ارطغرل، سلجوق، سلطنت عثمانیہ اور خلافت عثمانیہ:

سلطنت عثمانیہ کی بنیاد عثمان خان نے سنہ 1299میں رکھی. عثمان خان کے والد کا نام ارطغرل خان تھا اور یہ لوگ غازی کا لقب نام کے آخر میں استعمال کرتے تھے.
عثمان خان کا تعلق خانہ بدوش ترکش قبیلوں میں سے ایک قبیلے سے تھا.
1/14
یہ قبیلے وسطی ایشیا اور ایران میں آباد تھے. عثمان خان کے دادا سلیمان شاہ نے خراسان سے آرمینیا کی طرف ہجرت کی. اس ہجرت کی وجہ یہ تھی کہ منگولوں نے اس پورے علاقے یعنی وسطی ایشیا میں جلال الدین خوارزم شاہ کی شکست کے بعد جنگوں اور فتوحات کا سلسلہ جاری رکھا ہوا تھا.
2/14
سلیمان شاہ(ارطغرل خان کا باپ اور عثمان خان کا دادا)ایک چھوٹی سی ریاست ترکان غز کا امیر بنا، جو کہ آرمینیا کی سرحد پر واقع تھی.
سلیمان شاہ کو اہمیت اسوقت ملی جب منگول قونیہ پر حملہ آور ہوۓ. قونیہ کا علاقہ اس زمانے میں سلجوق سلطنت میں آتا تھا جسکا حکمران علاٶالدین کیقباد تھا.
3/14
سلیمان شاہ کو جب خبر ملی کہ منگول قونیہ پر حملہ آور ہو گئے ہیں تو اس نے اپنے بیٹے ارطغرل کو پانچ سو سپاہ کےساتھ علاوالدین کی مدد کے لئے بھیجا اور بڑی فوج لے کر ان کے پیچھے روانہ ہوا. یہ مدد علاءالدین کے لیے نا صرف غیر متوقع تھی بلکہ اس رضاکارانہ مدد نے جنگ کا پانسہ پلٹ دیا,
4/14
اور منگولوں کو پسپا ہونا پڑا. علاؤالدین نے سلیمان شاہ کی مدد سے متاثر ہو کر سلیمان شاہ کو اپنی فوج کا سپہ سالار بنا دیا. اسکے علاوہ سلیمان شاہ کے بیٹے ارطغرل کو شاہی خلعت کے ساتھ انگورہ(انقرہ)کے قریب ایک خاصی بڑی جاگیر بھی عطا کی، جو کہ بازنطین ایمپائر کا سرحدی علاقہ تھا.
5/14
ارطغرل خان نے اس جاگیر میں کچھ علاقہ بازنطین ایمپائر سے چھین کر اسے وسعت بھی دی.
ارطغرل اپنے باپ کی موت کے بعد اپنے قبیلے کا سربراہ بنا. سلجوق سلطنت آہستہ آہستہ تنزلی کی طرف جا رہی تھی اور بہت سی چھوٹی چھوٹی خود مختار ریاستیں وجود میں آ رہی تھی. کیونکہ یہ ریاستیں بہت
6/14
چھوٹی چھوٹی تھیں اس وجہ سے منگولوں نے ان سے کوئی خطرہ محسوس نہ کیا اور نہ ہی ان سے کوئی چھیڑ چھاڑ کی.
ارطغرل کا تذکرہ جواوپر بیان کیا گیا ہے انڈیپنڈنٹ مورخین نے بس اتنا ہی کیا ہے. البتہ ارطغرل خان کو سلطنت عثمانیہ بننے کے تقریبا سو سال کے بعد عثمانی حکمرانوں نے
7/14
مقامی تاریخ لکھنے والوں سے ارطغرل کو افسانوی کردار بنانے کی کوشش ضرور کی ہے جسے انڈیپنڈنٹ مورخین میں پزیرائی نہ مل سکی.
ارطغرل کی وفات 1278 میں ہوئی اور اس کے بعد عثمان خان نہ صرف اپنے قبیلے کا سردار بنا بلکہ علاؤالدین کے بیٹے غیاث الدین کیخسرو نے عثمان خان کو اپنی افواج کا
8/14
سپہ سالار بنایا اور اپنی بیٹی سے اس کی شادی بھی کی. اس طرح سلجوق سلطنت عثمانی ترکوں کو منتقل ہوگئی. عثمان خان نے سلجوق سلطنت قونیہ کا اقتدار سنبھال کر اپنے آپ کو سلطان کا لقب دیا اور یہیں سے سلطنت عثمانیہ کا آغاز ہوا.
یہ سلطنت بتدریج مختلف سلطانوں کی فتوحات کے باعث
9/14
پھیل کر ایک بہت بڑی اور عظیم الشان سلطنت میں تبدیل ہوگئی جس سکہ ایشیا، افریقہ اور یورپ کے بہت سے علاقوں میں چلتا تھا.
سلطنت عثمانیہ کا بانی اورپہلا سلطان عثمان خان تھا اس کے بعد دوسرا سلطان ارخان، تیسرا سلطان مراد اول، چوتھا سلطان بایزید اول جسے بایزید یلدرم بھی کہتے ہیں.
10/14
پانچواں سلطان محمد اول, چھٹا مراد دوئم ساتواں محمد خان فاتح جس نے Constantinople موجودہ استنبول جوکہ بازنطین ایمپائر کا دارلحکومت تھا فتح کیا. آٹھواں بایزید دوئم اور نواں سلیم اول تھا.
سلیم اول اپنے شروع کے دو سال 1518 سے 1520 تک سلطنت عثمانیہ کا سلطان رہا.
11/14
اسکے بعد 1520 میں اسلامی خلافت عباسیوں سے منتقل ہوکر عثمانیوں میں آگئی. یوں سلیم اول سلطان کے ساتھ ساتھ 76واں خلیفہ اسلام بھی ہو گیا.
سلیم اول کے بعد اسکا بیٹا سلطان سلیمان جسے سلطان سلیمان قانونی (Sultan Suleiman the Magnificent) بھی کہا جاتا ہے،
12/14
سلطان اور خلیفہ بنا.خلافت عثمانیہ پہلی جنگ عظیم کےاختتام تک جلتی رہی.سلطان عبدل مجید سلطنت عثمانیہ کا آخری خلیفہ تھا.1918میں جرمنی اٹلی اورترکی جو آپس میں اتحادی تھے شکست سےدوچار ہوئے اور کمال اتاترک نےترکی کی حکومت سنبھالنے کےبعد خلافت کو1924آفیشیلی ختم کرنےکا اعلان کردیا.
13/14
References:
*A Peace to End all Pease/David Fromkin
*The Great Game/Peter Hopkirk
*The Middle Sea/John Julius Norwich
*Empire of the Sand/Karsh & Karsh
*Glimpses of Islam/Irfan Faqih
*Tarekh-e-Islam/Molana Akber Shah Najeebabadi
14/14
نوٹ: سلطنتِ عثمانیہ کے بارے میں کچھ لوگوں کو غلط فہمی ہوجاتی ہے کہ شاید سلطنت عثمانیہ کا نام مسلمانوں کے تیسرے خلیفہ حضرت عثمان کے نام پر ہے، ایسا بالکل بھی نہیں ہے.
You can follow @saeedma08417161.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled: