بات چلی سپاہی کو سلام سے، تو آپ دوڑ پڑے کہ تمام فوجی قاتل ہیں، وہاں پر بات ہوئی تو آپ دوڑ کر نیورمبرگ ٹرائل کی جانب نکل گئے، وہاں سمجھایا تو، آپ پہنچ گئے کہ ایک میجر کو سزا ہوئی تھی۔ گفتگو کو اصول ہوتا ہے کہ ایک موضوع پر بات کریں، وہ حل ہو جائے، تو دوسرا اور پھر اس طرح تیسرا۔ https://twitter.com/SalmanHydr/status/1264499400929423360">https://twitter.com/SalmanHyd...
کسی بھی ہنگامی حالت میں ڈیوٹی سرانجام دینے والوں کو ہر انسانی معاشرے میں سلام کیا جاتا ہے۔ اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ کوئی مجرم ہے، تو اسے سزا نہ دی جائے۔ اگر یہ رینجرز کا اہلکار مجرم ہے، تو کس نے منع کیا ہے اسے سزا دینے سے؟ اس پر آپ نکلے کے سب مجرم ہیں۔ٰ(جاری)
یہاں ڈاکٹروں کو ان کی ڈیوٹی کرنے پر تالیاں بجا کر شاباش دی جا رہی ہے اور کھڑے ہو کر ان کا استقبال کیا جا رہا ہے۔ حالاں کہ وہ فقط اپنی ڈیوٹی کر رہے ہیں۔
اب آئیے اس دلیل پر بات کریں گے، وردی میں ہر شخص قاتل اور مجرم ہوتا ہے۔
اب آئیے اس دلیل پر بات کریں گے، وردی میں ہر شخص قاتل اور مجرم ہوتا ہے۔
میں نے لکھا کہ میرے والد نے یہ وردی 32 سال پہنی ہے، اس پر آپ نے فرمایامیں کوئی جذباتی دلیل دے رہا ہے۔ حالاں کہ مدعا یہ تھا کہ انہوں نے وردی پہنی، مگر انہوں نے اپنے مفاد کے لیے تو کوئی کام نہیں کیا۔ فقط احکامات انجام دیے۔ یہاں سے آپ نے چھلانگ لگائیے کہ ہر فوجی کو سزا ملنا چاہیے۔
بتایا گیا کہ دنیا میں کہیں عام فوجیوں کو حکم کی تکمیل پر سزا نہیں ملتی۔ اس پر آپ نکال لیے میجر ارشد کیس (جو پاکستان ہی کا کیس ہے) شاید یہ بتانا چاہ رہے ہوں کہ ہمارا ملک دنیا کا واحد ملک ہے، جہاں غیرقانونی کاموں پر فوجیوں تک کو سزا دی جاتی ہے۔ خیر
بتایا کہ صاحب یہ معاملہ ذاتی رنجش پر مبنی تھا۔ اس پر دلیل نکالی گئی کہ جی ایچ کیو نے معافی مانگی تھی۔ بتایا کہ معافی کی وجہ سیاسی تھی، یہ نہ سمجھیں کہ میجر نے حکم پر ریاستی حکم پر عمل کیا تھا اور حکم پر عمل درآمد پر سزا دی گئی۔ اس پر بولے سیاسی وجوہ بتائیے۔
سیاسی وجہ یہ تھی کہ ایسے کیس بہت آسانی سے آپ جیسے دوستوں کو دلیل دینے کے لیے بنائے جاتے ہیں تاکہ بتایا جا سکے کہ قانون سب سے بالا ہے۔ حالاں کہ حقیقت یہ ہے کہ اگر یہ افراد جی ایچ کیو کے حکم پر مارے گئے ہوتے تو کیا سزا ملتی؟
خیر مختلف موضوعات پر بحث کوئی عجیب معمہ نہیں۔ مگر یہاں عجیب بات یہ ہے کہ سلمان حیدر جیسے پڑھے لکھے لوگ بھی گفت گو میں ذاتی نوعیت کی جملے بازی کیوں کرتے ہیں؟ کیوں ایسا ہے کہ جو شخص آپ کے نظریے کے فریم میں فٹ نہیں آتا اس پر ایڈجیکٹیو لگا کر بات کی جائے گی؟
میرے لیے زیادہ افسوس ناک بات یہ ہے۔ اختلاف تو سخت ترین ہو تو بھی اسے برداشت کرنے کی سکت ہونا چاہیے اور تہذیب کے ساتھ بات کرنا چاہیے۔
بودی دلیل، بوٹ پالش کر لیں، نمٹ لوں گا اور اس جیسے الفاظ یہ بتاتے ہیں کہ آپ کس قدر کم زور مقام پر ہے۔
یہاں گفت گو ختم ہوتی ہے۔ مع السلام!
بودی دلیل، بوٹ پالش کر لیں، نمٹ لوں گا اور اس جیسے الفاظ یہ بتاتے ہیں کہ آپ کس قدر کم زور مقام پر ہے۔
یہاں گفت گو ختم ہوتی ہے۔ مع السلام!