قابلِ غور تحریر

اورنگزیب عالمگیر
کے دربار میں ایک بہروپیا آیا اور اس نے کہا "میں بہروپیا ہوں اور میں ایسا بہروپ بدل سکتا ہوں آپ کو جو اپنے علم پر بڑا ناز ہے کو
دھوکہ دے سکتا ہوں میں بھیس بدلونگا آپ پہچان کر دکھائیے۔"

عالمگیر نے کہا
"منظور ہے۔"

اُس نے کہا حضور
جاری ہے 👇
آپ وقت کے شہنشاہ ہیں،
اگر تو آپ نے مجھے پہچان لیا تو میں آپ کے دینے دار ہوں،
لیکن
اگر آپ مجھے پہچان نہ سکے اور میں نے ایسا بھیس بدلا تو آپ سے پانچ سو روپیہ جو کہ اس دور کی بڑی رقم تھی لونگا،
شہنشاہ نے کہا شرط منظور ہے،
وہ بہروپیا جس کا نام کندن تھا
بولا بس پھر انتظار
جاری ہے 👇
کریں ملاقات کا،
ایک سال کے بعد جب اپنا لاؤ لشکر لے کر اورنگزیب عالمگیر ساؤتھ انڈیا پہنچا اور مرہٹوں پر حملہ کیا تو وہ اتنی مضبوطی کے ساتھ قلعہ بند تھے کہ اس کی فوجیں وہ قلعہ توڑ نہ سکیں،
بہت حملے کئے پر ناکام
لوگوں نے کہا یہاں ایک درویش ولی الله رہتے ہیں ان کی خدمت میں
جاری ہے👇
حاظر ہوں شاید ان کی دعا کام کر جائے،
شہنشاہ پریشان تھا بیچارہ بھاگا بھاگا درویش کے پاس گیا،
سلام کیا اور کہا
آپ ہماری مدد کی دعا کریں میں کل اس قلعے پر حملہ کرنا چاہتا ہوں

تو درویش نے فرمایا
نہیں
کل مت کریں
پرسوں کریں اور پرسوں بعد نماز ظہر۔
جاری ہے 👇
اورنگزیب نے کہا جی بہت اچھا،
چنانچہ اس نے تیسرے روز
بعد نماز ظہر جو حملہ کیا ایسا زور کا
کیا اور ایسے جذبے سے کیا اور پیچھے درویش کی دعا کا بھی بھروسہ تھا اور کئی حملوں کی وجہ سے قلعہ ویسے بھی کمزور ہو گیا ہوا تھا قلعہ ٹوٹ گیا اور فتح ہو گئی،
مفتوح جو تھے پاؤں پڑ گئے،
جاری ہے 👇
بادشاہ سیدھا درویش کی خدمت
میں حاضر ہوا،
حضور یہ سب آپ ہی کی بدولت ہوا ہے۔

اس درویش نے کہا
نہیں
جو کچھ کیا الله ہی نے کیا
شہنشاہ نے کہا کہ آپ کی خدمت میں
دو بڑے بڑے قصبے دیتا ہوں اور اور آئندہ پانچ سات پشتون کے لئے ہر طرح کی معافی ہے،
درویش نے کہا
ہمارے کس کام کی ہیں
جاری ہے👇
یہ ساری چیزیں،
ہم تو فقیر لوگ ہیں تیری بڑی مہربانی
اورنگزیب نے بڑا زور لگایا لیکن وہ نہیں مانا اور بادشاہ مایوس ہو کے واپس آگیا،
اور
اورنگزیب اپنے تخت پر آ کر بیٹھ گیا جب وہ ایک فرمان جاری کر رہا تھا عین اس وقت وہ
درویش محل میں داخل ہوا
شہنشاہ احترام میں کھڑا ہو گیا
جاری ہے 👇
تو شہنشاہ نے کہا
حضور آپ یہاں کیوں تشریف لائے مجھے حکم دیتے میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوتا
درویش نے کہا نہیں
شہنشاہ معظم
اب یہ ہمارا فرض تھا ہم آپ کی خدمت میں حاضر ہوتے تو جناب عالی میں کندن بہروپیا ہوں
میرے پانچ سو روپے مجھے
عنایت فرمائیں
شہنشاہ نے کہا
تم وہ بہروپیا ہو؟
جاری ہے👇
کندن نے کہا ہاں میں وہی ہوں جو آج سے ڈیڑھ برس پہلے آپ سے وعدہ کر کے گیا تھا
اورنگزیب نے کہا
مجھے پانچ سو روپے دینے میں کوئی اعتراض نہیں ہے
میں آپ سے پوچھتا ہوں جب میں نے آپ کے نام اتنی زمین کر دی جب میں نے
آپ کی سات پشتوں کو یہ رعایت دی کہ
اس میری ملکیت میں جہاں چاہیں
جاری ہے👇
جس طرح چاہیں رہیں اور عام معافی بھی دے دی پھر اس وقت انکار کیوں کر دیا ؟
یہ پانچ سو روپیہ تو کچھ بھی نہیں،

دوستو زرا جواب غور سے پڑھیں
ہر قسم کے مسلک کی پٹی اتار کر پڑھنا،

حضور بات یہ ہے کہ
جن کا روپ دھارا تھا
"ان کی عزت مقصود تھی"
وہ سچے لوگ ہیں ہم جھوٹے لوگ ہیں،
جاری ہے 👇
یہ میں نہیں کر سکتا کہ
روپ سچوں کا دھاروں
اور پھر بے ایمانی کروں
دعا بھی سچوں کے روپ کی لگی

"اشفاق احمد بہروپ"

آج ہمارے معاشرے میں جو لوگ
اللّٰہ کے نیک بندوں کا لبادہ اوڑھ کر دین کے ذریعے دنیا کمانے میں مصروف ہیں اُن سے کہیں بہتر اور قابل احترام میرے نزدیک کندن بہروپیا ہے ۔۔۔
You can follow @SohailLionKing.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled: