28مئی 1998 کی رات پاک وطن کی سلامتی کے ذمہ داروں کو خفیہ سے اطلاع ملی کہ اسرائیلی طیارے سری نگر ائرپورٹ پر خوفناک ہتھیاروں سے لیس ہوکر پاکستان کی ایٹمی تنصیبات پر حملہ کرنے کے لیے بالکل تیار کھڑے ہیں فوری طور پر اس حملہ کو روکنے اور جوابی کارروائی کی تیاری کرنے کے بعد اس وقت کے
وزیر خارجہ گوہر ایوب کو نیند سے بیدار کرا کے بھارتی ہائی کمیشن کو وزارت خارجہ میں طلب کیا گیا اسے بتایا گیا کہ بھارتی حکومت کو آگاہ کرو کہ پاکستان ہر طرح کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے تیار تو اس نے بتایا کہ انکے وزیراعظم واجپائی چونکہ عمر رسیدہ ہونے کے ساتھ ساتھ بیمار
بھی ہیں اس لیے جب رات کو وہ اپنی خواب گاہ میں چلے جاتے ہیں تو انکے آرام میں خلل نہیں ڈالا جاتا اس لیے اس کو صبح تک مؤخر کر دیں بھارتی ہائی کمیشن کی اس بات پر اسے کھلم کھلا بتا دیا گیا کہ عین ممکن ہے صبح دہلی نام کا کوئی شہر دنیا کے نقشہ پر موجود ہی نا ہو یہ سن کر اس کے پسینے چھوٹ
گئے اور بھارتی ناپاک عزائم کو روک لیا گیا الصبح گوہر ایوب کو وزیراعظم ہاؤس پیغام دیکر بھیجا گیا وزیراعظم نوازشریف سے ملاقات کی بجائے وہاں پر موجود وزیراعلی پنجاب شہبازشریف نے بتایا کہ وزیراعظم کی امریکی صدر سے ٹیلیفون پر بات چیت چل رہی ہے اگر اچھا پیکج ملا تو دھماکے کرنے کی ضرورت
ہی نہیں پڑے گی گوہر ایوب خان نے وزیراعظم کے عزائم سے قومی سلامتی کے ذمہ داروں کو آگاہ کیا تو وہاں سے وزیراعظم ہاؤس پیغام پہنچا دیا گیا کہ ڈیوائس ڈالدی گئی ہے جسے واپس لینا تیکنیکی طور پر ممکن نہیں اگلا پیغام آنے تک وزیراعظم ہاؤس نشری تقریر تیار کر لے۔
اس طرح نوازشریف کی بل کلنٹن
سے ہونیوالی وہ ڈیل جس کے تحت شریف خاندان کے بیرون ممالک بنک اکاؤنٹس میں امریکہ نے پانچ ارب ڈالر منتقل کرنا تھے اور پاکستانی حکومت کے ساتھ کچھ وعدے وعید کا اعلان بھی ہونا تھا اور نوازشریف نے ملک کے وسیع تر مفاد کے پیش نظر ایٹمی دھماکے نا کرنے کا حکمنامہ جاری کرنا تھا نذیر ناجی کو
کو بتا دیا گیا تھا کہ ایٹمی دھماکے کرنے کے نقصانات پر مبنی پر جوش تقریر تیار کر لی جائے جس کی معاونت اس وقت کے وزیر اطلاعات مشاہد حسین سید کے ذمہ تھی مگر سارے ارمان اس وقت آنسوؤں میں بہہ گئے جب آرمی چیف جنرل جہانگیر کرامت کی ذاتی نگرانی میں پاکستان نے چھ کامیاب ایٹمی دھماکے کرکے
بھارتی بالا دستی کے خواب کو چکنا چور کر دیا حکومت پاکستان کی طرف سے امریکی صدر کو بتا دیا گیا کہ سول حکومت اس معاملہ میں بے بس ہے پھر پاک فوج کے خلاف نا صرف مغربی میڈیا نے ایک کمپئن بھر پور طریقہ سے چلائی بلکہ پاکستانی وزارت اطلاعات نے مغربی جرائد میں روگ آرمی کے نام سے اشتہارات
چھپوائے بین الاقوامی سطح پر آرمی چیف جہانگیر کرامت کے خلاف بد ترین لابنگ کی گئی اور چند ماہ بعد ہی انکے ایک بیان کو بہانہ بنا کر اس سے استعفی لے لیا گیا جس پر نوازشریف خود کو فاتح پاکستان سمجھنے لگ گیا اپنے سپہ سالار کی تضحیک کو افواج پاکستان نے بحیثیت ادارے کے انتہائی نا پسندیدگ
سے لیا مگر نوازشریف نے دوسری مرتبہ بھی سپہ سالار پاکستان کی تضحیک کی کوشش کی تو اس کرائے کے ٹٹو وزیراعظم کو ٹھوک دیا گیا ایک وقت ایسا بھی آیا کہ لانڈھی جیل کراچی میں سماعت کے دوران یہ جعلی شیر دونوں بھائی خوف کے مارے چیخیں مار مار کر روئے
You can follow @Nafees4217.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled: