COVID-19
Herd Immunity
کیا ہے اور کس طرح کام کرتی ہے،
یہ ہمارے جسم میں بننے والی کسی امیونٹی کی قسم نہیں ہے, اور نہ ہی یہ بائیولوجیکل Phenomenon ہے بلکہ ایک اخذ کردہ ٹرم ہے جسے میتھمیٹیکل کلیہ سے نکالا گیا ہے۔ یہ ٹرم 1930 میں پہلی دفعہ متعارف ہوئی اور 1970 میں مقبولیت ملی۔
Herd Immunity
کیا ہے اور کس طرح کام کرتی ہے،
یہ ہمارے جسم میں بننے والی کسی امیونٹی کی قسم نہیں ہے, اور نہ ہی یہ بائیولوجیکل Phenomenon ہے بلکہ ایک اخذ کردہ ٹرم ہے جسے میتھمیٹیکل کلیہ سے نکالا گیا ہے۔ یہ ٹرم 1930 میں پہلی دفعہ متعارف ہوئی اور 1970 میں مقبولیت ملی۔
اس ٹرم کا لفظی مطلب ہجوم سے ہے۔ اسکا مطلب یہ ہے کہ آبادی کا ایک میجر پورشن امیونائز ہوجائے تو بیماری کی پھیلنے کی شرح کم ہوجاتی ہے۔ کم آبادی کم شرح سے انفیکٹ ہوتے ہوئے بالآخر بیماری کو ختم کردے۔
بنیادی طور پر Herd Immunity کا کانسییپٹ ویکسین ڈیلوری میں کاسٹ اور بینیفٹ کو مدنظر
بنیادی طور پر Herd Immunity کا کانسییپٹ ویکسین ڈیلوری میں کاسٹ اور بینیفٹ کو مدنظر
رکھتے ہوئے سامنے لایا گیا تھا۔ یعنی بہت زیادہ آبادی میں اگر ویکسین کی پہنچ اکنامیکلی ممکن نہ ہو تو ایسی ترتیب کے ساتھ ویکسین دی جائے کہ کم آبادی اور خاص گروپ میں شرح پھیلاؤ سست ہوجائے۔ ہر بیماری کیلیے یہ کیلکولیشن مختلف ہوتی ہے یہ اس کے پیھلاو کے ریٹ سے نکالی جاتی ہے
اسے HiTs کہتے ہیں مثال کے طور پر میزلز کی 95% SARS کی 82% اور SARS COV-2 کی 70% تک مطلب اگر پاپولیشن 70% امیون ہوجائے تو اسکی پھیلاؤ کی شرح کم کردےگی۔ یہ یاد رہے یہ کسی بھی vlunerable گروپ کو پروٹیکشن مہیا نہیں کرتی،نہ ہی جنکو امیون بیماری ہو اور جو امیون سپرسنٹ ڈرگز لے رہے ہوں
یہ HI تب ہی قابل عمل ہے جب ویکسین موجود ہو، بیماری کا طریقہ اور پیچیدگیاں اسٹیبلشڈ ہوں، اور ویکسین کو آبادی میں ایک خاص یکسانیت سے دیا گیا کہ تقریبا ہر گروپ کوور ہو۔ بغیر ویکسین کے HI کسی بھی مہلک بیماریوں میں آبادی کو پروٹیکشن مہیا نہیں کر پائی جیسے HIV.
تو COVID-19 میں HI کا کیا مطلب ہوگا اور کیا ممکن ہے؟
بظاہر کچھ رکاوٹیں ہیں جو اس کیس میں HI سے پروٹیکشن مہیا کرنے سے قاصر ہیں۔ ایک ویکسین کے بغیر 70% آبادی کو انفیکشن ہونے کے نتائج بہت خطرناک ہوسکتے ہیں۔ اس 70% کا کم سے کم 20% کو ہسپتالوں میں داخلہ اور میڈیکل ایڈ چاہیے ہوگی
بظاہر کچھ رکاوٹیں ہیں جو اس کیس میں HI سے پروٹیکشن مہیا کرنے سے قاصر ہیں۔ ایک ویکسین کے بغیر 70% آبادی کو انفیکشن ہونے کے نتائج بہت خطرناک ہوسکتے ہیں۔ اس 70% کا کم سے کم 20% کو ہسپتالوں میں داخلہ اور میڈیکل ایڈ چاہیے ہوگی
کرونا کی اینٹی وائرل نہ ہونا اسے مزید گھمبیر کرسکتا۔ پاکستان میں دل، ریسپائریٹری، ذیابیطس اور انفیکشییس بیماریوں کی موجودگی ہسپتالوں کی حالت کو مزید دگرگوں کردے گی۔ مزید کرونا کی بیماری کے بہت سے پہلو ابھی عیاں نہیں ہوئے۔ایک اور بہت بڑا دھچکہ اس سے لگ سکتا ہے وہ یہ کہ جتنا زیادہ
وائرس پھیلے گا اتنی تیز میوٹیشن اسمیں آئے گی۔ ابھی تک امیونوجینکلی الگ سٹرین جو ایمرج نہیں ہوئی وہ اس صورت میں ہوسکتی تو یونیورسل ویکسین کام نہیں کرے گی اور یہ بھی ہوسکتا انفیکٹیڈ پاپولیشن زیادہ رسک پر ہوجائے۔اسکے لیے الگ ویکسین چاہیے ہوگی۔ اسکے برعکس کم سے کم وائرس کا پھیلاؤ،
اینٹی وائرل کی موجودگی، ویکسین کی دستیابی اور اینیمل ہوسٹ سے انسانوں میں پھیلاو کا خاتمہ اس وائرس کو ختم کرسکتا ہے۔ کرونا HI کی کوشس میں معاشی نقصان اس نقصان سے کہیں زیادہ متوقع ہیں جو لاک ڈاون میں ہورہے ہیں۔
Images as Inserted
https://academic.oup.com/cid/article/52/7/911/299077
https://medium.com/@gidmk/herd-immunity-is-pretty-cool-adbc52630f9f
Images as Inserted
https://academic.oup.com/cid/article/52/7/911/299077
https://medium.com/@gidmk/herd-immunity-is-pretty-cool-adbc52630f9f