دروغ بر گردن راوی
2014 کی بات ہے ۔ پختونخوا میں نئی نئی پی ٹی آئی کی حکومت قائم ہوئی تھی ۔ صوبائی حکومت کا ہیلی کاپٹر نیا نیا عمران خان نیازی کو دستیاب ہوا تھا۔ عمومی رویہ تھا کہ ہیلی کاپٹر کو کسی بھی ابھی خوبصورت وادی میں جا اتارتے تھے۔ ایک روز اچانک ہیلی کاپٹر کی سواریاں کمراٹ
میں جا اتریں۔ موجودہ وزیراعظم اور اس وقت کی پی ٹی آئی کی حکومت کے سرپرست عمران خان فطری حسن کو دیکھ کر مبہوت رہ گئے۔ حیرانگی سے کہا کہ پاکستان میں اس قدر خوبصورت وادیاں بھی موجود ہیں۔ تو یہاں پر بین الاقوامی ٹورزم کیوں نہیں ہو رہا ہے ۔ بتایا گیا کہ راستے دستیاب نہیں ہیں.
فوری طور پر حکم دیا کہ کمراٹ کو بین الاقوامی ٹورزم کے لائق سہولتیں فوری طور پر مہیا کی جائیں۔ ٹی وی چینلز کے کیمرہ مین ساتھ تھے یہ انٹرویو لائیو ٹی وی چینلز پر بھی چلایا گیا۔ جس میں محترم عمران خان اس امر کا اظہار کر رہے تھے کہ وہ وادی کمراٹ کو پاکستان کا نہیں بلکہ
پوری دنیا کی ٹورزم کا مرکز بنائیں گے۔
چند گھنٹے انتہائی خوبصورت اور پرسکون ماحول میں گزارنے کے بعد تفریح کرنے کے بعد اس وقت کے پی ٹی آئی کے لیڈر اور آج کے وزیراعظم عمران خان ہیلی کاپٹر اڑاتے ہوئے جب واپسی کے راستے پر تھے تو اچانک ایک بہت بڑی ساری بلڈنگ یا
بتایا گیا کہ یہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو یونیورسٹی ہے ۔ پوچھا کہ چھوٹے سے گاؤں میں ۔ بتایا گیا کہ جی ہاں پختونخواہ میں چھوٹے چھوٹے شہروں میں بھی یونیورسٹیاں بنائی گئی ہیں۔ بے نظیر بھٹو کا نام سنتے ہی وزیراعظم عمران خان کے دل میں ایسی گرہ پڑی۔ کہ اس کے بعد آج تک دوبارہ
کمراٹ کا نام نہیں لیا ۔ وزیراعظم متعصب انسان ہے ۔ ان کے دل میں یہ غصہ ہے کہ بینظیر بھٹو نے اگر شرینگل میں یونیورسٹی نہ بنا دی ہوتی تو وہ کمراٹ کو بین الاقوامی ٹورزم کا مرکز بنا دیتے ۔ اب یہ جان لیں کہ شرینگل یونیورسٹی تک جانے والی سڑک پی پی پی اور عوامی نیشنل پارٹی کے دورا
حکومت میں مکمل ہو گئی تھی اس کے بعد سے آج تک وادی کمراٹ میں ایک اینٹ یا ایک پتھر کا ترقیاتی کام نہیں کروایا گیا ہے۔
وزیراعظم پاکستان میں ٹورازم کو پرموٹ کرنا چاہتے ہیں لیکن جہاں پر ہاتھ ڈالتے ہیں ۔ وہاں پر بھٹو برآمد ہو جاتا ہے یا بے نظیر بھٹو نکل آتی ہیں۔ ۔
پاکستان ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن کو پرائیویٹائز کرنے کے پیچھے بھی یہی جنون ہے کہ پتہ چلا کہ یہ ادارہ تو بھٹو خاندان کا بنایا ہوا سرکاری ادارہ ہے۔ بھٹو خاندان کا نام مٹا دینے کے جنون میں محترم وزیر اعظم پاکستان کے ہر خوبصورت مقام اور خوبصورت ادارے کو برباد کرنے پر تلے ہوئے ۔
ہوئے ہیں۔
کاش کوئی شخص وزیراعظم کو کوئی ایسا آئیڈیا دے جس پر بھٹو خاندان نے پہلے سے کام نہ کیا ہو ۔کاش پاکستان میں کوئی علاقہ ایسا ہو جہاں پر بھٹو خاندان سے یہ کوئی یاد نہ جڑی ہوئی ۔
تو یقین کریں اس میں پاکستان کا بھلا ہوگا۔ اور وزیراعظم یقینی طور پر کسی نہ کسی علاقہ کی ڈویلپمنٹ میں سنجیدہ ہو جائیں گے۔
You can follow @Alikanju145.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled: