اقبال ہو یا سر سید، مولانا ظفر علی خان ہو یا مجتہد علی الحائری، پاکستان بننے سے پہلے یا بننے کے بعد نام نہاد علماء، مفتی اور مذہبی رجحانات رکھنے والے دانشوروں کا کردار خاصہ شرمناک رہا ہے. آئیے اقبال سمیت چند علماء کے کردار دیکھیں۔
مسلما نو ں کا انگریز حکومت کی حمایت کرنا:
1/19
22جنوری190 کو ملکہ وکٹوریہ کا انتقال ہوا۔ اتفاق سے اس دن عید الفطرتھی۔ ملکہ وکٹوریہ کی وفات پر علامہ ڈاکٹرسر محمداقبال نے ایک مرثیہ لکھا جو لاہور کے ایک ماتمی جلسہ میں پڑھا گیا۔ یہ مرثیہ مطبع خادم التعلیم میں چھپ کر شائع کیا گیا تھا۔ اس کے چند اشعار ملاحظہ فرمائیں۔
2/19
آئی ادھر نشاط ادھر غم بھی آگیا
کل عید تھی تو آج محرم بھی آگیا
صورت وہی ہے نام میں رکھا ہوا ہے کیا
دیتے ہیں نام ماہِ محرم کا ہم تجھے
کہتے ہیں آج عید ہوئی ہے ہوا کرے
اس عید سے تو موت ہی آئے خدا کرے
توجس کی تخت گاہ تھی اے تخت گاہ دل
رخصت ہوئی جہاں سے وہ تاجدارآج
3/19
اے ہندتیرے سرسے اُٹھا سایہ خدا
اک غمگسارتیرے مکینوں کی تھی گئی
ہلتا تھا جس سے عرش یہ رونا اسی کا ہے
زینت تھی جس سے تجھ کو جنازہ اسی کا ہے
(باقیات اقبال صفحہ 92-74 طبع دوم 1966ء)
4/19
احمد دہلوی فرماتے ہیں:
”سارے ہندوستان کی عافیت اسی میں ہے کہ کوئی اجنبی حاکم اس پر مسلط رہے جو نہ ہندو ہو نہ مسلمان ہو کوئی سلاطین یورپ میں سے ہو۔ خدا کی بے انتہاء مہربانی اس کی مقتضی ہوئی کہ انگریز بادشاہ آئے۔“
(مجموعہ لیکچرز مولانا نذیراحمد دہلوی صفحہ4-5مطبوعہ 1890ء )
5/19
مولانا نذیر احمد دہلوی مزید فرماتے ہیں:
”کیا گورنمنٹ جابر اور سخت گیر ہے توبہ توبہ ماں باپ سے بڑھ کر شفیق۔“
(مجموعہ لیکچرز مولانا نذیر احمد دہلوی صفحہ19 مطبوعہ 1890ء)
6/19
مو لوی محمد حسین بٹالوی فرماتے ہیں:
”اس امن و آزادی عام و حسن انتظام برٹش گورنمنٹ کی نظر سے اہل حدیث ہند اس سلطنت کو از بس غنیمت سمجھتے ہیں اور اس سلطنت کی رعایا ہونے کو اسلامی سلطنتوں کی رعایا ہونے سے بہتر جانتے ہیں۔“
(رسالہ اشاة السنة جلد6 نمبر10 صفحہ292-293 )
7/19
مولانا ظفر علی خان فرماتے ہیں:
”مسلمان ایک لمحہ کے لیے بھی ایسی حکومت سے بدظن ہونے کا خیال نہیں کر سکتے۔ اگر کوئی بد بخت مسلمان، گورنمنٹ سے سرکشی کرے تو ہم ڈنکے کی چوٹ سے کہتے ہیں کہ وہ مسلمان مسلمان نہیں۔“
(اخبار زمیندار لاہور11 نومبر1911ء)
8/19
سر سید احمد خان لکھتے ہیں:
ہماری گورنمنٹ کی عملداری دفعةً ہندوستان میں نہیں آئی تھی بلکہ رفتہ رفتہ ہوئی تھی۔جس کی ابتداء 1757ء کے وقت سراج الدولہ کے پلاسی شکست کھانے سے شمار ہوتی ہے۔اس زمانہ سے چند روز پیشتر تک تمام رعایا اور رئیسوں کے دل ہماری گورنمنٹ کی طرف کھنچتے تھے.
9/19
ہماری گورنمنٹ, اس کےحکامِ متعہدکےاخلاق اور اوصاف اور رحم اور استحکامِ عہود اور رعایاپروری اورامن وآسائش سن سن کر جو عملداریاں ہندو اورمسلمانوں کی ہماری گورنمنٹ کےہمسائے میں تھیں وہ خواہش رکھتی تھیںاس بات کی کہ ہماری گورنمنٹ کے سایہ میں ہوں۔
(مقالاتِ سرسیدحصہ نہم صفحہ54)
10/19
سید اسماعیل شہید نہ صرف انگریز حکومت کے خلاف جہاد سے منع فرماتے تھے بلکہ آپ اس قدر اس حکومت کی طرف سے دی گئی مذہبی آزادی کے قدر دان تھے کہ آپ نے فرمایا:
”ان (انگریزوں) پر جہاد کرنا کسی طرح واجب نہیں ایک تو ان کی رعیت ہیں دوسرے ہمارے مذہبی ارکان کے ادا کرنے میں.....
11/19
.....وہ ذرا بھی دست اندازی نہیں کرتے۔ ہمیں ان کی حکومت میں ہر طرح کی آزادی ہے بلکہ ان پر کوئی حملہ آور ہو تو مسلمانوں پر فرض ہے کہ وہ اس سے لڑیں اور اپنی گورنمنٹ پر آنچ نہ آنے دیں۔“
(حیات طیبہ مرتبہ مرزا حیرت دہلوی صفحہ 296 بحوالہ خون کے آنسو صفحہ32)
12/9
ہندوستان کے مسلمانوں نے انگریزوں سے ملکر اپنے سیاسی مفادات کی حفاظت کے لئے مسلم لیگ قائم کی تو اس کے اغراض و مقاصد بھی طے کیے گئے۔ ان میں سے پہلا مقصد یہ تھا:
To promise among Indian Muslims feelings of loyalty towards the British Government and...
13/19
...to remove any misconception that may arise as to the intentions of the Government with regard to any of its measures.
ترجمہ:ہندوستان کےمسلمانوں میں برٹش گورنمنٹ کی بابت وفاداری کےاحساس کو بڑھانا اور گورنمنٹ کےکسی قدم کے بارےمیں اگر کوئی غلط فہمی پیدا ہو تو اسے دور کرنا۔
14/19
اہل تشیع کی رائے میں حکومت برطانیہ محسنہ اور ان کی اس حکومت کے دوام کے لیے دعائیں:
شیعہ مجتہد علی الحائری کہتے ہیں:
”پس یہ کس قدر شکر کا مقام ہے کہ برطانیہ عظمی ان تمام عیوب اور خود غرضیوں سے پاک ہے۔ جس کو اختلاف مذاہب سے کوئی بھی غرض نہیں ہے۔ اور جس کا قانون ہے کہ
15/19
سب مذاہب آزادی کے ساتھ اپنے مذہبی فرائض کو ادا کریں۔ اس لئے نیابةً تمام شیعوں کی طرف سے برٹش سلطنت کا صمیم قلب سے میں شکریہ ادا کرتا ہوں۔ اس ایثار کا جو وہ اہل اسلام کی تربیت میں بے دریغ مرعی رکھتی ہے۔ خاص کر ہمارا فرقہ شیعہ جو تمام اسلامی سلطنتوں میں تیرہ سو برس
16/19
کے ناقابل برداشت مظالم کے بعد آج اس انصاف پسند عادل سلطنت کے زیر حکومت اپنے تمام مذہبی فرائض اور مراسم تولا و تبرا کو بپابندی قانون اپنے اپنے محل و قوع میں ادا کرتے ہیں۔ اور خلاف قانون کوئی غیر روکاوٹ کا باعث نہیں ہو سکتا۔ اس لئے میں کہتا ہوں کہ ہر شیعہ کو اس احسان کے
17/19
عوض میں(جو آزادی مذہبی کی صورت میں انہیں حاصل ہے) صمیم قلب سے برٹش حکومت کا رہین احسان اور شکرگزار رہنا چاہئے۔ اور اس کے لئے شرع بھی اس کو مانع نہیں ہے۔ کیونکہ پیغمبر اسلام علیہ وآلہ السلام نے نوشیرواں عادل کےعہد سلطنت میں ہونے کا ذکر مدح اور فخر کے رنگ میں بیان فرمایا ہے۔
18/19
(موعظہ تحریف قرآن۔ مرتبہ سید محمد رضی الرضوی اپریل ۱۹۲۳ء شائع کردہ شیعہ ینگ مین سوسائٹی خواجگان نارووالی لاہور۔ ص68)
منقول

انگریزوں نے اپنے مقاصد کے لئے انڈیا تقسیم کرنا تھا تو ہمیں آزادی مل گئی۔
19/19
You can follow @saeedma08417161.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled: