میرے عزیز پاکستانیو آداب
آج تمہارا کراچی تم سے مخاطب ہے

عزیز پاکستانیو،
عید کا چاند نظر آنے سے کچھ گھنٹے قبل مجھ پہ قیامت صغری' ٹوٹ پڑی تھی، لیکن تمہارے دلوں میں قیامت پھر بھی نہیں آئی
میرے سو سے زائد گھروں میں موت کا رقص جاری تھا، لیکن تمہارے مارننگ شوز میں عید کا رقص جاری رہا
میرے لوگ اپنے پیاروں کی لاشوں کی شناخت کے لئے اسپتالوں میں بیٹھے رہے، اور تم لوگ اپنی عید ٹرانسمیشن میں خوشیوں کے گیت گاتے رہے

اس چاند رات کو میری سڑکوں پہ ویرانی تھی، لیکن تمہارے وزراء عید پیغامات ریکارڈ کرواتے رہے
نے کے باوجود تمہارا کوئی نمائندہ، میرے آنسو پونچھنے نہیں آسکا
ہو سکتا ہے طاقت کے نشے میں چُور تم مجھ کو نہ پہچان سکو، تو سوچ رہا ہوں کہ لگے ہاتھوں، تمکو اپنی پہچان بھی کروا دوں

پاکستانیو، میں وہی ہوں،
جو تمکو گھر چلانے کے لئے 65 فیصد بجٹ دیتا ہے

ہاں میں وہی ہوں
جس کا سینہ جلتا ہے،
تو تمہارے گھر کا چولہا جلتا ہے
ہاں میں وہی ہوں
جس نے اس صوبے کو گورنر دیا،
اس ملک کو صدر دیا،
حکومت چلانے کے لئیے وزیر آعظم دیا،
اور مسائل حل کرنے کے لئیے درجنوں وزراء دیئے
لیکن
ان میں سے کوئی بھی میرے لئے ایک دن کے سوگ کا اعلان بھی نہیں کر سکا
تین دن گزرنے کے باوجود تمہارا کوئی نمائندہ، میرے آنسو پونچھنے نہیں آسکا

میرے سینے پہ طیارہ حادثہ تین دن قبل ہوا تھا، اور ان تین دنوں میں عید کا مبارک دن بھی شامل ہے

لیکن ان تین دنوں کے دوران
کیا تم میں سے کسی نے اپنے وزیر آعظم کو مرنے والوں کے گھر جاتے دیکھا
کیا تم میں سے کسی نے اپنے صدر کو مرنے والوں کے گھر جاتے دیکھا
کیا تم میں سے کسی نے اپنے وزیر اعلی کو مرنے والوں کے گھر جاتے دیکھا

اور پاکستانیو،
تمہارے گورنر نے تو حد ہی کر دی کہ میڈیا کی چمچہ گیری کے لئیے انصار نقوی صاحب کے گھر تو پہنچ گئے
لیکن میرے کسی اور شہری کے غم کو تعزیت کے قابل بھی نہیں سمجھا گیا

میرے عزیز پاکستانیو،
نہ تو روٹی، کپڑا اور مکان کا نعرہ لگانے والی جماعت کا سربراہ میرے گھر پہنچا

نہ ہی کسی لیگی جماعت کے سربراہ کو میرے گھر آنے کی توفیق ہوئی
نہ ہی اسلام کے نام پر سیاست کرنے والا کوئی چورن فروش میرے گھر پہنچ سکا

اور نہ ہی اس جماعت کا سربراہ میرے گھر آیا جس کے صوبے کی ہیروئن اور چرس تک میرے سینے پہ بیچی جاتی ہے

لیکن ہاں، تمہارا مستقبل کا وزیرِ آعظم وردی کے پروٹوکول میں میرے گھر فوٹو سیشن کروانے ضرور آیا تھا۔
عزیز پاکستانیو
دنیا کے درجن بھر سے زائد عالمی رہنماؤں نے تمہارے وزیرآعظم سے میرے سینے پہ گزرنے والے اس المناک حادثے پر تعزیت کی، لیکن تمہارا وزیر آعظم آج تک میرے گھر تعزیت کے لئیے نہیں آسکا
میرے بچوں کو عیدی دینے والے ہاتھ قبر میں جا سوئے لیکن ریاست کو ماں کا درجہ دینے والے بے حس باپ کا ہاتھ، ان معصوموں کو عیدی دینے کے لئیے، اپنی جیب میں نہ جا سکا

اب تم خود سوچو کہ
جب میرے غم میں "اہالیانِ پاکستان" شریک ہی نہ ہوں، اور مجھ کو اُس جسم کا حصہ ہی نہ سمجھا جائے،
جس کو پاکستان کہتے ہیں
تو پھر
میرے باسیوں سے یہ توقع کیوں کی جاتی ہے کہ وہ اپنے ماتھے پہ پاکستانیت کی "نیم پلیٹ" سجا کے گھومتے پھریں گے ؟

تمہاری کمزور یادداشت کے لئیے یاد کروادوں کہ
میں وہی ہوں،
جو لاکھوں غیر مقامیوں کو پالتا ہے
جس کا چور بھی غیر مقامی ہے
اور جس کا چوکیدار بھی غیر مقامی ہے
یہاں تک کہ
جس کے میراثی اور بھکاری بھی غیر مقامی ہیں

لیکن
میں آج بھی کسی غیر مقامی کو،
کبھی بھوکا نہیں سونے دیتا

ہاں میں وہی ہوں
جو آج بھی اپنے بچوں کا پیٹ کاٹ کر،
تمہارے بچوں کا پیٹ پالتا ہے
لیکن اے پاکستانیو، یاد رکھو
تمہاری یہ خود غرضی، تمہاری یہ بے حسی اور تمہارا یہ تعصب، میں کبھی بھلا نہیں سکوں گا

اپنے تو کسی طور کٹ جائیں گے یہ دن
پر تم جس سے ملو آج، اسے عید مبارک

فقط
سسکتا، بلکتا، لاوارث، کراچی
25 مئی، 2020
You can follow @sheikhwaleed15.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled: