کیاارطغرل مسلمان تھا؟
تاریخ کے ایک پروفیسر صاحب نےدرج ذیل نکات پہ روشنی ڈالی:
سوشل اورالیکٹرونک میڈیا پر ترکی ڈرامہ"ارطغرل" کا خوب چرچا ہے۔ کوئی کہتا ہے کہ یہ اسلامی تاریخ کے سنہری دور کی کہانی ہے اور پاکستانیوں کو اپنی تاریخ سے روشناس کرانے کے لیے یہ ڈرامہ ضرور دیکھتا چاہیے۔+
ترکی کی تاریخ پر ایک بڑا علمی کام چار ضخیم جلدوں پر مشتمل Cambridge History of Turkey ہے جس کی تدوین میں ترک/عثمانی تاریخ پر اتھارٹی پروفیسر ثریا فاروقی معاون مدیر کے طور پر اور دیگر ترک مؤرخین بھی شامل تھے ۔ اس کی پہلی جلدمیں جو ۱۰۷۱ء سے۱۴۵۳ء کے زمانےسے متعلق ہے۔۔+
ارطغرل کانام صرف ایک جگہ صفحہ ۱۱۸پرمذکورہےمصنف کےنزدیک ارطغرل کےبارےمیں ہم کچھ نہیں جانتےاوراسکی موجودگی کاپتااسکےبیٹےعثمان کےایک سکہ سےچلتاہےمصنف کےالفاظ ہیں
We know nothing about the life of Ertugrul, and his existence is independently attested only by a coin of his son Osman+
اردومیں شایدسب سے زیادہ معروف اور پڑھی جانے والی کتاب ڈاکٹر محمد عزیر کی دوجلدوں پرمشتمل دولت ِ عثمانیہ ہے۔ مشہورعلمی ادارہ دارلمصنفین، اعظم گڑھ کی شائع کردہ اس تاریخ کا دیباچہ سید سلیمان ندوی نے لکھا اور اس کتاب کا مقصد مسلمانانِ ہند کو ترکوں کے کارناموں سے روشناس کرانا تھا۔+
ڈاکٹرعزیرتسلیم کرتےہیں کہ سلیمان شاہ اورارطغرل غیرمسلم تھےاورقبیلہ کاپہلا شخص جس نےاسلام قبول کیاارطغرل کا بیٹاعثمان تھاوہ ایک مغربی مؤرخ کی شہادتیں پیش کرتےہوئےلکھتےہیں
تیرہویں صدی عیسوی کےابتدامیں خراسان اورماورالنہرکےدوسرےعلاقوں کی جوقومیں ایشیائےکوچک کی سرحدوں پرنمودارہوئیں+
ان کے اسلام لانے کا کوئی صریحی ذکر کسی تاریخ میں نہیں ملتا۔خود عثمانیوں کے مؤرخ نشری کے بیان سے بھی صاف اشارہ ملتا ہے کہ عثمان کا مورث ِ اعلیٰ سلیمان شاہ اور اس کے ساتھی جو اپنے وطن سے نکل کھڑےہوئےغیرمسلم تھے۔ بارہویں صدی عیسوی اور اس کےبعد کے سیاحوں کی بکثریت شہادتوں سےبھی.. +
یہ معلوم ہوتاہےکہ یہ قومیں بت پرست تھیں،ان مختلف ترکی قبیلوں نےجواس زمانےمیں ایشیائےکوچک میں داخل ہوئےاپنےآپ کوایک اسلامی ماحول میں پایا۔عثمان اوراس کےقبیلہ کےاسلام لانے سےعثمانی قوم پیداہوئی۔اس تبدیلِ مذہب ہی کانتیجہ تھاکہ۶۸۹ھ(۱۲۹۰ء)کے بعدعثمان کی فاتحانہ سرگرمیاں شروع ہو گئیں+
ارطغرل اورعثمان ایک دیہاتی سردارکی حیثیت سےسغوت میں سیدھی سادھی زندگی بسرکرتےتھے،ان کی اس زمانہ کی کسی جنگ یافتح کاذکرتاریخ میں موجود نہیں۔ارطغرل کےتعلقات اپنےپڑوسیوں کے ساتھ بالکل صلح ودوستی کےتھے۔نشری کابیان ہےکہ اس ملک کےکافر و مسلم دونوں ارطغرل اوراس کےلڑکےکی عزت کرتے تھے۔+
کافرومسلم کاکوئی سوال ہی نہ تھا۔پھر دفعتاًہم عثمان کواپنےپڑوسیوں پرحملہ آورہوتےاورانکےقلعوں کوفتح کرتےہوئے دیکھتےہیں۔ان لوگوں میں ایک ایسا تبلیغی جوش ہےجوصرف ان ہی لوگوں میں پایاجاتاہےجنہوں نےحال ہی میں مذہب تبدیل کیاہو"
ان دومستندکتابوں کی شہادت ہی یہ ثابت کرنےکےلیےکافی ہےکہ۔+
ارطغرل کا تاریخ کے ارطغرل سےکوئی تعلق نہیں۔تاریخ کا ارطغرل توشاید مسلمان بھی نہیں تھااوراگر مسلمان تھابھی تو صلیبیوں اورمنگولوں کےخلاف جہادکی وہ ساری تفصیلات جوڈرامہ کی زیب و زینت ہیں تاریخی شواہد سےثابت نہیں۔ ڈرامہ آپ کو پسند ہے تو اسے فکشن سمجھ کر ضرور دیکھیے۔۔۔+
لیکن خدارا اسے اسلام کا ڈرامہ نہ بنائیے۔
پروفیسرفراز انجم ،شعبہ تاریخ پنجاب یونیورسٹی۔

کاپیڈ
You can follow @zahida_rahim.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled: