معزرت کے ساتھ کچھ قصور والدین کا بھی ہے۔ جو بچیوں کو کٌچی عمروں میں ہی اعلٰی سے اعلٰی موبائل فون لے کر دیتے ہیں۔ یہاں سے لڑکی کی بربادی کی ابتداء شروع ہو جاتی ہے۔
موبائل فون کا بیجا اور غلط استعمال تباہی اور بربادی کا زریعہ بنتا ہے۔ لڑکیوں میں وقت سے پہلے بلوغط کا آجانا گھروں میں
کام کاج نہ کرنا۔ ماں باپ کو آگے سے جواب دینا
گھروں سےبھاگ کر پھر پسند کی شادی کر لینا سب اسی کی مہربانی ہے
بدقسمتی سےیہ قوم تین چیزوں کااستعمال نشےکی حد تک کرتی ہے
چائے، موبائل فون اور سگریٹ۔
والدین اپنی بچیوں کو گھر ہستی نہیں سیکھاتےگھر کے کام کاج میں دلچسپی لینا نہیں سکھاتےیہی
لڑکی ہر وقت موبائل فون کے ساتھ چپکی رہتی ہے۔ ایسی لڑکی بیاہ کے بعد جب اگلے گھر میں قدم رکھتی ہے۔ نہ اسے کھانا بنانا آتا ہے نہ ہی وہ گھر کا کوئی کام کاج کر سکتی ہیں۔ تو اِسے بہت سے چیلنجز کا سامنا ہوتا
اُُسے گھر داری تو بلکل بھی نہیں آتی ہوتی
اور سختی وہ برداشت نہیں کر سکتی
نوبت
پھر طلاق تک آ جاتی ہے
ایسےمیں لڑکی نفسیاتی دباؤ کا شکار ہو جاتی ہے۔ اور طلاق لے کر گھر آ جاتی ہے
جس کا اثر پھر گھر کے باقی افراد پر بھی پڑھتا ہے
دوسرا دیکھنے میں آیا ہے والدین بچیوں کو ایسے تعلیمی اداروں میں اعلٰی تعلیم کے لئیے چھوڑ کر آتے ہیں جہاں کو ایجوکیشن ہوتی ہے۔ لڑکے اور
لڑکیاں جہاں اکٹھے پڑھتے ہیں
یہاں سے لڑکی کی بربادی کی ابتداء شروع ہو جاتی ہےوالدین کے سامنے اپنے آپ کو اچھے طریقے سے ڈھانپ کر سرپردوپٹہ رکھ کر گھروں سے نکلنے والی اکثر لڑکیاں جب دیہاتوں اورگھروں سے باہر نکلتی ہیں اور دفاتر اور تعلیمی اداروں میں پہنچتی
ہیں تو اس لباس کو اپنے لئیے
نامناسب بوجھ سمجتھی ہیں یوں وہ نوجوانوں کی ہی نہیں بلکہ پورے ادارے کی نگاہوں کا مرکز ہوتی ہیں
منچلے ایسی لڑکیوں کے دلداہ ہوتے ہیں
جو خواتین اپنے ‘سر کے گرد سکارف لپیٹتی ہیں اور سینے کا حصہ کھلا چھوڑ دیتی ہیں
جسم کا وہ حصہ
مردوں کی توجہ حاصل کرتا ہے
ویسے بھی آج کل نوجوانوں کا سارا
فوکس حوروں کے پستانوں اور رانوں پر ہے وجہ بے پردگی۔ تو ایسے میں قصور وار کون ہے۔ نوجوان ایسی فیشن ایبل لڑکیوں کو کالے شیشوں والی گاڑی میں بٹھا کر پہلے کھلاتے پلاتے ہیں دل بہلاتے ہیں گھماتے پھراتے ہیں ہر وہ کام کرتے ہیں جس سے لڑکی مطمئن ہو جائے پھر
جب لڑکی اعتماد میں آ جاتی ہے پھر
لڑکی کو اسی کالے شیشوں والی گاڑی میں بٹھا کر تفریح گاہوں اور خالی پارکوں کا رخ کرتے ہیں جہاں عموما ً پبلک بھی جانے سے گریز کرتی ہے۔ پھر منچلے لڑکی کی عزت کے ساتھ کھیلتے ہیں۔ اور پھر زنا تک نوبت آ جاتی ہے۔ لڑکی کم عمر میں ہی بڑی نظر آنے لگتی ہے۔پھر منچلے ایسی لڑکیوں کی موبائل میں
خفیہ ویڈیوز بناتے ہیں لڑکی کو تسلی اور بھروسہ دیتے ہیں کہ بس ہم دونوں ویڈیو دیکھیں گے بعد میں ڈیلیٹ کر دیں گی
پھر یہی لڑکےان ویڈیوز کو انٹرنیٹ پر وائرل کر دیتے ہیں
اور پھر لڑکی کی بلیک میلنگ شروع ہو جاتی ہے۔ ایسے لڑکی ہر طرح کا کہنا ماننے کے لئیے تیار رہتی ہے
کیونکہ نہ وہ معاشرے
کو کچھ بتانے کے لائق رہتی ہے نہ ہی گھر والوں کو۔ اللہ معاف کرے بندے نے یہ سب کچھ اپنی آنکھوں دیکھا حال لکھا ہے
پھر لڑکیاں اور لڑکےبرہنہ حالت میں گھنٹوں ایک دوسرے کےساتھ وقت گزارتے ہیں اس کا نتیجہ پھر آپ کا سامنے ہے لڑکی معاشرے میں کسی
کو نہ منہ دکھانے کے قابل نہیں رہتی ہے معصومیت
اس کے چہرے سے مکمل طور پر ختم ہو جاتی ہے یوں وہ چوٹی عمر میں ہی بڑی نظر آنے لگ جاتی ہے۔ ایسی لڑکی کسی کو بھی کچھ بتانے کے قابل نہیں رہتی کیونکہ اس کو معلوم ہوتا ہے جو کچھ بھی اس کے ساتھ ہوا ہے یا کچھ کیا ہے اس کی زمہ دار وہ خود ہے ہم دیکھتے ہیں ناجائز بچے پھر کوڑے دانوں سے ملتے
ہیں۔
میری خواتین اور خاص کر نوجوان نسل کی لڑکیوں بچیوں سے التجا ہے خدارا اپنی عزتوں کی حفاظت کریں پیار محبت
کی باتیں قصہ کہانیں کی حد تک ہی اچھی لگتی ہیں حقیقت کا ان سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔
#منقول
You can follow @U_HRao1.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled: