وزیرستان میں لڑکیوں کا قتل
پی ٹی ایم نے وزیرستان اور ملحقہ علاقوں میں لبرل ازم کا جو علم بلند کیا ہے اس کے ثمرات نظر آنا شروع ہوچکے ہیں
شمالی وزیرستان کے علاقے شام پلین گڑیوم سے تعلق رکھنے اس لڑکے نے جنوبی وزیرستان سے منتقل ہونے والی تین لڑکیوں کے ساتھ ایک بےہودہ ویڈیو بنائی
پھر یہ ویڈیو اس لڑکے کے دوست اور پی ٹی ایم کے کارکن کے ہاتھ لگی جس کی اس لڑکی کے خاندان کے ساتھی ذاتی دشمنی تھی۔ اس بدبخت نے اس کو سوشل میڈیا پر وائرل کروا دیا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ ان میں سے دو لڑکیوں کو اس کے چچا زاد بھائی نے گولی مار کر قتل کردیا۔
وزیرستان کے مقامیوں کے مطابق یہ لڑکیوں کو ورغلانے والا یہ لڑکا خود بھی پی ٹی ایم کا کافی بڑا سپورٹر ہے اور ویڈیوز بنانے کا اس کو شوق بھی ہے جیسا کہ پی ٹی ایم کے اکثر کارکنوں کی عادت ہوتی ہے۔
آپ کا کیا خیال ہے کہ وزیرستان میں اس دہرے قتل پر پی ٹی ایم مشران کیوں خاموش ہیں؟؟
چند ماہ پہلے وزیرستان کے علاقے سپین وام میں ایک لڑکی کی شادی زبردستی ایک بڈھے کے ساتھ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ لڑکی اپنی زندگی بچانے کے لیے بھاگ نکلی۔ اس کے کچھ غیرتمند کزنوں نے دیکھ کر اس کا پیچھا کیا۔
لڑکی کو قریب ایک فوجی چیک پوسٹ نظر آیا تو وہاں پناہ لینے پہنچ گئی۔
جب مشتعل ہجوم وہاں پہنچا تو وہاں کھڑے فوجیوں نے لڑکی کو حفاظتی حصار میں لے لیا۔
وہاں پی ٹی ایم والے بھی پہنچ گئے اور مطالبہ کیا کہ لڑکی کو حوالے کیا جائے تاکہ اس کو ہم اپنی "روایات" کے مطابق قتل کر سکیں ورنہ ہم فوج پر لڑکی کے اغواء کا الزام لگا دینگے۔
پی ٹی ایم نے خوب فوج مخالف نعرے لگائے۔
مزید فورس طلب کی گئی۔ پولیس بھی آئی۔
فوج نے پولیس کی مدد سے لڑکی کو اس شرط پر جرگہ کے حوالے کیا کہ اس کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا جائیگا۔
لیکن ٹھیک تین ماہ بعد اس لڑکی کے زہر کھا کر مرنے کی خبریں آگئیں۔
عورت آزادی مارچ منانے والے کسی پی ٹی ایم لیڈر نے اس پر سوال تک نہیں کیا۔

اس سے پہلے مہمند میں ایک شخص کسی کے گھر کے سامنے قتل ہوا۔
پی ٹی ایم اپنے موبائل فونز کے ساتھ پہنچ گئیں۔ پی ٹی ایم مشرہ اور لبرل آنٹی ثناء اعجاز نے اگلے دن ایک خاتوں کی ویڈیو وائرل کی کہ یہ وہ خاتون ہیں
جس نے بندہ قتل کیا اور وہ بندہ فوجی تھا اور اس خاتون کی عزت لوٹنے آیا تھا۔
مقامی مشران نے پی ٹی ایم کی منتیں کیں کہ خدارا یہ معاملہ ختم ہے۔ ہر گھر کی عزت ہوتی ہے۔ آپ لوگ ہمارا عزتوں پر اپنی سیاست نہ کریں
اس عورت کے شوہر کی ویڈیو آئی جس میں اس نے واضح کیا کہ پی ٹی ایم کی وائرل
کردہ ویڈیو اس کی بیوی کی نہیں ہے۔
لیکن پی ٹی ایم نے اپنا کام جاری رکھا۔
اس سے بھی پیچھے جائیں تو خیسور کا واقعہ آپ کو یاد ہوگا۔
فوج نے حیات نامی لڑکے کے ماموں ملک متوڑکے اور ایک اور مشر کے ساتھ ایک مفرور دہشت گرد کے گھر کی تلاشی لی جو انسانون کو زندہ جلانے کے لیے مشہور تھا۔
اگلے دن پی ٹی ایم کے شریر موبائل لے کر پہنچ گئے اورحیات نامی اس بچے کی ویڈیو بنائی جس میں الفاظ تقریباًاسکے منہ میں ڈالے جارہے تھے کہ فوجی دراصل اس گھر میں عورتوں کی عزتیں لوٹنے آئے تھے
ساتھ ہی پی ٹی ایم نے بیان جاری کیا کہ باقی اس گھر میں جو کچھ ہواوہ بیان کرنے کے بھی لائق نہیں
اس لڑکے کا موموں ملک متوڑکے اور کئی لوگ چیخ پڑے کہ یہ سب جھوٹ ہے۔ ہم ساتھ تھے اور خواتین کو باقاعدہ پردہ کرایا گیا تھا تو پی ٹی ایم نے ملک متوڑکے کو قتل کروا دیا۔

علی وزیر جب شروع میں آیا تھا تو اس نے کوئٹہ میں تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ فوج نے 1200 پشتون خواتین کو اغواء کیا ہے
بعد میں اس کی اپنی بیوی سائرہ بانو کا معاملہ عارف وزیر کے ساتھ سوشل میڈیا کی زینت بنا تو پی ٹی ایم والے اس کو علی وزیر کی عزت کے ساتھ کھلواڑ قرار دینے لگے۔

شائد اسمعیل گلالئی کا وہ بیان بھی آپ لوگوں کو یاد ہوگا کہ فوج نے نہ وزیرستان میں عورتوں کو چھوڑا ہے نہ بچوں کو اور نہ
لڑکوں کو اور سب کی عزتیں لوٹی ہیں۔
اس بیان پر پورے وزیرستان میں آگ لگ گئی تھی لیکن مجال ہے جس کسی پی ٹی ایم کارکن نے اپنے مشر کے اس بیان کی مذمت کی ہو۔

پی ٹی ایم کے اس طرز عمل کو دیکھ کر ہی جنرل آصف غفور صاحب نے پی ٹی ایم سے اپیل کی تھی کہ "آپ فوج کو ٹارگٹ کرنا چاہتے ہیں تو
اسمیں اپنی ماؤوں بہنوں کی عزت کوانوالو نہ کریں افغانستان سے چند پیسے بٹورنے
سوشل میڈیا اور میڈیا پردادسمیٹنےاورمغربی ممالک کی نیشنلٹیاں لینے کے لیے PTM پشتونوں کی عزتوں اورلاشوں سے کھیل رہی ہےجو سرخے مقصد کے حصول کے لیے کابل اور APS میں بچے مروا سکتے ہیں وہ کیا نہیں کر سکتے ؟
You can follow @mfarooqyousfzai.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled: