سوچنا بالکُل منع ہے
دنیابھرمیں ریاست کاقیام اپنےعوام کی فلاح و بہبوداور سماجی و معاشی ترقی کےلئےکیاجاتا ہے۔لیکن اس ملک میں فلاح وبہبودصرف فوجی ملازمین
کےلیئےہے.فوج پچھلے ستر سال سے
پاکستان کی غریب عوام کے منہ کا نوالہ چھین کر اپنا پیٹ بھررہی ہے اورساتھ میں آپ پراحسان بھی۔+1/24
جتایاجاتاہےکہ آپ کورات کو سکون کی نیند فوج کی وجہ سے آتی ہے۔ایک
جرنیل سے لےکربریگیڈیئر، لیفٹننٹ کرنل،میجرتک ہرایک فوجی پاکستانی
عوام کو کتنے میں پڑتاہے،اگرحقیقت سامنے آجائےتوعوام کی آنکھیں
کھل جائیں گی۔آرمی کے پاس 2 فل جنرل 29 لیفٹنٹ جنرل اور 194میجر جنرل ہیں.+2/24
اس وقت 9 کور فوج کے لیے 30 لیفٹننٹ جنرل ہیں۔ 18ڈویژن کے لیے 166 میجر جنرل۔ باقی نیچے بریگیڈئر، کرنل، لیفٹننٹ کرنل، میجر کا حساب لگا لیں۔اس کے علاوہ ڈی جی آیی ایس پی آر جو کہ ایک کرنل رینک کی آسامی تھی+3/24
اس پہ اب میجر جنرل لگایا جاتا ہے۔ یعنی ٹوئیٹر چلانے کے لیئے بھی فوج جرنیل استعمال کرتی ہے.آئی دیکھتے ہیں کہ انھیں کیا کیا مرعات حاصل ہیں۔تنخواہ کے علاوہ مراعات جن میں دوران ملازمت مفت رہائشی بنگلہ،
مفت بجلی، مفت پانی، مفت گیس، سی ۱۳۰ طیارے میں پورے ملک میں مفت سفری سہولت،+4/24
پی آئ اے اور ریلوے سے رعایئتی ٹکٹ پر سفر کی سہولت، نوکر (bat man) کی سہولت، بریگیڈیئر اور اس سے اوپر والوں کے لیئے سٹاف کار (یعنی سرکاری گاڑی), بچوں کی آرمی پبلک اسکول، FWO اسکول، PAF انٹر کالجز، بحریہ اسکول و کالج، NUST یونیورسٹی،الیکٹرکل اینڈ مکینکل انجنیئرنگ۔۔+4/24
یونیورسٹی (EME) میں مفت پیشہ ورانہ تعلیم، آرمی میڈیکل کالج میں مفت ڈاکٹری کی تعلیم، آرمی, ایئرفورس اور نیوی اسپتالوں میں فوجیوں کا اپنا، ان کے بچوں، بیوی اور والدین کا تا حیات مفت علاج، ریٹائیرمنٹ کے بعد تمام جائداد ویلتھ ٹیکس سے مستثنی، فلیٹ، ولاز، دکانیں، پلاٹ، مربعے +5/24
ارمی ملازمت سےریٹائرمنٹ اوربھاری مرعات حاصل کرنےکےساتھ ساتھ سول سیکٹر کےبڑےاداروں میں انکےلئیےایگزیکٹو پوسٹ ہروقت حاضرہوتی ہیں۔جن کی ایک جھلک ملاحظہ کیجیے۔
وزیرِداخلہ-بریگیڈئر اعجازاحمد شاہ
سیکریٹری داخلہ-میجرسلمان اعظم
اٹارنی جنرل-کیپٹن انورمنصور
۔۔+6/24
آئی جی پنجاب۔کیپٹن عارف نواز
معاون خصوصی برائےاطلاعات۔جنرل عاصم باجوہ
چئیرمین سی پیک اتھارٹی۔جنرل عاصم باجوہ
چئیرمین پی آئی اے۔ائیرمارشل ارشدمحمود
چئیرمین واپڈا۔لیفٹینٹجنرل مزمل حسین
این ڈی ایم اےچئیرمین۔لیفٹینٹجنرل محمدافضل
مینجینگ ڈارئیریکٹرپی ٹی وی۔میجر جنرل آصف غفور+7/24
ڈائیریکٹرجنرل اینٹی نارکونکٹس فورس۔مجیرجنرل عارف ملک
ڈائیریکٹرایرپورٹ سیکورٹی فورس۔میجرجنرل ظفرالحق
ممبرپبلک سروس کمیشن ۔۔میجر جنرل عظیم
نشنل ڈزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی۔۔لفٹنیٹ جنرل عمر محمود
وزیر اعظم ہاؤسنگ اتھارٹی۔لیفٹینٹ جنرل سید انور علی حیدر۔۔+8/24
ڈائیریکٹرسول ایوی ایشن اتھارٹی ۔۔
سکورڈن لیڈر شاہ رخ نصرت
ڈائیریکٹر سپارکو۔۔۔میجر جنرل قیصر انیس
ڈائیریکٹر ایرا اتھارٹی۔۔۔۔لیفٹینٹ جنرل عمر محمودحیات. ۔۔۔وغیرہ
کیا دنیا کے کسی اور ملک میں یہ دیکھا ہے؟
+9/24
ریٹائرڈ فوجیوں اوران کے بچوں کی فلاح کے نام پر ٹرسٹ اور فلاحی ادارے کی آڑ میں بینک, انشورنس کمپنیاں, فرٹیلائزر, سیمنٹ, سریئے کی فیکٹریاں, ڈیری فارمز, شوگر اور ٹیکسٹائل ملیں, مرچ مسالحے کی فیکٹریاں اور یہاں تک کہ پیٹرول پمپ اور شادی ہال تک چلائے جا رہے ہیں. +10/24
ملک کی معیشت مسلسل زوال پزیر ہےلوگوں کےکاروباربنداورسرمایہ ڈوب رہاہےلیکن 1953میں ملنےوالے18 لاکھ ڈالر سےچیرٹی کےنام پرشروع کیاجانے
والا کاروبارترقی کرکےآج اربوں ڈالرکا سرمایہ بن گیا ہے۔یہ دنیا کی واحد فوج ہے جس نے ملکی معیشت کے اندر اپنی الگ معاشی سلطنت قائم کر لی ہے۔اور.+11/24
ملک کی کم و بیش ساٹھ فیصدی معیشت پرقابض ہے.اس سلطنت کے چارحصےہیں
1۔آرمی ویلفیئر ٹرسٹ
2۔ فوجی فائونڈیشن
3۔ شاہین فائونڈیشن
4۔ بحریہ فائونڈیشن
فوج ان چارناموں سے کاروبار کر رہی ہے۔یہ سارا کاروبار وزارت دفاع کے ماتحت کیاجاتاہے۔اس کاروبار کو مزید تین حصوں میں تقسیم کیاگیا ہے.+12/24
پہلےحصے میں فوج سادہ منافعہ حاصل کرتی ہےجس میں NLC ایک اہم کردار اداکرتی ہےجو کہ ملک کی سب سے بڑی ٹرانسپورٹ کمپنی ہے۔ جس کے 1689 سےزائد کا گاڑیوں کا کارواں ہے ۔
جس میں 7279 آدمی کام کرتےہیں جس میں 2549 حاضرسروس فوجی ہیں اور باقی ریٹائرڈ فوجی ہیں.
فرنٹیئر ورکس آرگنائیزیشن +13/24
(FWO): ملک کا سب سے بڑا ٹھیکیدار ادارہ ہے اور اس وقت حکومت کے سارے اہم constructional tenders جیسے روڈ وغیرہ ان کے حوالے ہیں
اس کے ساتھ ساتھ کئی شاہراہوں پر ٹول ٹیکس لینے کے لیے بھی اس ادارے کو رکھا گیا ہے۔
ایس سی او SCO: اس ادارے کو پاکستان کے جموں کشمیر، فاٹا اور ۔+14/24
northern areas میں کمیونیکیشن کا کام سونپا گیا ہے
مشرف سرکار رٹائرمنٹ کے بعد چار سے پانچ ہزار افسروں کو مختلف اداروں میں اہم عہدوں پر فائز کیا ہے
اور ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت ملک میں سب سے 56 ہزار سول عہدوں پر فوجی افسر قابض ہیں۔جن میں 1600 کارپوریشنس میں ہیں۔+15/24
اہم بات یہ ہے کہ FWO کو شاہراہوں پر بل بورڈ لگانے کے بھی پیسے وصول کرنے کا حق حاصل ہے۔
آرمی ویلفیئر ٹرسٹ کے پروجکٹس:
1۔ آرمی ویلفیئر نظام پور سیمنٹ پروجکٹ
2. آرمی ويلفيئر فارماسيوٹيکل
3. عسکری سيمينٹ لمٹيڈ
4. عسکری کمرشل بينک
5. عسکری جنرل انشورنس کمپنی لمٹيڈ+16/24
6. عسکری ليزنگ لميٹيڈ
7. عسکری لبر يکينٹس لميٹڈ
8. آرمی شگرملز بدين
9. آرمی ويلفيئر شوپروجيکٹ
10. آرمی ويلفيئر وولن ملزلاهور
11. آرمی ويلفيئر هوزری پرجيکٹ
12. آرمی ويلفيئير رائس لاهور
13. آرمی اسٹينڈفارم پروبائباد
14. آرمی اسٹينڈ فارم بائل گنج
15. آرمی فارم رکبائکنتھ+17/24
16.آرمی فارم کھوسکی بدين
17.ريئل اسٹيٹ لاهور
18.ريئل اسٹيٹ روالپنڈی
19.ريئل اسٹيٹ کراچی
20.ريئل اسٹيٹ پشاور
21.آرمی ويلفير ٹرسٹ پلازه راولپنڈی
22. الغازی ٹريولز
23. سرويسز ٹريولز راولپنڈی
24. ليزن آفس کراچی
25. ليزن آفس لاهور
26. آرمی ويلفيئر ٹرسٹ کمرشل مارکٹ پروجيکٹ+18/24
27.عسکری انفرميشن سروس
فوجی فائونڈيشن کےپروجيکٹس
1.فوجی شگرملزٹنڈو محمد خان
2.فوجی شگرملزبدين
3.فوجی شگرملزسانگلاهل
4.فوجی شگرملزکين اينڈيس فارم
5.فوجی سيريلز
6.فوجی کارن کافليکس
7.فوجی پولی پرپائلين پروڈکٹس
8.فائونڈيشن گئس کمپنی
9.فوجی فرٹلائيزرکمپنی صادق آباد ڈهرکی۔+19/24
10.فوجی فرٹلائيزرانسٹیٹیوٹ
11.نيشنل آئڈنٹٹی کارڈپروجيکٹ
12. فائونڈيشن ميڈيک کالج
13.فوجی کبيروالاپاور کمپنی
14.فوجی جارڈن فرٹلائيزرگھگھر پھاٹک کراچی
15.فوجی سيکيورٹی کمپنی لميٹڈ
16.ٹرانسپورٹ نيشنل لاجيسٹک سيل NLC
17.فرنٹيئرورکس آرگنائيزيشن FWO
شاہين فائونڈيشن کےپروجيکٹس+20/24
1.شاہين انٹرنيشنل
2.شاہين کارگو
3.شاہين ايئرپورٹ سروسز
4.شاہين ايئرویز
5.شاہين کامپليکس
6.شاہين پی ٹی وی
7.شاہين انفارميشن اور ٹيکنالوجی سسٹم بحريه فائونڈيشن کے پروجيکٹس
1.بحريه يونيورسٹی
2. فالاهی ٹريڈنگ ايجنسی
3.بحريه ٹريول ايجنسی
4.بحريه کنسٹرکشن
5. بحريه پينٹس+21/25
6.بحريه ڈيپ سی فشنگ
7.بحريه کامپليکس
8.بحريه ہاوسنگ
9.بحريه ڈريڈنگ
10.بحريه بيکری
11.بحريه شپنگ
12.بحريه کوسٹل سرويس
13.بحريه کيٹرنگ اينڈ ڈيکوريشن سروس
14.بحريه فارمنگ
15.بحريه هولڈنگ
16۔بحريه شپ بريکنگ
17.بحريه هاربر سروسزز
18.بحريه ڈائيونگ اينڈ سالويج انٹرنيشنل+22/24
19. بحريه فائونڈيشن کالج بهاولپور
ملک کے تمام بڑے شہروں میں موجود کینٹونمنٹ ایریاز, ڈیفینس ہاوسنگ
سوسائیٹیز, عسکری ہاوسنگ پراجیکٹس اور زرعی اراضی اوپر دی گئی لسٹ کے علاوہ ہیں
پاکستان رینجرز بھی اسی طرح کاروبار میں بڑھ کر حصہ لے رہی ہے جس میں سمندری علائقے کی 1800 23/24
کلومیٹر لمبی سندھ اوربلوچستان کے ساحل پرموجودجھیلوں پرقبضہ کرلیا ہے۔اس وقت سندھ کی 20جھیلوں پر رینجرزکا قبضہ ہے۔اس ادارےکےپاس پیٹرول پمپس اوراہم ہوٹلز بھی شامل ہیں۔
پاکستانی عوام کو بنیادی سہولیات دستیاب نہیں۔عوام غربت کے باعث خوکشیاں کر رہی ہے۔مگر دوسری طرف یہ حالات ہیں۔
24/24
You can follow @zahida_rahim.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled: