ماشا اللہ یہ محترمہ بھی پروفیسر ہیں اور سندھ یونیورسٹی میں پڑھاتی ہیں. ڈاکٹر محمد عزیر نے کہیں نہیں کہا کہ ارطغرل مسلمان نہیں تھا. انہوں نے واضح طور پر لکھا ہے کہ تاریخ دانوں کے مطابق وہ اور اس کا قبیلہ مسلم تھے. بیسویں صدی کے شروع میں جب برطانوی سامراج اور خلافت عثمانیہ کے
+ https://twitter.com/Arfanamallah66/status/1265230865157828610
مابین معرکہ آرائی نے زور پکڑا تو فرنگی پروپیگنڈہ نے عثمانی اجداد کو مسلمانوں کی نظر میں متنازعہ بنانے کی کوششیں کی. یہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی.

ارطغرل جو صدیوں تک مسلمان ہیرو تھا اس کو اچانک بیسویں صدی میں بت پرست ثابت کرنے کی مہم جوئی ہوئی جو بری طرح ناکام ہوئی.
کبھی سنا ہے کسی بت پرست کا مزار ہو؟ ارطغرل کا مزار صدیوں سے اسی سوگوت میں ہے جسے اس نے فتح کیا تھا. اگر تھوڑی سی تحقیق کر لیں تو آپ کو یہ بھی پتہ چل جائے گا کہ یونانی فوج نے جب سوگوت پر دوبارہ قبضہ کیا تھا تو انہوں نے ارطغرل غازی کے مزار پر کیوں حاضری دی تھی.

آفرین ہے آپ پر!
اسی کتاب کا جو حصہ آپ نے شئیر کیا ہے اس میں پہلے ہی جملے میں لکھا ہے کہ آج سے بائیس سال قبل تک بیسویں صدی تک ارطغرل مورخین کے نزدیک مسلمان تھا. تو اچانک اس کو بت پرست ثابت کرنے والے کون تھے؟ جی وہی فرنگی جن کو ارطغرل کی اولاد صدیوں دھول چٹاتی رہی. اور یہ بُری طرح ناکام بھی ہوا.
ترکمانستان جو ارطغرل کا آبائی گھر تھا وہاں بھی ارطغرل کو اسلام کا ایک عظیم سپاہی جانا جاتا ہے. اس کے نام پر سکہ بھی جاری ہو چکا ہے جس پر ارطغرل غازی کے الفاظ کنداں ہیں. اشک آباد میں ان کے نام کا سٹیچو بھی ہے. جو کہ اسلامی ہیرو کی یاد میں نصب ہے.

راجہ داہر البتہ کنفرم مردود تھا.
افسوس کی بات تو یہ ہے کہ پروفیسر صاحبہ کو یہ بھی علم نہیں کہ محقق اور تاریخ دان میں فرق کیا ہوتا ہے. ڈاکٹر عزیر نے جو کام کیا وہ محققانہ ہے جس کا مقصد ہوتا ہے دئیے گئے موضوع پر ہمہ جہتی مواد فراہم کرنا.

ارطغرل غازی سے بیسویں صدی میں جن کو مروڑ اٹھنا شروع ہوا تھا وہ آج بھی رو رہے
کتنا آسان ہے اس ملک میں ایک بڑی جامعہ کا پروفیسر، عورتوں کے حقوق کا علمبردار، اینکر اور کالم نگار ہونا.
اب آپ خود اندازہ کریں کہ سندھ یونیورسٹی میں جو طلباء و طالبات ان سے فیض یاب ہوتے ہوں گے وہ عملی زندگی میں کیا گُل کھلاتے ہوں گے؟ شاید ہی کوئی ہو جو ان کے علمی عتاب سے بچ پایا ہو اور زندگی میں انسانیت کے لئے کچھ تعمیری کام کر رہا ہو.

محترمہ کو پڑھانے کی نہیں پڑھنے کی ضرورت ہے!
اچھا کل تک محترمہ کے نزدیک ارطغرل مسلمان ہی تھا اور وہ بھی شدت پسند. اچانک انہیں بیسویں صدی کے حوالہ جات سے پروپیگنڈہ کرنے کے لیے ایک نیا زاویہ ملا کہ ارطغرل کو بُت پرست قرار دے کر جان ہی چھڑا جائے. 😂
درست کہا محترمہ، اس وقت بھی کالی بھیڑیں کثیر تعداد میں موجود تھیں کچھ بازنطینی غلام تھی اور کچھ تخت کی ہوس میں اندھی.

اب پاکستانی موجودہ لبٹارڈ مافیا اور اپوزیشن کو ہی دیکھ لیں...
You can follow @NaikRooh.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled: