ناول اور ناولٹ میمیں فرق؟

"ناول کا کینوس وسیع ہوتاہے اور اس میں کرداروں کی کوئی قید نہیں ہوتی۔اور زندگی کے زیادہ تر سماجی مسائل کو ناول کے اندر پیش کیا جاتا ہے۔ناول کی بنسبت ناولٹ موضوعاتی اعتبار سے چھوٹا ہوتا
ہے۔جس میں مخصوص مواد اور خاص کرداروں کی مدد سے ناولٹ کی نقاشی کی جاتی ہے۔جس کی وجہ سے ناول ناولٹ اور افسانے کی درمیانی شکل اختیار کرلیتا ہے۔"
اس بات کو مدنظر رکھ کر پہلی بات تو یہ ہے کہ عمیرہ/نمرہ احمد نے ناول لکھے ہیں یا ناولٹ ہی لکھتی آ رہی ہیں جنہیں لوگ ناول سمجھتے ہیں۔
میں اس بات کا ذکر کرنا ضروری سمجھتا ہوں کہ میں نے ان کی کافی ساری کتابیں پڑھ رکھی ہیں۔ بغیر پڑھے کسی چیز پر تنقید کرنے کو ذاتی عناد کہتے ہیں نظریاتی اختلاف نہیں۔
سب سے پہلے بات کرتے ہیں نثری اسلوب کی۔
نثر میں وہ چاشنی ہوتی ہے جو قاری کو کتاب میں جکڑے رکھتی ہے اور ایسی ایسی شاندار نثر بھی تخلیق کی گئی ہے جسے پڑھ کر آپ الفاظ کی تاثیر میں کھو جاتے ہیں اور بار بار پڑھنے پر مجبور ہونے کے ساتھ ساتھ داد دیے بغیر نہیں رہ سکتے۔
اچھی نثر کسی شعر سے کم نہیں ہوتی اور بلند آواز میں پڑھنے پر موسیقی کی طرح کانوں میں رس گھولتی ہے۔ اچھی اور بری نثر میں وہی فرق ہے جو بے وزن اشعار اور میر کے اشعار میں ہوتا ہے۔
عمیرہ نمرہ اور موجودہ دور کے چند لکھاری(معذرت کے ساتھ) تیسرے درجے کی نثر تخلیق کرتے ہیں جسے پڑھ کر آدمی اکتاہٹ کا شکار ہو جاتا ہے اور اکثر جملوں پر سرسری نظر پھیر کر کہانی جاننے کے لیے جلدی سے آگے بڑھ جاتا ہے کیونکہ سارا دھیان کہانی کی طرف یوتا ہے نثر متوجہ کرنے میں ناکام رہتی ہے
اچھی نثر پڑھ کر تو اکثر آپ موضوع ہی بھول جاتے ہیں خیر پھیکی نثر وہی لکھ سکتے ہیں جو کلاسیکل ادب سے نابلد ہوں۔
نٹر کی دلکشی کا اندازہ کرنے کے لیے مستنصر، مشاق یوسفی، ابن انشا، آسرف صبوحی جیسوں کو پڑھیں۔
مستنصر صاحب کی چند لائنیں پڑھیں:
ان کی تمام کتابوں میں آپ کو ملتے جلتے خیالات اور موغوعات نظر آئیں گے اسی وجہ سے انھوں نے سینکڑوں کتابیں لکھ ڈالی ہیں ورنہ اچھے ادیب تو ایک کتاب لکھنے میں کئی سال لگا دیتے ہیں۔
آج کا میرے ایسا قاری ان خواتین کی بیسیوں کتابیں پڑھ کر اپنے آپ کو صاحب مطالعہ سمجھنے لگ پڑتا ہے مگر وہ اچھے ذائقے سے ناآشنا ہوتا ہے اس لیے کسی بھی قسم کے فیصلے پر پہنچنے سے پہلے مختلف ادیبوں کو پڑھنا ضروری ہے۔
اب آتے ہیں ان کے & #39;ناولوں& #39; میں تصوف کے تڑکے کی طرف۔
بیشک ممتاز مفتی اور بانو قدسیہ وغیرہ بھی یہ کرتے رہے ہیں اور اب سے کسی کو اختلاف بھی ہو تو یہ بات نظر انداز نہیں کی جا سکتی کہ اُن کے ہاں تجربہ اور ادبیت دو چیزیں تھی جو عمیرہ/نمرہ کے ہاں نہیں ہیں۔
متصوفانہ خیالات خو یہ جس رخ پر لے کے چل رہی ہیں دیکھ کر افسوس ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر & #39;وضو کرتے ہوئے محبوب کے چہرے کا نور دیکھنا& #39; اور & #39;نماز کا سلام پھیر کے ملکوتی حسن والے محبوب کو دیکھنا& #39; وغیرہ وغیرہ۔ انکے ایسی ہی اور بے شمار تحریریں اور جملے موجود ہیں جو
& #39;صوفیانہ عشق& #39; کا وہ رخ دکھاتے ہیں جس کا وجود ہی نہیں ہے مگر آج کے قاری کو گھول کر پلایا جا رہا یے۔
یہ بھی عین ممکن ہے یہ خواتین مذہب کی محبت میں ہی یہ سب کرتی ہوں مگر ان کی لاعلمی کے باعث اس چیز نے صرف نقصان پہنچایا ہے فائدہ ہرگز نہیں۔
ایک اور اہم بات یہ ہے کہ ان کی کتابوں کا حقیقی زندگی سے دور دور تک تعلق نہیں ہوتا مگر تعلق جوڑنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اکثر کتابوں میں یہ اس مڈل کلاس کی عکاسی کرتی ہیں جو حقیقت میں بہت مختلف ہوتا یے۔
لڑکا اور لڑکی عام طور پر کزنز ہوتے ہیں تا کہ & #39;اسلامی روایات& #39; کے مطابق میل جول میں آسانی رہے اور عام طور پر دونوں میں سے ایک غریب ہوتا ہے اور ایک کافی امیر مگر جیسے جیسے ناول آگے بڑھتا ہے صورت حال الٹنا شروع ہو جاتی ہے۔
غرض یہ کہ نچلے درجے کی نثر، عمومی سطح کے موضوعات، کتاب کے محدود کینوس، حقیقت سے دوری، کلاسیکل ادب سے ناآشنائی، ناول کی قدروں کا خیال نہ رکھنا اور ایسی ہی چند اور چیزیں ہیں جن کی بنا پر یہ طے کرنا آسان کہ یہ ادب نہیں ہے مگر ان کی خوش قسمتی یہ ہے کہ آج کا قاری بھی ادب سے نابلد ہے۔
میں یہ بات واضح کر دوں کہ میں یہ اس لیے نہیں کہہ رہا کہ یہ خواتین ہیں کیونکہ میرے نزدیک اردو کی سب سے بڑی فکشن رائٹر بھی ایک خاتون( قرة العین حیدر)ہی ہیں ۔یہ خالص ادبی تنقید ہے ۔
میں اب بھی اپنے چھوٹے بھائی کو عمیرہ نمرہ کی کتابیں لا کر دیتا ہوں تاکہ وہ پڑھے اور بعد میں جب اچھا ادب پڑھے تو موازنہ کرنے میں آسانی ہو اس لیے عمیرہ/نمرہ کے چاہنے والوں کو بھی چاہیے کہ وہ اچھی نثر بھی ضرور پڑھیں تاکہ خود اندازہ کر سکیں ۔
موجودہ دور میں بھی اکبر ناطق جیسے لوگ اچھی تحریریں لکھ رہے ہیں اور مستنصر حسین تارڑ جیسے عظیم ناول نگار بھی ہم میں موجود ہیں۔
ان کے علاوہ عبداللہ حسین، کرشن چندر، پریم چند، راجندر سنگھ بیدی، قرة العین حیدر، عصمت چغتائی، اشرف صبوحی انتظار حسین، جون ایلیا اور
ایسے کافی نام ہیں جنہوں نے شاندار نثر تخلیق کی ہے۔
آپ سب کو چاہئیے کہ اگر واقعی مطالعے سے شغف رکھتے ہیں تو ان لوگوں کو پڑھیں اور اگر اس کے بعد بھی آپ عمیرہ نمرہ کے پرستار رہتے ہیں اور انھیں ہی عظیم سمجھتے ہیں تو یہ آپکا بنیادی حق ہے اور مجھے ذاتی طور پر اس سے کوئی مسئلہ نہیں۔
Bs khtm.
Haye typing mistakes
You can follow @opinionatedAsad.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled: