ڈیورنڈ لائن: دعوے اور حقائق۔
دعوی: معاہدہ 100 سال کیلئے تھا۔
دعوی: افغان امیر سے زبردستی دستخط لئے گئے۔
دعوی: معاہدہ امیر عبدالرحمن نے "ذاتی حیثیت" میں کیا (حکومت نے نہیں)۔
دعوی: معاہدہ 1947 میں "تقسیم ہند" سے ختم ہو گیا۔
حقائق کیا ہیں؟ آئیے دیکھتے ہیں :) https://wuzgar.blogspot.com/2020/05/durand-line-myths-and-facts-urdu.html
ڈیورنڈ لائن سے متعلق دعویٰ نمبر 1:
ڈیورنڈ لائن معاہدہ صرف 100 سال کیلئے تھا لہذا یہ 1993 میں ختم ہو چکا ہے۔
حقیقت: یہ دعویٰ مضحکہ خیز ہے۔ ڈیورنڈ لائن معاہدے کا "اصل متن" یہاں منسلک ہے۔ اس میں ایسی کوئی شق نہیں ہے جو اسے کسی خاص مدت تک محدود کرے۔ نہ 10 سال نہ 100 سال نہ 1000 سال
دعویٰ نمبر 2:
ڈیورنڈ معاہدے پر افغان بادشاہ عبد الرحمن سے "ذاتی حیثیت" میں زبردستی دستخط لیے گئے اور "حکومت افغانستان" شامل نہیں تھی۔
حقیقت: یہ معاہدہ صرف "دستخط" نہیں تھے۔ اس سے چار "مشترکہ" کمیشن بنے جنہوں نے کئی سال لگا کر ہزاروں کلومیٹر سرحد کی حدبندی کی اور آفیشل معاہدے لکھے
ڈیورنڈ معاہدے کے تحت چار حدبندی کمیشن:
ہندو کش کمیشن (واخان سے خیبر)۔
کرم کمیشن (خیبر سے ٹوچی)۔
وزیرستان کمیشن (ٹوچی سے گومل)۔
بلوچستان کمیشن ( گومل سے تفتان)۔
ان کمیشنز نے 1894 سے 1896 تک تفصیلی زمینی سروے/حدبندی کرکے سات معاہدوں پر دستخط کئے جس سے تقریباٗ پوری سرحد کور ہو گئی
دلچسپ نکتہ:
ڈیورنڈ معاہدے کے نتیجے میں افغان بادشاہ کو برطانیہ سے 18 لاکھ سالانہ الاؤنس ملا جو 1919 تک ہر بادشاہ سال بہ سال لیتا رہا (برطانیہ نے 1919 کی جنگ کے بعد بطور سزا بند کر دیا)۔
جس معاہدے پر "زبردستی دستخط" لئے جائیں اس کے تحت 26 سال تک "خوشی خوشی الاؤنس" لیا جاتا ہے؟ :)
تاریخی حقیقت:
ڈیورنڈ معاہدے کے ذریعے افغانستان کو ہزاروں کلومیٹر پر مشتمل آزاد خطہ "کافرستان" مل گیا جو 1893 سے پہلے اس کا حصہ نہیں تھا۔
کنڑ کے شمال میں بدخشاں تک اس علاقے کا نام امیر عبدالرحمن نے "نورستان" رکھا۔ یہ ڈیورنڈ معاہدے کا وہ پھل ہے جس کا افغانستان کبھی ذکر نہیں کرتا :)
دعویٰ نمبر 3:
ڈیورنڈ معاہدہ "ذاتی حیثیت" میں ہوا، اس کی "حکومتی سطح" پر توثیق نہیں تھی۔
حقیقت: امیر حبیب اللہ نے 1905 میں ڈیورنڈ معاہدے کی توثیق کی۔ افغان وزیر داخلہ کے زیر قیادت حکومتی مشن نے 1919 میں بطور "حکومت" توثیق کی۔ افغان وزیر محمود طرزی نے 1921 میں پھر "سرکاری توثیق" کی
دعویٰ نمبر 4: ڈیورنڈ معاہدہ متحدہ ہند اور افغانستان کے مابین تھا۔ 1947 میں تقسیم کے بعد ختم ہو گیا۔
حقیقت: ان معاملات سے متعلق “ویانا کنونشن” VCSSRT کے آرٹیکل 11 کے تحت ملکوں کی تقسیم کے سبب ان کے کئے ہوئے معاہدے ختم نہیں ہوتے بلکہ ان کے بطن سے نکلنے والے ملک ان کے پابند ہوتے ہیں
ڈیورنڈ لائن کے متعلق اہم ترین نکتہ:
افغانستان کی چین ایران ازبکستان کیساتھ سرحدوں کی حدبندی برطانیہ/روس نے کی (افغان حکومت شامل نہیں تھی)۔
اغوانازیوں کو صرف پاک سرحد سے تکلیف ہے جس کی حدبندی میں افغان حکومت شامل تھی۔ باقی سرحدوں سے مسلہ نہیں۔ یہ کس کا ایجنڈا ہے؟ کابل یا نئی دہلی؟
You can follow @WuzgarX.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled: