میں جتنے بھی گاؤں.شہر.قصبے منگول لشکر کی زد میں آئے وہ تمام کےتمام تباہ و برباد ہوگئے.صرف روس کاایک صوبہ(نگوروڈ)بچا وہاں پرایک ششدر وحیران تاریخ دان نےلکھا کہ روس پرایسےقبیلےکاسیلاب امڈ آیاتھا جنکےبارے میں وہ کچھ نہیں جانتےتھے

نمبر19
کہ یہ حملہ آورکون ہیں اورکون سی زبان بولتے ہیں؟
یہ وسط ایشیاء کےصحرا نورد ”منگول“جوجی خان ،چغتائی خان،اوغدائی خان،تولی خان اور سپہ سالاران قراچارنویان،سوبدائی بہادر، جبی نویان خاقانِ اعظم چنگیزخان کی سربراہی میں دنیاپرطوفان بن کر اٹھےاور انہوں نےدنیا کانقشہ بدل کر رکھ دیا

نمبر20
انکا آبائی وطن صحرائےگوبی کےمیدانی علاقوں میں واقع تھاجسےآجکل منگولیاکہتےہیں.
13ویں صدی عیسوی کی شروعات میں محض 25سال کی مدت میں منگول جانبازوں نےایشیاءسےیورپ تک ایک وسیع وعریض علاقےپرتسلط قائم کرلیا.قبل ازیں اتنےوسیع رقبےپرکوئی بھی قوم یاسلطنت حکومت قائم نہ کرسکی تھی

نمبر21
روم کی سلاطین جن قوموں یا ملکوں کو 200 دو سوسال تک مغلوب نہ کرپائے تھے ان ان علاقوں پرخاقانِ اعظم چنگیز خان کے بیٹوں اور پوتوں نے صرف 25سالوں میں اپناتسلط قائم کرلیا.منگول قوم نے اپنےبامِ عروج میں کوریاسے ھنگری تک اور پھر سائبیریا سےبھارت تک بادشاہوں کی تاریخ میں دنیاکی

نمبر22
سب سے بڑی سلطنت پر حکمرانی کی اس سےقبل کسی قوم یا بادشاہ کواتنے وسیع رقبے پر مسلسل حکمرانی کرنا نصیب نہ ہوا تھا.

( منگول کون اورکہاں سے آئے )

منگول قوم ایسے خانہ‌بدوش قبیلوں پر مشتمل تھی جو ماہر گُھڑسوار تھے اور جو مویشی پالنے کے علاوہ شکار اور تجارت کرنےسے بھی اپنا

نمبر23
گزر بسرکرتےتھے.اس زمانے میں زیادہ‌تر قوموں میں صرف فوجی ہی فن حرب میں دلچسپی لیتےتھےجبکہ منگولوں کاہرمردجس کےپاس گھوڑاہوتاوہ کمال درجےکاجنگجو اورماہر تیراندازہوتاتھا۔ہرقبیلےکا اپنااپنا سردارہوتا تھاجسےخان کالقب دیاجاتاتھا۔ یہ قبائل ہرحالت میں اپنےسردار کےوفاداررہتےتھے۔

نمبر24
(مغل، منگول، مغول)

مغل لفظ پہلے منگ کُر "مونگ کور" تھا ، پھر چینیوں نے ہنگتو ہن ( ہنگوت ھن ) کہا اور اپنی طاقت اور شہرت کے بعد ترکوں نے اسے منگول کہا.جب عربی خراسان ( افغانستان،تاجکستان ،اذبکستان ) وغیرہ میں آنے لگے تو چونکہ عربی میں لفظ "گ" کو ”غ“ سے ادا اور بیان کیا

نمبر25
جاتا ہے اس لیے عربوں نے انہیں منغول کہا، وقت کے ساتھ ساتھ جب منگول مختلف ممالک میں جاتے رہے وہاں کی زبانوں نے (منگول) لفظ کو مغل بنا دیا۔

منگول سائبیریا کی قدیم قوم ہے جو یافت بن نوح علیہ السلام کی اولاد ہیں جن کے متعدد سرداروں کےناموں کی نسبت سے بیسیوں قبائل ہیں جن میں

نمبر26
مغول خان ،ترک خان ،تاتار خان، فوذ اغوذ خان شامل ہیں ان قبائل کی افزائش (صحرائےگوبی) کے میدانوں اور (ٹنڈرا) کے علاقوں میں ہوئی.
یہ قوم بلند اور درمیانی قامت کے، محنتی، جفاکش، یک زبان ہونے کے ساتھ ساتھ تہذیب اور مذہب سے بہت دوری پر تھے.لیکن بہادر بہت تھے.وقت گذرنے

نمبر27
کیساتھ ساتھ یہ خانہ بدوش مذاہب میں دلچسپی رکھنے لگے ان میں سے کچھ قبائل اسلام کیطرف مائل ہوئے کچھ بدھ مت، اور کچھ قبائل نے دیگر علاقائی مذاہب اختیار کرلیے اور کچھ بےدین ہی رہے

نمبر28
(چنگیز خان کی 2 جنگی اصطلاحات سپیڈ اورتکنیک بھاگتےگھوڑوں سے تیر برسانا)

چنگیز خان کے لشکر ایسے تیراندازوں پر مشتمل تھے جو گھوڑوں پر سوار ہو کر تیر چلانے میں ماہر تھے۔ اور انکی سپیڈ بہت تیز ہوا کرتی تھی وہ دوسری قوموں کے مقابلے میں 30 دن کا سفر 8 یوم میں مکمل کرلیتے تھے

نمبر29
چنگیزخان نےاپنا لشکر پیادوں کی بجائےگھوڑوں پرمنتقل کرلیا تھا یہ ساتھ بڑےبڑے گڈ بھی رکھتےتھےاس لئے وہ اتنی تیزی سے حملہ کرسکتےتھے کہ دُشمن منگولوں کامقابلہ کرنےسےقاصررہتےتھےاکثر منگول لشکر ایک ہی وقت میں مختلف علاقوں پرحملہ‌آور ہوتے۔اسطرح میدانِ‌جنگ سینکڑوں میلوں تک پھیل

نمبر30
جاتاتھا مورخین لکھتےہیں کےچنگیزخان جنگی فتوحات اور وسعت علاقہ کےاعتبارسےسکندر ِاعظم سےبہت بڑھا فاتح تھا.چنگیزخان کے زمانے کےفارسی کےتاریخ دان جئوزجانی نے چنگیز خان کےبارے لکھا کہ وہ بڑی اعلیٰ فہم وفراست اورعمدہ تدابیر کامالک تھا.لیکن اسکےساتھ اس نےلکھاکہ چنگیزاورمنگولوں

نمبر31
کیساتھ عہدشکنی کرنیوالوں کیلیےچنگیزخان کسی (جلاد) سےکم بھی تھا.

(ایشیاء میں چنگیزخان کی شاندارفتوحات)

شمالی چین کاعلاقہ ماآنچو کن قوم کےقبضےمیں تھا.انہوں نےاپنی سلطنت کو(کن) یعنی (سنہری ریاست) کا نام دیا۔ ماآنچوکےعلاقے تک پہنچنےکیلیےچنگیز خان کے لشکروں کوصحرائےگوبی

نمبر32
جیسےمشکل ترین صحراءکوپارکرناپڑا،لیکن یہ ریگستان بھی منگول خانہ‌بدوشوں کی راہ میں حائل نہ ہوسکا۔قلتِ خوراک کیوجہ سےمنگول تاتاریوں نےاپنی گھوڑیوں کادودھ اورگھوڑوں کاخون پی کراسےبھی پارکرلیا.لیکن چین اورماآنچوریہ پرفتح حاصل کرنے کیلیےخانِ اعظم چنگیزخان کو19سال لگے.بلآخرچین

نمبر33
بھی چنگیزکےقبضےمیں آگیامؤرخین لکھتےہیں کہ چنگیزخان نئی جنگی چالوں کواستعمال کرنےمیں باتدبیر،اورانسان شناس تھاچنگیزنےاس فتح کےبعدوہاں پرموجودعالموں،ماہرکاریگروں،تاجروں کوانکےمطلوبہ کام پرلگادیااورانجینئیروں کودیواریں توڑنےاورپتھرپھینکنےوالی منجنیقںوں کوتیارکرنےکاحکم دیا

نمبر34
اس دوران شاہراہِ‌ ریشم بھی چنگیز خان کےقبضے میں آگئی تھی۔جسکےذریعےچنگیزمغربی قوموں کےساتھ بالخصوص ترکیہ خوارزم شاہی،اورترک سلجوق سلطانوں کیساتھ تجارت کرناچاہتاتھا۔اسوقت ایران،ترک سلجوق سلاطین کی حکمرانی آجکل کےافغانستان،تاجکستان، ترکمانستان.اذبکستان اور ایران جیسے

نمبر35
وسیع علاقوں پر پھیلی ہوی تھیں.
1218ء میں منگول ایلچی، سلطان محمدعلاؤالدین خوارزم شاہ کی سلطنت کی سرحد پر پہنچے۔ وہ تو محض تجارتی معاہدے کرنےکے لئے آئے تھے۔ لیکن وہاں کے صوبہ‌دار اینال جق نےتمام سفیروں کو قتل کروا دیا.
مشرق میں عباسیوں کی سلطنت طاقتور اسلامی ملکوں کے

نمبر36
ترک بادشاہوں اورسلجوقی سلطنتوں کی وجہ سے قائم تھی،خلیفہ بس بغداد اور اس سےجڑواں چند ضلعوں تک محدود تھا،جنکی آمدنی سےاس کا گزر بسر ہوتا تھا،وہ ارد گردکے طاقتور قبائل کے سرداروں کوحکومت کےپروانےعطا کرتا اور خود مذہبی سربراہی اختیار کرنے کےقابل رہ گیا تھاسلجوقیوں نےخوارزم کے

نمبر37
ایک صوبےمیں ایک طاقتورسردار علاوالدین کوخوارزم شاہ بنادیا،وقت کے ساتھ ساتھ علاوالدین خوارزم شاہ طاقتور ہوتا گیا،سلطان سنجراورملک شاہ کی موت اورسلجوقیوں کےزوال کےبعد خوارزم شاہ مطلق العنان ہوکرسلجوقی سلطنت کےزیادہ ترعلاقےاورسلطنت عباسیہ کےکچھ اور صوبوں پربھی قابض ہوگیاتھا

نمبر38
چنگیز خان کے وقت کےخوارزم شاہ سلطان محمد علاوالدین خوارزم شاہ کے تعلقات خلیفہ بغداد ناصر باللہ سے بالکل بگڑ چکے تھے۔چنگیز خان نےمنگولیا میں اپنی بادشاہی مضبوط بنا لی تو اس نے ارد گرد کے بادشاہوں،سلطانوں کے پاس اپنے سفیر ایلچی اور تجارت کے لئے اپنے تاجر بھیجے،ایسے ہی اس نے

نمبر39
خوارزم شاہی کےطاقتور ترین سلطان محمدعلاوالدین کےساتھ تجارتی تعلقات بنانےکیلیےاس نےاپنےتاجرخوارزم بھیجے،خوارزم کی سلطنت کے سرحدی صوبے اترار کی چوکی کےمحافظوں کےسردار اینال جق نےتاجروں پر جاسوسی کا الزام لگا کرکچھ کوقتل کرادیا،کچھ وہاں سے بھاگ کرچنگیز خان کےپاس پہنچ گئے

نمبر40
خان تاجروں کےقتل پرحیران ہو گیا،اس نےدادرسی کیلیےاپنےسفیر سرحدی صوبے اترارکے گورنر کےپاس بھیجے،گورنر نےبھی سفیروں کےساتھ بدتمیزی کہ ایک کو مروابھی دیااوردوسرے کےمنہ پرکالک وغیرہ مل کراسے واپس چنگیزخان کےپاس بھیج دیا،اس انتہائی برے سلوک نےچنگیز خان کو مزید پریشان کردیا

نمبر41
سوچ بچار اور اپنی قرولتائی مجلس مشاورت کی آراء پر اس نے مزید کچھ سفیر سلطان محمد علاوالدین خوارزم شاہ کےپاس خوارزم بھیجے اور دادرسی چاہی،خوارزم شاہ نے بھی چنگیز خان کے سفراء کی اہانت کی،چنگیزخان کو صحرائی ڈاکو کہا اور گالیاں نکالی،یہاں تک کےکچھ سفراء کوقتل کروادیا کچھ کے

نمبر42
کان ناک تک کاٹ دئیے،بچ بچاکر ایک سفیرچنگیز خان کے پاس پہنچا،اس سلوک نےچنگیزخان کوبلکل ہی حواس باختہ کردیا،چنگیزخان بہت ہی زیادہ پریشان ہوگیا،اس نے معاملات کو بگڑنے سےمزید بچانےکیلیےایک اورسفارت خلیفہ بغداد ناصر باللہ کے پاس بغداد بھیجی،ناصر باللہ نے تاتاریوں کی بات

نمبر43
سنی،سلطان محمد خوارزم شاہ سےجان چھڑانےکا اس سےبہترموقع خلیفہ اسلام کو ملنےوالانہیں تھا،اس نےتاتاریوں کےسامنےسلطان محمد خوارزم شاہ کو برابھلاکہا اور مزید کہا کہ اگرچنگیز خان سلطان محمد خوارزم شاہ کوسزا دےگاتوخلیفہ بغداد غیر جانبدار رہےگا اور اس کےماتحت قبائل و سرداران بھی

نمبر44
چنگیزخان اورخوارزم شاہ کے معاملےمیں غیرجانبدار رہیں گے۔چنگیزخان کےسفیرخلیفہ بغداد کے یہ پیغامات،حملے کی اجازت کی صورت میں لیکرمنگولیا صحرائےگوبی واپس پہنچ گئے.
خلیفہ بغداد کی طرف سے سلطان محمد علاوالدین خوارزم شاہ کو سزا دینےکی تجویزواجازت کےباوجود چنگیزخان خوارزم شاہ کے

نمبر45
ساتھ جنگ پر آمادہ نہیں تھا.اس نے ایک بار پھر سلطان محمدعلاوالدین کوسفیر کےذریعیے خط لکھا کہ میرے سفراء کےقتال کے معاملے پر انصاف فراہم کریں اورقاتلوں کی گوشمالی کریں لیکن اس مرتبہ پھر سلطان محمد علاوالدین کی ”مت ماری“ گئی

نمبر46
اس نے چنگیزخان کے بھجوائے گئے خط کی پشت پرلکھا کہ اے صحرائی ڈاکو تم میرا شکریہ ادا کرو کہ تمہارا سر ابھی تک تمہارے کندھوں پر سلامت ہے اورساتھ ہی اس نے چنگیزخان کے سفیر کےبال منڈوا کر چنگیزخان کو خوف دلانے کی خاطر کہا کہ چنگیز خان کو بتادینا کہ یہ ہے میرا انصاف

نمبر47
یہ غیرمتوقع جواب سن کرچنگیزخان فوج کیساتھ آندھی کیطرح آیا اس نے محمد علاوالدین خوارزم شاہ کی سلطنت کو تہس نہس کرتے ہوئے مشرقی مسلم ملکوں اور روس تک کے علاقوں کی اینٹ سے اینٹ بجا دی.

(چنگیز خان کا ممالک اسلامیہ پر حملہ)

چنگیز خان فوج لے کر ممالک اسلامیہ کی طرف متوجہ ہوا

نمبر48
اور مقام اترار کےقریب پہنچ کرجوجی خان،اوغدائی خان اورچغتائی خان تینوں بیٹوں کو اترار کےمحاصرے پر مامور کیا اور سپہ سالار قراچار نویان، سوبدائی بہادر، جبی نویان منگوبوخان کو خجند اور نباکت کی جانب فوج دے کر روانہ کیا اور خود اپنے چھوٹے بیٹے تولی خان کو ہمراہ لے کر بخارا کی

نمبر49
طرف متوجہ ھوا.مغلوں کے اس حملے کا حال سن کر(خوارزمی جوترک تھے) علاوالدین خوارزم شاہ نے ساٹھ ہزار فوج حاکم اترار کی مدد کیلئے روانہ کی اور تیس ہزار سوار بخارا کی طرف بھیجے۔ دو لاکھ دس ہزار فوج سمرقند

نمبر50
کی حفاظت پر مامور کی اور ساٹھ ہزار آدمی برج اور قلعہ کی تعمیر واستحکام کیلئے مقرر کرکے خود سمرقند سے خراسان کی طرف روانہ ہوا۔منگولوں نے مزکورہ علاقوں کو تہس نہس کر ڈالا.

نمبر 51
( ماورالنہر پر جنگ)

616 ھ میں چنگیز خان کی فوجوں نے اترارکا رخ کیا جہاں کے لوگوں نے تاتاری ترکوں کاقافلہ لوٹا تھا علاوالدین خوارزم شاہ نے ان کا مقابلہ کرنے کیلئے سات لاکھ کا لشکر بھیجا۔ اوش اور سنجر کے درمیانی علاقے میں نہایت خونریز جنگ ہوئی۔ حاکم اترار انجام سے آگاہ تھا

نمبر52
چنانچہ اس نے تاتاریوں کا بےجگر سے مقابلہ کیا۔لیکن اسے خوارزم شاہ کی طرف سے کوئی اور کمک نہ پہنچی آخر اس نے فوج سمیت قلعہ میں پناہ لی تاتاریوں نے محاصرہ کر لیا۔جو چھ ماہ تک جاری رہا۔ آخر اسے تاتاریوں نے فتح کر لیا۔حاکم اترار گرفتار ہو گیاچنگیزخان نے لٹے ہوئےتاتاری قافلہ کا

نمبر53
You can follow @JavaidMongol.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled: