تیرے قول و قرار سے پہلے
اپنے کچھ اور بھی سہارے تھے

عمر جاوید کی دعا کرتے
فیضؔ اتنے وہ کب ہمارے تھے
پوسٹ کا مطلب،سنتھیا پہلی امریکی نہیں جو ہمارے افسران کی آنکھ کا تارا ہے، اس سے پہلے یہ جواین ہیرنگ نامی خاتون افغان جہاد میں ہمارے افسران کی معتمد خاص الخاص تھی۔ محترمہ کا پاکستانی اشرافیہ پر اثر و رسوخ جاننا ہو تو لیفٹیننٹ جنرل صاحبزادہ یعقوب خان(سابق وزیر خارجہ) کی کتاب پڑھیں۔
صاحبزادہ یعقوب خان کے مطابق جنرل ضیاء الحق سے ہیرنگ کا تعارف تب ہوا جب ستر کی دہائی کے آغاز پر بریگیڈیئر ضیاء الحق اردن میں متعین پاکستانی فوج کی قیادت کر رہا تھا۔
حسین حقانی نے اپنے کتاب Magnificent Delusion میں لکھا ہے کہ اداکارہ اور رقاصہ جواین ہیرنگ کا دوسرا شوہر رابرٹ کنگ ہیوسٹن گیس کمپنی کا چئیرمین تھا جسے مشرق وسطیٰ میں گیس و پٹرولیم کے حوالے سے جانا پڑا اور یہاں اسکی بیوی کے ضیا الحق سے روابط قائم ہوئے۔
1980 میں رابرٹ کنگ اور جون ہیرنگ کو ضیاء الحق نے پاکستان مدعو کیا۔ اس کے بعد جواین ہیرنگ نے ضیا کو امریکی سینیٹر چارلی ولسن سے متعارف کروایا جس نے پاک امریکی جہاد افغانستان میں بنیادی کردار ادا کیا۔ یہ کہانی چارلی ولسن’ز وار نامی کتاب اور فلم میں بھی موجود ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ صاحبزادہ یعقوب خان
لکھتے ہیں۔
سال گزرنے کیساتھ ساتھ ضیا الحق اور اس کے انتظامیہ پر جواین ہیرنگ کے اثرات بڑھ گئے۔ صدر ضیاء الحق اس عورت پر ایسا فریفتہ ہوگیا کہ کابینہ کے اجلاسوں اگر اسکا فون آ جاتا تو اجلاس ڈسمس کر کے اسکا فون سننے چلا جاتا۔
عموماً ضیاءالحق اپنے فیصلوں میں کسی کی رائے نہیں سنتا تھا لیکن جواین ہیرنگ کی رائے اسکے فیصلوں پر بہت زیادہ اثر انداز ہوتی تھی۔ صاحبزادہ یعقوب کے مطابق؛
She absolutely had his ear. This was terrible.
یعنی وہ ضیاالحق کے ذہن پر مکمل سوار تھی۔ یہ خوفناک صورتحال تھی۔
ضیاالحق نے وزارت خارجہ کے اصول اور ملکی قوانین کو پامال کرتے ہوئے جواین ہیرنگ کو ہیوسٹن میں پاکستانی قونصل خانے کا اعزازی قونصل جنرل مقرر کر دیا۔ بقول صاحبزادہ یعقوب
President Zia neglected protocols and dismayed the foreign office when he appointed her an honorary Consul General
حکومت پاکستان نے جواین ہیرنگ کو انکی خدمات کے اعتراف میں دیگر انعامات کے علاوہ ضیاالحق نے اپنے دست مبارک سے ایوان صدر اسلام آباد میں تمغۂ قائد اعظم سے بھی نوازا۔
جواباً میں جواین نے بھی اپنی کتاب میں ضیا الحق کی بھٹو کو پھانسی دینے کے اقدام کی اسلامی اور قانونی توجیہات لکھیں۔
ریفرینسز
1- Diamonds and Diplomacy: My wars from Ballroom to Battlefield by Joanne Herring
2- Strategy, Diplomacy, Humanity: Life and Work of Rtd. Lt. General Sahabzada Yaqub Khan
3- Charlie wilson's War by George Crile
4- Magnificent Delusion by Hussain Haqqani
اسکے علاوہ اس تحریر کیلئے رشید یوسفزئی کے کالم “مجاہدین کی ماں” سے استفادہ کیا گیا ہے۔
You can follow @ShahidIrshad80.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled: