A mob kills innocents in #Quetta #Thread

کوئی بھی الزام (غلط یا صحیح) دے کر لوگوں کو آواز دینا، تشدد پر اکسانا، چند لوگوں کو ساتھ ملا کر مارپیٹ، بہیمانہ تشدد کرنا، یہاں تک کہ نشانہ بننے والا شخص جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، ایسا پاکستان کے کسی چھوٹے یا بڑے شہر میں پہلی بار نہیں ہوا
خیال کریں نفرت و انتقام کے شور شرابے میں، لاشوں پر سیاست کرنے والے گدھ فائدہ نہ اٹھائیں، پڑھیں اور سوچیں

سیالکوٹ میں دو حافظ قرآن بھائی جو کرکٹ میچ کے جھگڑے میں نشانے پر آئے اور لوگوں نے ہجوم بنا کر انہیں قتل کیا، انہیں سولی دی، اکثریت تماشائی بنی رہی.
کراچی میں ڈکیتی کے الزام میں ہجوم نے ملزم کو پکڑ کر زندہ جلانا چاہا، اکثریت تماشا کرتی رہی

اورنگی ٹاؤن میں ٹینکی کھودنے والے پشتون مزدوروں کو منہ میں پستول ڈال کر گولیاں ماری گئیں

گلشن اقبال میں ڈی سیون روٹ کی بس میں ڈرائیور، کنڈکٹر، اور مسافر قتل ہوئے
بنارس میں لڑکیوں کے پرس چھینے گئے، ان کی چھاتیاں نوچی گئیں

میٹروویل میں گاڑیوں سے اتار کر مسافروں کے سر پر کیچڑ اور غلاظت ڈالی گئی

کیا پروین رحمان بنارس چوک کے بھرے بازار میں قتل نہیں ہوئی، اور اس قتل کے ماسٹر مائنڈز کے آلہ کار رحیم سواتی اور پپو کشمیری قید نہیں
لیاری میں نوجوان لڑکوں کو جیک لگا کر چھیرا لگایا گیا، گینگ وارز میں مخالفین کو کرنٹ لگا کر، ان کے مقعد میں پٹرول چھوڑ کر اور آگ لگا کر قتل کیا گیا

کوئٹہ میں منی بس میں سوار خواتین کو شناخت کرکے قتل کیا گیا
کوئٹہ کی دو سڑکیں، چند بازار شناخت کرکے قتل کیے جانے کیلئے جانے گئے، سبزی فروش، موچی، سبزی منڈی مزدور، دکاندار، کھلاڑی قتل ہوئے

یونیورسٹی استاد دن دہاڑے قتل ہوئے.

پشاور میں خواجہ سرا قتل ہوئے، لڑکیاں رقص کرنے یا نہ کرنے پر قتل ہوئیں

اور اکثریت تماش بین رہی
مسجدیں بموں سے اڑائی گئیں، سنوکر کلب پر بارود سے بھرے واٹر ٹینکر مارے گئے، مینا بازار میں خریدار خواتین کے جسم بارود کے زور سے اڑائے گئے

مشال کو بھی ایسے ایک ہجوم نے قتل کیا اور اکثریت تماشا دیکھتی رہی
ہمارے سماج میں قتل و غارت کے واقعات کو مذہب، قومیت، لسانیت، فرقہ، غصے کےعنوان دیے گئے، فائدہ لاشوں پر سیاست کرنے والے گدھ اٹھاتے رہے

ان کو موقع نہ دیں

جس نے ہزارہ ٹاؤن میں پشتون نوجوانوں پر حملے کیلئے پہلی آواز دی، پہلا پتھر اٹھایا، اور جو تماشائی بنے، سب کا جرم ایک سا نہیں
نفرت، عصبیت، لسانیت، فرقہ وارانہ نعرے بازی کے شور و غوغا میں قاتل کی شناخت، اس کا ساتھ دینے والوں کا جرم چھپنے نہ دیں

بڑے مجرم تو بندوق بردار تماشائی ہیں، جو ایسے وقت تشدد کی اجارہ داری میں اپنے چنیدہ لوگوں کو شریک کرتے ہیں

جنہوں نے آج بھی قاتلوں کو فرار کی راہ دکھانا چاہی ہے
You can follow @AliArqam.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled: