ڈیرہ غازیخان اور راجن پور اضلاع مقامی لٹیرے سیاستدانوں, پنجاب پولیس, گینگز, جاگیرداروں, رینجرز, سرمایہ داروں, مولویوں اور پیروں کے زیرِ عتاب پس رہے. آئے روز نت نئے ظلم کی داستانیں ملتی ہیں. حالیہ دنوں راجو بی بی پہ کاروکاری کا الزام لگا کے قتل کیا گیا ہے. ایک بچی ونی کی گئی
بچیوں کی قرآن سے شادی کردی جاتی ہے. ماڑی تحصیل جامپور میں او جی ڈی سی ایل ملازمین کی تنخواہیں روکے رکھتی ہے. عبداللہ اور حیدر کوتونسہ تحصیل میں جعلی پولیس مقابلے میں گینگسٹر بنا کے قتل کردیا.بعد میں پولیس کہتی ہے ہم سے غلطی ہوئی. جعلی پولیس مقابلے میں ہر کچھ ععصہ بعد قتل ہوتا ہے
ڈی جی خان تا کشمور پہ ہائی وے پہ روز عوام مرتی ہے. حادثات کی شرح بہت زیادہ ہے. نکاسئ آب کا انتظام نہ ہونے کے باعث دونوں اضلاع کی عوام شدید بیماریوں میں مبتلاء رہتی ہے . عوام کو مقامی سردار گینگز کے ذریعے قابو کرتے ہیں. اور سردار خود اسمبلیوں میں بیٹھے ہوتے ہیں.
کشمیر جہاد کے نام پہ ڈی جی خان اور راجن پور کے اضلاع کے سینکڑوں بچوں کو ورغلایا گیااورتاحال لاپتہ ہیں.گھر والوں کو آخری نشانیاں,ایک پیغام,شہادت کی خبر اور مٹھائی کا ڈبہ ملتا ہے. اور کہا جاتا ہے آپ مسکراؤ آپ کا بچہ شہید ہوگیا. اور ان مولویوں کو مکمل ریاستی پشت پناہی حاصل ہوتی ہے.
شوگر ملز کے فضلہ سے کافی دیہات برباد ہوچکے ہیں.بے تحاشا بیماریاں جنم لے رہی ہیں.خواتین, بچوں کے پاؤں,ٹانگیں جل چکی ہیں.اور ملوں کے ورکرز کو تنخواہیں نہیں دی جاتی.بھٹہ مزدور بانڈڈ لیبر کرتے ہیں اوران بھٹوں پہ زیادہ ترخواتین اورکم سن بچے ہوتے ہیں.جوتمام عمرغلامی کی زندگی جیتے ہیں.
زمینوں پہ خاندانوں کے خاندان مضارع بن کے زندگی گزارتے ہیں. پیدا بھی دوسروں کی زمینوں پہ ہیں اور مرتے بھی دوسروں کی زمینوں پہ ہیں.