ریٹائرڈ فوجیوں کو "دوسری جاب" کیوں؟
کیونکہ فوج کے 90 فیصد افسر 50-45 سال کی عمر میں ریٹائر ہوتے جبکہ سول افسر 60 تک جاتے۔
یہ وہ عمر ہے جب بچے سکول/کالج میں ہوتے۔ گھر/بچوں کے خرچے کیلئے دوسری جاب مجبوری۔
البتہ 60 سال کے بعد کسی سول/فوجی افسر کو مزید نوکری دینے کی کوئی خاص تُک نہیں
غلط فہمی ہے کہ فوجی افسروں کو "مفت" پلاٹ/گھر ملتے ہیں۔
مفت ککھ نہیں۔ پلاٹ/گھر کی قسطیں 20-30 سالہ سروس میں تنخواہ سے ہر مہینے کٹتی ہیں۔
مارکیٹ ریٹ کے حساب سے سستا اسی لئے پڑتا ہے کہ اتنا لمبا عرصہ قسطیں کٹتی ہیں۔
دوسری وجہ DHA اکثر شہروں سے باہر سستی زمینیں خرید کر آباد کرتا ہے
پلاٹ/گھروں کی سکیمیں ہر محکمہ چلا رہا ہے۔
اسلام آباد میں سب سے مہنگی ہاؤسنگ سکیم "گلبرگ" ہے جو ایک وفاقی محکمہ چلا رہا ہے۔
اسی طرح واپڈا ریلوے اور خود وفاقی ملازمین کی اپنی FGECH ہاؤسنگ سکیم چل رہی۔
مسلہ یہ ہے کہ سول سکیمیں "کھابوں" کی وجہ سے کامیاب نہیں ہوتیں تو غصہ DHA پہ نکلتا
گریڈ 17 کا AC یا ASP،
پہلی پوسٹنگ کے 5 سال میں حیات آباد میں ذاتی بنگلہ لے لیتا ہے (KP کے "پوش" ایریا کی مثال دی، باقی صوبے خود سمجھ لیں)۔
جبکہ گریڈ 17/18 کے کیپٹن/میجر کی سب سے بڑی کمائی "گاڑی" ہوتی ہے۔
میجر 23 سال سروس پہ ریٹائر ہو تو پلاٹ/گھر ملےگا (جس کی قسطیں کٹ چکی ہوتیں)
بلکہ AC یا ASP کو تو چھوڑیں۔
گریڈ 14/16 کے تحصیلدار/تھانیدار یا گریڈ 9 کا پٹواری،
شہر کے جن علاقوں میں جس سائز کی کوٹھیاں بناتے ہیں وہ کوئی میجر/کرنل خواب میں بھی نہیں سوچ سکتا۔
فوجی کو یہ "ایج" ہے کہ بطور ادارہ فوج اپنے افسروں کو "اون" کرتی ہے اور کچھ "اجتماعی سہولیات" اضافی ہیں
You can follow @WuzgarX.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled: