( برکہ خان منگول )

مذہب اسلام!

تاریخ پیدائش :1208ءوسط ایشیاء(منگولیا)
تاریخ وفات :1266ء آذربائیجان!

باپ :جوجی خان!
دادا :چنگیز خان!

( خاقان )
گولڈن ہورڈذ!
(ذریں خیل)

(بھائی باتو خان کیساتھ اشتراک)
1.گولڈن ہورڈذ!
2.بلیو ہورڈذ!
3.وائٹ ہورڈذ!

(1262ءہلاکوخان کیخلاف جہاد)

1/50
ھے عیاں یورشِ تاتار کے فسانے سے
پاسباں مل گئے کعبے کو صنم خانے سے

①چنگیز خان کے ایک پوتے نے بغداد کو تہس نہس کردیا،دوسرے پوتے نے اسلام قبول کرلیا.
②ہلاکو خان مکّہ اور مدینہ پر یلغار کرنے والا تھا جب وہ منگول زادہ بَرق بن کر نکلا اور اسلام کی ڈھال بن گیا.

2/50
برکہ خان چنگیز خان کے سب سے بڑے بیٹے جوجی خان کا بیٹاتھا اورخاقانِ اعظم چنگیز خان کا پوتا تھا برکہ خان انتہائی زہین،جنگجو اور علم وحکمت اور دانائی سےمالا مال تھا.
برکہ خان کو روس کا علاقہ دیا گیا تھا لیکن اسکی فتوحات کا سلسلہ مشرقی یورپ تک جا پہنچا تھا. 1261ء تک برکہ خان کی

3/50
سلطنت قفقار کے کوہساروں سے لییکر بلغاریہ کی حدود تک پھیلی ہوئی تھی اور آگے چل کر اسکی سرحدیں مزید وسعت اختیار کر گئیں.
روس اور یورپی عوام اسےتاتاری کہتے تھے.وہ فتوحات کے جھنڈے گاڑنےکے بعد وسط ایشیاکیطرف واپس لوٹ آیا.بخارا شہر میں پڑاؤ کیا.اسے خبریں ملیں تھیں کے اسکے چچا زاد

4/50
بھائی اور ایران کے بادشاہ ہلاکو خان ایلخانی نے بغداد کی اینٹ سے اینٹ بجا دی ہےاوراسلامی خلافت کی ہر نشانی کوخاکستر کردیاہے.بچوں ،عورتوں اور بوڑھوں سمیت لاکھوں نہتے مسلمانوں کا قتل عام کیا ہے.اسے یہ بھی بتایا گیا تھا کہ ہلاکو خان اپنی ہلاکت خیزیوں کو اب مصر تک بڑھا رہا ہےاور

5/50
اس کا ارادہ ہے کہ وہ مصر کی مملوک سلطنت کو تاخت و تاراج کر ے، ہلاکوخان درِ پردہ صلیبیوں کا حمایتی تھااور مسلمانوں کے مقدس مقامات کو ملیا میٹ کر کے مسلم تہذیب کو نقصانات پہنچانا چاہتا ہے، برکہ خان کےجاسوسوں نے اسے بتایا کہ ہلاکو خان یہ کارنامہ سرانجام دے کر منگول سلطنت کا

6/50
خاقان اعظم بننے کابھی اردادہ رکھتاہ ہے!
برکہ خان ایسی سفّاکیت کو منگولوں کی بہادری کی توہین سمجھتا تھا.وہ اپنے بھائی باتو خان کی بہت قدر کرتا تھا باتوخان نےہرموقع پر برکہ خان کی مدد و معاونت کی تھی دونوں بھائی گولڈن ہورڈذ(GOLDEN HORDES).بلیو ہورڈذ( BLUE HORDES)

7/50
اور وائٹ ہورڈذ(WHITE HORDES) خانان KHANATE کا انتظام چلاتے تھے، برکہ خان کی ماں بوتئےخاتون اپنے بیٹے برکہ خان کو بےگناہوں کےقتل سے روکا کرتی تھی اور اسلام کی حقانیت بارے اپنے مختلف مسلم وزرا کے ذریعیے برکہ خان کو خوفِ خدا دلاتی رہتی تھی.
برکہ خان ہلاکو خان کی سفاکیت بارے

8/50
مسلمانوں کی زبانی سب کچھ سنناچاہتاتھاوہ خاص طور پر مذہب اسلام کےمتعلق معلومات حاصل کرنےکاشدید خواہاں تھا برکہ خان نےبُخارا کےمشہور عالمِ دین صوفی شیخ سیف الدین کوطلب کیا.

(برکہ خان کےچچاچغتائی خان کےوزیرسعد اللہ بیگ)

اور

(صوفی شیخ سیف الدین)

سمر قند اوربخارا چنگیزخان کے

9/50
دوسرے بیٹے چغتائی خان کےحصّے میں آئے تھے.چغتائی خان چنگیزی قانون" یاسا "کی پاسداری کرتا تھا اور شہروں سے دُور خیمہ زَن رہتا تھا. سُلطنت کا نظام چلانے کیلئے اس نے سپہ سالار کو وزیر بنایا.باپ کی وفات کےبعد سُلطنت کی تقسیم پرجھگڑےہوئے لیکن جلد ہی اس کےبیٹوں کے درمیان صُلح

10/50
ہوگئی،چغتائی خان اگرچہ ایک بے رحم جنگجو تھا لیکن اس نے مساجد اور گرجا گھروں کو نقصان نہیں پہنچایا. سُلطنت کی مضبوطی کیلئے اس کی اولاد نے تُرک زبان سیکھی اورتُرکوں جیسی بُودو باش اختیار کی،اسی لیے مؤرّخین نے چغتائی خاندان کو تُرک منگول بھی لکھا ہے

11/50
ہندوستان میں سلطنتِ مغیلہ کے بانی مرزا ظہیرالدین محمد بابر کا شجرہ نصب بھی چنگیز خان، منگول خاندان سےجا ملتا ہے جہاں سلطنت مغلیہ 300 سال تک قائم رہی تھی.

12/50
چغتائی خان کےمسلمان وزیرسعداللہ بیگ نےبُخارا میں بہت بڑی خانقاہ اور مدرسہ تعمیر کروایا تھا برکہ خان کیطرف سے اسی خانقاہ کے مبلّغ ،صوفی شیخ سیف الدین کو طلب کی گیا تھا.
اُس بلند کردار صوفی نے برکہ خان منگول کو بتایا کہ ہلاکو خان نے ایک لاکھ سےزائد بےگناہ مسلمانوں کو تہہ تیغ

13/50
کردیا ہے جو خود منگول قانون کی بھی سخت اور کُھلی خلاف ورزی ہے.کتب خانوں اور شفاخانوں کو آگ لگا دی گئی ہے.بغداد مکمل طور پر اُجڑ چُکا ہے اور مسلمان در بدرہو چکے ہیں.پھر اُس صوفی باعمل نے برکہ خان پر اسلام کی تبلیغ شروع کی.تین دن تک دلائل دیئے کےبالآخر چنگیز خان کے پوتے اور

14/50
جوجی خان کے بیٹے برکہ خان نے 660ھ 1261ءمیں ”اللہ اکبر“ کہااوراسلام کی دولت سے مالا مال ہوگیا برکہ خان کےقبول اسلام کےساتھ ہی اسکےدرجن بھرجرنیلوں اور ہزاروں منگولوں اور تاتاریوں نے بُخارا کے اس صوفی کے ہاتھ پر بیت کرکے اسلام قبول کرلیا.
مؤرّخین نے لکھتے ہیں کہ برکہ خان نے

15/50
اسلام قبول کرکے مقدس مقات مکّہ اور مدینہ کو دشمنوں سےمحفوظ رکھنے کیلیے اپنے سگے اور چچا زاد بھائیوں کو مختلف جنگوں میں شکستِ فاش دی اور آخری سانس تک
اسلام کی پاسبانی کرتا رہا.

علامہ اقبال نے انہی منگول تاتاریوں کے متعلق جواب شکوہ میں کچھ یوں بیان کیا ھے!

16/50
ہے عیّاں شورش ِتَاتَار کے افسانے سے
پاسبان مل گئے کعبےکو صنم خانے س

(مملوک سلاطین )

ہلاکوخان نئےخاقان اعظم کیلیےمجلسِ قرولتائی میں شرکت کیلیے وسط ایشیاء روانہ ہوچکاتھا تاہم ہلاکوخان نے مصر کو زیر کرنے اور مملوک سلطان الملک المظفرسیف الدین قطز اور بیبرس کی سرکوبی

17/50
کیلیے اپنے عزیز سپہ سالار ” قط بوغا “ کی سرکردگی میں تیز و تند لشکر روانہ کیا مصر کے مملوک سلطان المک المظفرسیف الدین قطز اور بیبرس نے 1260ءکو عین الجالوت کے مقام پرمنگول سپہ سالار”قط بوغا“کی فوج کوبری طرح شکست سے دوچار کرتےہوئےانہیں مصر اور شام سے نکال دیا تھا.

18/50
(مملوک سلاطین کےحالات اورطرزِجانشینی)

مملوک سلاطین میں جانشینی کاکوئی بہترنظام نہیں تھا طاقتور اور امیر ترین شخص حاکم اورسلطان بن جاتاتھامعرکہ عین جالوت سےقبل سلطان مصرسیف الدین قطز اور رکن الدین بیبرس کےدرمیان معاہدہ طےپایاتھاکہ فتح کےبعدشام میں حلب اوراس کےاطراف کےعلاقے

19/50
بیبرس کےتصرف میں دے دیےجائیں گےمگربعد میں سیف الدین قطز نےاس معاہدے کونظر انداز کردیااور اسطرح سیف الدین قطز اور بیبرس کےدرمیان رنجش پیداہوگئی اورمعرکہ عین جالوت کےصرف چند یوم بعد اکتوبر 1260ءہی میں سیف الدین قطزکوپراسرارطور پرقتل کردیاگیااوررکن الدین بیبرس الملک الظاہر کے

20/50
خطاب سےمصر کاسلطان بن گیاسلطان سیف الدین قطز کےپراسرارقتل میں مورخین سلطان رکن الدین بیبرس کا نام مشکوک اندازمیں لکھتےآرہے ہیں،سیف الدین قطز کےقتل پرمصر کےلوگ بھی دودھڑوں میں تقسیم ہوچکےتھےایک گروہ بیبرس کوقاتل گردانتاتھاجبکہ دوسرا گروہ اسےحادثاتی موت قراردیتاتھا یہ امرملک

21/50
مصرکوخانہ جنگی کیطرف بھی لےجارہاتھا.
مصر میں رکن الدین بیبرس کی حکومت قائم تھی شام،اُردن وغیرہ اور سعودی عرب(سرزمین حجاز) مملوک سُلطنت کا حصہ تھیں.دوسری طرف ہلاکوخان منگول سپہ سالار”قط بوغا“کی شکست کی خبر سن کرزخمی شیر کیطرح بےچین ہوگیااور اس شکست کا بدلہ لینےکیلیے مجلسِ

22/50
قرولتائی سےمشاورت کے بعدوسط ایشیاءسےایک عظیم ترین اورمنظم لشکر لیکرمملوکوں کی سرکوبی کیلیے روانہ ہوا اس لشکر میں اسکابیٹا میمنہ کےسپہ سالار کی حیثیت سے ہلاکو کےساتھ تھا
مملوک کچھ خوفزدہ ضرور تھے لیکن اللہ کی رحمت سے نا امید بلکل نہیں تھے وہ بھی ترک النسل اور جری بہادر تھے

23/50
ہلاکو خان کی فوجیں مصر کےدروازے پردستک دے رہی تھیں،مسجدوں اورگھروں میں مملوک حکومت کی کامیابی کیلیےدعائیں مانگی جارہی تھیں.
یکم رجب 660ھکوچنگیزخان کے پوتے برکہ خان نےاپنے اور اپنی قوم کے ساتھ مشرف بااسلام ہونےکا اعلان کرتےہوئےایک خط لکھ کرمصر کےسلطان رکن الدین بیبرس کی طرف

24/50
ایلچی دوڑائے اپنے اسلام قبول کرنے کی تحریری اطلاع دی اور ساتھ یہ بھی لکھاکہ وہ اپنے چچازاد بھائی ہلاکوخان کے خلاف جہاد کے لیے تیار ہے اور اس مقصد کے لیے مصر سے اتحاد کرنا چاہتا ہے، سلطان رکن الدین بیبرس نے یہ بہترین اور بروقت پیش کش خوشی کیساتھ قبول کرتے ہوئے ائمہ حرمین

25/50
شریفین کو برکہ خان کے لیے دعاؤں کا حکم لکھ بھیجا۔ تمام شہروں میں بھی فرمان بھیجا گیا کہ جمعہ کے خطبے میں خلیفہ اور سلطان کے بعد برکہ خان منگول کیلیے بھی دعا کی جائے

26/50
برکہ خان نےاپنےجاسوسوں سےحالات معلوم کرکےمصری سُلطنت کی طرف پھرایلچی بھیجےاورلکھاکہ حوصلہ رکھیں،کُمک پہنچ رہی ہے اورساتھ ہی برکہ خان خودبھی جرارلشکر کےہمراہ قفقار کے کوہساروں سے نمودار ہوا اور ہلاکوں خان کے بیٹےکی فوج کے میمنہ پر برق بن کر گرا 1262ءکو برکہ خان اوربیبرس

27/50
کی مشترکہ فوجوں نے ہلاکوخان کی روانہ کردہ فوج کوشکست فاش دی.
ہلاکوخان نے اس شکست کی اطالاعت ملنے پربحیرۂ خزر کی طرف سےکثیر فوج کےہمراہ دریائے تیرک عبور کرکے برکہ خان کی فوج کو وقتی طور پر پسپا کیا، مگر برکہ خان کےبھتیجے نوگائی خان منگول خان (BLUE HORDES) کے جوابی حملے میں

28/50
ہلاکوخان کا لشکر درہم برہم ہوکر پیچھے ہٹتے ہوئے دریائے تیرک تک آگیا۔ اس وقت موسم سرما عروج پر تھا۔ دریا کی سطح جو سخت سردی سے منجمد ہوچکی تھی لشکر کے بوجھ سے ٹوٹ گئی اور تاتاریوں کی بڑی تعداد ڈوب کر مرگئی، ہلاکوخان کا ایک بیٹا بھی مارا گیا اور وہ خود پسپا ہوکر

29/50
بحیرۂ آذربائیجان کے ایک جزیرے میں پناہ لینے پر مجبور ہوگیا۔ اس کے بعد ہلاکو کی ایل خانی اور برکہ کی زرّیں خیل سلطنتوں میں جھڑپوں کا دائرہ کار مشرق تک پھیل گیا۔ ہلاکو نےگرجستان اور آرمینیا کے نصرانی حلیفوں کو ساتھ ملا کر برکہ خان

30/50
کی زرّیں خیل کی سرحدوں پرحملے شروع کیے۔ جواب میں برکہ نے نہ کچھ روسی علاقوں کو اپنی سلنطنت کاحصہ بناکر فوج میں بھی روسی جنگجو بھرتی کیےاور وسطِ ایشیا تک تسلط حاصل کرلیا۔سمرقند و بخارا کے مسلمان جوق درجوق اس کی فوج میں شامل ہونے لگےبحیرۂ خزر کےجنوب مشرق اور جنوب مغرب میں ان

31/50
دونوں سلطنتوں کے مابین مسلسل جھڑپیں ہوتی رہیں۔ برکہ کے سپاہی ایمان و ایقان سے بھرپور تھے، جبکہ ہلاکو کی فوج کے سامنے خون ریزی کے سوا کوئی ہدف نہ تھا۔اس کے سپاہی پست ہمت ہوکر منتشر ہونے لگے۔ بہت سے تاتاری برکہ خان اور بیبرس کےاتحاد سے خوفزدہ ہوچکے تھے اور بہت سے برکہ خان کے

32/50
قبولِ اسلام کے بعد توحید کی طرف راغب ہورہےتھے۔تاتاری اب دو واضح جماعتوں میں بٹ گئے تھے۔اسلام دشمن اور اسلام دوست۔ اسلام دوست تاتاری خود کو برکہ خان کی طرف منسوب کرنے لگے۔ ان میں جو شامی سرحدوں کے آس پاس تھے، انہیں برکہ خان کی دورد راز واقع مملکت کی بجائے مصر جانا بہترمحسوس

33/50
ہوا، چنانچہ ہزاروں تاتاری مصر کی طرف منتقل ہونے لگے۔سلطان کو اطلاع ملی تو تمام شہروں کے گورنروں کو حکم دیا کہ ان کی پوری طرح مہمانی اور دلجوئی کی جائے اور زادِسفر دے کر مصر بھیج دیا جائے۔کچھ دنوں میں تاتاریوں کے کئی گروہ مصر پہنچے اور سلطان سے امان طلب کی۔یہ تاریخ میں پہلا

34/50
موقع تھاکہ تاتاری کسی غیرقوم سےامان مانگ رہےتھے،ورنہ اس سےپہلے ان کےہاں ایسی کوئی مثال نہ تھی۔وہ صرف مارنا یامرنا جانتے تھے۔سلطان نے ان کی بہت بڑی ضیافت کی، انعام و اکرام سے نوازا اور رہائشیں دیں۔ان کی بڑی تعداد مشرف بااسلام ہوگئی۔اس طرح ترک و منگول تاتاریوں کی ایک سفاک

35/50
فاتح قوم اسلام کی مفتوح ہوگئی!

ہلاکو خان اپنے تایا زاد بھائی برکہ خان کے ہاتھوں شکست در شکست کے غم اور ایلخانی سلطنت کے باقی ماندہ حصوں کی حفاظت کیلیے تازہ دم لشکر کیساتھ تیز رفتاری سےسفرکررہا تھا کہ اس کا گھوڑا ٹھوکر کھاکر گر گیا جس کےباعث “ہلاکو خان“ شدید مضروب ہوا اور

36/50
زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ”ہلاکوخان“ 8.فروری 1265ء کو موت کا شکار ہوگیا.
ہلاکو خان کی موت کے بعد اسکے بیٹے الجائتیو خان، محمد بن بندہ خدا، غاذان خان، ارغوان خان بھی ایک لاکھ ستر ہزار منگول تاتاریوں کے ہمراہ حضرت ابراہیم عبودی کے ہاتھ پر بیت کرکے مشرف بہ اسلام ہوئے

37/50
آگے چل کر ان مسلمان تاتاریوں نے بڑے بڑے اسلام دشمن حکمرانوں کو زیر و زبر کردیا،امیر تیمور برلاس،ظہیرالدین محمد بابر انہیں ترک و منگول تارتاریوں کے خاندان سے تھے.

38/39/40/41/42/43/44/45/46/47/48/49/50.

مکمل شد.
You can follow @ConquererHordes.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled: