یہ عظمی، عثمان اور آمنہ نامی لوگوں کا قصہ نہیں۔
بہت سے لوگ irritate ہورہے ہیں، کہہ رہے ہیں دو امیر بیوی شوہر اور ایک پیسے کی بھوکی ایکٹریس کا قصہ ہے جانے دیا جائے۔
نہیں یہ ان تینوں کا قصہ نہیں ہے۔ یہ اب پورے معاشرے کا معاملہ بن چکا ہے۔ اس ایک قصے میں بہت سے lessons ہیں +
تھریڈ
اس سے ہم سب سیکھ رہے ہیں اور ہمیں سیکھنا ہوگا۔
سوشل میڈیا پر لائے جانے والے ویڈیوز، اور ان پر کیے گئے تمام بحث کے بعد یہ کہا جائےکہ کون قصوروار ہے ۔ تو
قصوروار دو طرح کے ہوتے ہیں۔ ایک معاشرے کا اور ایک قانون کا۔ +
معاشرتی نقطہءنظر سے تینوں یعنی عظمی، عثمان اور آمنہ قصوروار ہیں۔ معاشرہ کسی بھی ایسی خاتون کو اچھا نہیں سمجھتا جو کسی عورت کا گھر برباد کرے۔کسی مرد کےساتھ ناجائز تعلقات قائم کرے۔
معاشرہ کسی ایسے مرد کو بھی اچھا نہیں سمجھتا جو بیوی کے ہوتے ہوئے دوسری عورت یا عورتوں کے پاس جائے+
بیوی کو دھوکہ دے۔ اور کسی اور سے ناجائز تعلقات قائم کرے۔
معاشرہ اس بات کو بھی اچھا نہیں سمجھتا کہ کسی کے گھر کی دیوار پھلانگ کر کسی بھی مقصد سے اس میں داخل ہوا جائے۔
اب اگر قانون کی نظر سے دیکھیں تو تفصیل میں جائے بغیر گھر کی دیوار پھلانگ کر +
کئی gunmen کو ساتھ لے کر آمنہ جی نے دھاوا بول دیا۔
یہی نہیں بلکہ گھر کے اندر توڑ پھوڑ اور مار پیٹ کرکے ایکٹریس کو زخمی بھی کر دیا۔ جو قانون کی نظر سے سراسر غلط ہے۔ ٹھیک ہے اگر ایک بیوی کے نقطہ نظر سے اس بات کو دیکھیں کہ اس کا شوہر چیٹینگ کرتے پکڑا جائے+
تو اس پر ایک بیوی کا غصہ ظاہری بات ہے۔ بیوی کا دل تو شوہر اور خاتون کو shoot تک کرنے کا بھی چاہے گا۔ لیکن کیا قانون میں اس کی اجازت ہے! وہ کسی کو چھو بھی نہیں سکتی۔ اسے قانونی راستہ اختیار کرنا ہوگا۔ خواہ غصے اور نفرت کا لیول جو بھی ہو۔
آمنہ کی اسی غلطی نے عوام کو معاشرے کی نظر میں دو غلط لوگوں کی حمایت پر مجبور کر دیا۔
گھر تو اس کا اسی وقت برباد ہوا جب اس نے شوہر کو رنگے ہاتھوں پکڑ لیا۔ تو کیا ہی اچھا ہوتا کہ جگ میں اپنا تماشہ بنائے بغیر اس سے راستہ الگ کر دیتی۔ اپنے 11 سالہ بیٹے کا بھی لحاظ کر دیتی +
کہ بیوی شوہر کا رشتہ ختم ہو جاتا ہے باپ اور اولاد کا ختم نہیں ہوتا۔ شوہر کی ایسی ویڈیوز بنا کر (جنکو وائرل ہونا ہی تھا) آمنہ صاحبہ نے اپنی اولاد کے ساتھ برا کیا۔ جو مرد بیوی کو دھوکہ دے اس کو چھوڑنا ہی سب سے بڑا انتقام ہے۔ پردہ رکھ لیتی ۔چاہے وہ کتنا بڑا خراب بندہ تھا۔ +
لوگوں کی ذاتی زندگیوں میں کیا کچھ نہیں ہو جاتا۔لیکن میرے خیال میں کبھی بھی ذاتی مسائل کو پبلک نہیں کرنا چاہئے۔ ہوتا کچھ نہیں۔ ہوتا وہی ہے جو قانون کا اور ہمارا اپنا فیصلہ ہوتا ہے۔ +
اب دوبارہ اسی نقطے پر جاتے ہیں ، کہ کون غلط اور کون ٹھیک ہے۔ بعض لوگ ایکٹریس کا شجرہ نسب نکال رہے ہیں تو بھئی وہ جو بھی ہیں اس سے فرق نہیں پڑتا۔ وہ چاہے ہیرا منڈی سے ہوں یا کسی اور جگہ سے۔ معاملہ اس وقت شجرہ نسب کا نہیں بلکہ دھوکے، تشدد اور رشتوں کے تقدس کی پامالی کی ہے۔+
اس طرح کے واقعات آئے روز ہم سنتے ہیں۔ جن میں ملوث لوگوں کا تعلق ہر طرح کے خاندانوں سے ہوتا ہے۔
لب لباب یہ ہے اس طویل تھریڈ کا کہ شادی ایک معاہدہ ہے۔ اس کو نبھانا دونوں میاں بیوی کا فرض ہے۔ جس دن محسوس ہو کہ ایک پارٹنر دھوکہ دےرہا ہے توبات کرکے غلطیوں کو سدھارنا چاہیے لیکن جس دن+
ثبوت ملے تو اس دن ایسے رشتے کو ختم کر دینا چاہئے۔ یہ ایک contract ہے۔ کوئی آپ کا غلام نہیں ہوتا کہ جب وہ آپ کو چھوڑ کر کسی کے پاس جائے (چاہے مرد یا عورت) تو آپ ہنگامہ کھڑا کرکے تماشہ بنائیں۔ اور مرنے مارنے پر آئیں ۔ تاہم اگرسب کچھ دیکھ کر پھر بھی ایک دوسرے کو چھوڑنا نہیں ہے تو+
تب اور بھی محتاط رہنے کی ضرورت ہے کہ تماشہ نہ بنے۔ کیونکہ بلاآخر تو آپ دونوں ایک دوسرے کے نام سے جانے جائیں گے۔
<><><><><>
#AmnaUsman
#uzmankhan
You can follow @aneelakhaled.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled: