جسٹس اعجاز چوہدری کا انٹرویو —نواز شریف کو عدلیہ کے ذریعے ہی نکالنا تھا۔ جاوید ہاشمی نے ۲۰۱۴ میں کہا تھا اور چند سال بعد ایسا ہی ہوا۔
2/ جسٹس اعجاز چوہدری کا انٹرویو - بہت سے فیصلے لوگوں نے تسلیم نہیں کئے۔ جیسے ذوالفقار علی بھٹو (کو پھانسی دینے) کا فیصلہ۔ نواز شریف کو نکالنے والا فیصلہ بھی کچھ ایسا ہی ہے۔

( @suhailswarraich صاحب آجکل بڑے معنی خیز انٹرویو کر رہے ہیں۔ )
3/ بقول جسٹس اعجاز چوہدری صدر رفیق تارڑ نے (نواز شریف کے دوسرے ٹرم میں) جسٹس ثاقب نثار اور جسٹس کھوسہ کی مستقل تعیناتی نہیں کی تھی۔ @suhailswarraich نے پوچھا کہ کہ کیا ان کو نواز شریف کا کیس سننا چاہئیے تھا؟
4/ جج صاحب کی رائے سن لیجئے میر شکیل الرحمان کیس پہ۔ ان کی ضمانت — جو کہ ایک ملزم کا حق ہوتا ہے — بار بار کیسے ٹالی جا رہی ہے۔ یہ ان لوگوں کیلئے بھی کو سوشل میڈیا پہ بڑا شور مچاتے ہیں کہ کوئ انصاف ہو رہا ہے۔ نہیں بھائ یہ معاملہ کچھ اور ہے۔ #freeMSR
5/ یہاں جج صاحب نے تھوڑی ڈینگ بھی ماری بقول شخصے۔ جب وہ لال ہور ہائ کورٹ کے چیف جسٹس تھے تو انکو ایک آئ ایس آئ کے جنرل کا سفارشی فون آیا اور جج صاحب نے جوابا کہا کہ وہ ایک لیفٹنٹ جنرل لگوانا چاہتے ہیں اور یوں بات ختم ہو گئی۔
اللہ جانے کہ کچھ ایسا ہوا تھا کہ نہیں۔
6/ جمعے کو جج ارشد ملک کو بھی فارغ کر دیا گیا ہے۔ نواز شریف سے زیادہ تو عدلیہ کو خود سوچنا چاہئیے کہ ان کی ساکھ کا کیا بنے گا۔ دس سال پہلے لوگوں کو وکلا اور ججوں کی تحریک کے دوران چونا لگایا گیا کہ اب تو ایک آزاد عدلیہ وجود میں آ گئی ہے۔ سب کے سامنے ہے تماشہ!
7/ رہی بات ججوں کی تو @awaissaleem77 نے خوب لکھا
https://twitter.com/awaissaleem77/status/1279134710636204032?s=21 https://twitter.com/awaissaleem77/status/1279134710636204032
You can follow @Razarumi.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled: