سوشل میڈیا پر اپنی فالوئنگ بڑھانےاور سستی شہرت کا آسان ترین طریق: Thread
آج کل احمدیوں کو گالیاں دینا اور ختم نبوت کے نام پر نعرہ بازی کرنا آسان رتین طریق ہے مشہور ہونے کا۔ لہٰذا جو جتنی گندی زبان احمدیوں کے خلاف استعمال کرے وہ اسلام کا اُتنا بڑا مجاہد پاکستان میں مانا جاتا ہے
اس طرح کیا نوجوان نسل اور کیا علماء کا طبقہ، کیا سیاستدان اور کیا دانشور ہر کوئی بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے کو تیار بیٹھا دکھائی دیتا ہے۔ یہاں تک کہ چھوٹی عمر کے بچے بھی سوشل میڈیا پر احمدیوں کو گالیاں اور اُسی فقرہ میں ختم نبوت زندہ باد کے نعرے لگاتے جابجا دکھائی دیتے ہیں۔
جب کسی پر کرپشن کا مقدمہ ہونے لگے یا الزام ثابت ہونے لگے تو فوراً احمدیہ جماعت کو کافر ، زندیق، لعنتی وغیرہ القابات سے نواز کر اپنے ایمان کا ثبوت دینے لگ جاتا ہے۔ ابھی حال ہی میں ایک فیڈرل وزیر صاحب نے بھی یہ حربہ استعمال کیا اور خوب شہرت بٹوری۔
مئی اورستمبر کے مہینوں میں خاص طور پر پاکستان کا سُنی طبقہ جماعت احمدیہ کے خلاف سوشل میڈیا وغیرہ پر غیر معمولی طور پر متحرک ہوکر مخالفت اور مغلظات کا ایک طوفان بے تمیزی برپا کردیا کرتا ہے۔
مئی میں اس وجہ سے کیونکہ اس ماہ میں جماعت احمدیہ کے بانی حضرت میرزا غلام احمد صاحب قادیانی (ع) کی وفات ہوئی تھی۔ حضرت میرزا صاحب کی وفات سے متعلق بھی قسما قسم کی باتیں پاکستانی ملاں نے من گھڑت طور پر بنائی ہوئی ہیں جن کا جواب یہاں پر دیکھیں 👇
خیر مولویوں کو جھوٹے پراپگینڈہ کی وجہ سے پاکستانی عوام مشتعل ہوکر بانی جماعت احمدیہ کی تصاویر بگاڑ کر سوشل میڈیا پر ڈالتے ہیں۔وہ یہ سمجھتے ہیں کہ شاید اس طرح پر دین اسلام کی خدمت کررہے ہیں۔
حالانکہ ہمارے پیارے مذہب اسلام میں تو یہ تعلیم دی گئی ہے کہ کسی کے جھوٹے خداوں کو بھی گالی نہ دو ، کہیں وہ تمہارے سچے خدا کو گالی نہ دیدیں۔ (قرآن 6:108)
ستمبر کا مہینہ میں اس لئے واویلا مچایا جاتا ہے کہ اُس ماہ میں بھٹو حکومت نے احمدیوں کو دستور اساسی میں غیر مسلم قرار دیا تھا اور اس طرح پر انہوں نے اپنے زعم میں نوے سالہ مسئل حل کردیا۔ بے چارے بعد میں ضیاء حکومت کی عدالت میں اپنا مسلمان ہونا ثابت کرتے کرتے تختہ دار پر لٹک گئے۔
لیکن مئی کے مہینہ میں جماعت احمدیہ کے خلاف شور و غوغہ مچانے کی ایک اور بہت بڑی وجہ، جو شاید سب سے بڑی وجہ ہے وہ جماعت احمدیہ میں نظام خلافت کا موجود ہونا ہے۔ اصل حقیقت یہ ہے کہ مسلم دنیا اور خاص طور پر پاکستانی عوام اس بات کی منتظر ہیں کہ کب خلافت راشدہ ایک بار پھر قائم ہو۔
وہ اس بات کے متمنی ہیں کہ خلافت راشدہ نہ صرف اسلامی دنیا میں قائم ہو بلکہ پاکستانی علماء یہ مانتے آئے ہیں کہ خلافت راشدہ کا قیام اب پاکستان کے ساتھ منسلک ہے۔ لہٰذا مشہور معروف عالم دین ڈاکٹر اسرار احمد صاحب کا بیان سنئے جنہیں داعی تحریک خلافت کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔
اس دور میں خلافت کے قیام اور وہ بھی پاکستان میں قائم ہونے کے بارہ میں ڈاکٹر اسراراکیلے نہیں بلکہ کئی اور علماء اسی قسم کے نظریات رکھتے آئے ہیں۔اسی طرح شاہ فیصل کو خلیفہ اسلام بنانے کی بھٹو صاحب کی کوشش، پھر ڈاکٹر اسرار کی کوشش، پھر زائد زمان جیسے لوگوں کی کوشش۔
کیا وجہ ہے کہ پاکستانی اور مسلم دنیا بار بار خلافت راشدہ کے استحکام کی طرف نظریں اٹھا اٹھا کر دیکھتی ہے؟ یہی وجہ ہے کہ خود قرآن و احادیث میں خلافت راشدہ کا ایک بار پھر سے قائم ہونے کا ذکر ہے۔
لیکن فرق اتنا ہے کہ وہ خلافت جسے خلافت راشدہ کہتے ہیں اُسے قائم اللہ رب العزت خود اپنے ہاتھ سے فرماتا ہے جبکہ یہ لوگ اپنے ہاتھ سے خلافت کو قائم کرنا چاہتے ہیں۔
لہٰذا ایک موقعہ پر ڈاکٹر اسرار احمد صاحب تو یہاں تک تجویز فرماتے ہیں کہ خلیفہ کے لئے میعاد مقرر ہواُس کے بعد کسی اور کی باری آجائے۔ گویا اُن کے نزدیک خلافت کرکٹ میچ میں بلے بازی کی طرح ہے، آج میری باری تو کل تیری باری۔
عصر حاضر میں داعش نے ملک شام اور عراق میں اپنی نام نہاد خلافت قائم کی جو چند سالوں کے اندر اندر صفحہ ہستی سے مٹ گئی۔ اِس نام نہاد خلافت نے صرف لوٹ مار، قتل و غارت اور عورتوں اور بچوں بچیوں کے ساتھ زیادتی کے علاوہ دنیا کو اور کسی بات کا درس نہیں دیا۔اسلام کا نام دنیا میں بدنام کیا
یہ وہ خلافت ہے جس کی لال مسجد کے ملاں اور اسکے ساتھیوں نے بیعت کی اور دنیا بھر میں منہ کی کھا رہے ہیں۔
پاکستان کے سرکاری مسلمانوں کی حالت پر رحم ہی آسکتا ہے جب یہ دیکھتے ہیں کہ خلافت کے قیام کی تڑپ میں اندھے ہوئے جارہے ہیں لیکن جو خلافت اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے خود قائم فرمائی جو 37 برس تک پاکستان میں رہی، اُسے 1984 میں خود اپنے ہاتھ سے مجبور کردیا کہ پاکستان سے ہجرت کر جائے۔
112 سال سے جماعت احمدیہ میں نظام خلافت کا چلتے چلے آنا اتنی بڑی بات ہے جس کوبڑے سے بڑے معاند احمدیت کی نظر بھی فرموش نہیں کر پاتی۔ حسد کی آگ میں جل جل کر ، اپنی حسرتوں کو جب کسی طرح بھی پورا ہوتے نہیں دیکھ پاتے۔۔۔
تو پھر نہتے احمدیوں پر گالی گلوچ / مظالم کے پہاڑ توڑنے کےلئے پاکستانی عوام جو ملاں کے پیچھے اندھا دھند چل رہی ہے باہر نکل آتے ہیں۔کبھی احمدی مساجد پر قبضہ کرلیتے ہیں, کبھی مساجد ہی گرا دیتے ہیں۔ کبھی کلمہ پڑھنے کی جرم میں احمدیوں کو قید و بند میں گرفتار کرتے ہیں تو کبھی شہید
تو کبھی مساجد سے کلمے مٹانے آجاتے ہیں۔ بندہ ان سے پوچھے کہ تُم کیسے مسلمان ہو جو کلمہ مٹانے والے ہو اور کلمہ گو کو گرفتار کرتے ہو! تم جانتے بھی ہو کہ اسلام کی تاریخ میں کلمہ مٹانے والے اور کلمہ گو پر تشدد کرنے والے کون تھے؟ وہ کفار مکہ تھے۔ کیا تم اُن سے اپنی مماثلت ثابت کرتے ہو؟
اور جماعت احمدیہ کے خلفاء شروع دن سے اسلام کی حقیقی تعلیمات کے مطابق دنیا بھر میں صرف امن پیار اور محبت ہی کی تعلیم کے درس دے رہے ہیں ۔ہمارے پیارے آقا اور مسیح موعود و امام مہدی (ع) کے پانچویں خلیفہ شب و روز امت محمدیہ کی اصلاح کی دعا کرتے ہیں، یہی فکر ہے کہ
اسلام پھر سے دنیا میں شان و شوکت کا مقام حاصل کرلے۔ دنیا کے بڑے بڑے دانشور کیا، سیاسیتدان کیا، حکمران کیا اور مہذب لوگ کیا، سبھی آپ کی ذات میں اسلام کی حقیقی تعلیمات کا مشاہدہ کرکے اسلام کی تعریف کرتے نہیں تھکتے۔لیکن ہماری قوم ہے کہ سوئی پڑی ہے اور مولوی کے شکنجے سے باہر نہیں آتی
جماعت احمدیہ کے چوتھے خلیفہ حضرت مرزا طاہر احمد صاحب رحمہ اللہ اس بارہ میں کیا فرماتے ہیں غور سے سنیئے!
#CaliphOfMessiah
میں جانتا ہوں کہ اس تھریڈ کے نیچے بہت سے پڑھے لکھے جاہل گالیاں دینے آجائیں گے۔ لیکن ہم حضرت خاتم الانبیاء کی سنت کے مطابق دعاوں کے ذریعہ ہی جواب دیں گے جس طرح اُنہوں نے اہل طائف کو دعا کے ذریعہ جواب دیا۔
حضرت مسیح موعود (ع) فرماتے ہیں:

گالیاں سُن کے دعا دو
پاکے دُکھ آرام دو
کبر کی عادت جو دیکھو
تُم دکھاو انکسار

اگر تمہارے نصیب میں گالیاں دینا ہی لکھا ہے تو تم دیتے رہو۔ ہم تو محمد ﷺ کی پیروی میں محبت اور دعاوں کے ہتھیار سے ہی تمہارا مقابلہ کریں گے۔ پیچھے ہم نے بھی نہیں ہٹنا
آخر پر بس اتنا ہی کہنا چاہوں گا کہ تمام مومنوں کو #یوم_خلافت بہت بہت مبارک ہو۔
#KhilafatDay
#MessiahHasCome
#CaliphOfMessiah
You can follow @Faran_Rabbani.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled: