شہداد بلوچ دو ہزار پندرہ میں مسنگ پرسنز پر ایک ڈاکیومنٹری بنا رہا تھا کہ اس دوران اُسے تربت سے لاپتہ کر دیا گیا اور چار ماہ ذلیل کرنے کے بعد اس شرط پر چھوڑا کہ ڈاکومنٹری بنانے سے باز رہے گا۔ یونیورسٹی میں فیس میں اضافے کے خلاف احتجاج کر رہا تھا تو اس پر ایف آر درج کر دی گئی۔
اگلے سال اسکے ایک دوست کی لاپتہ ہونے کے بعد مسخ شدہ لاش ملی۔

ان حقائق کو نظر انداز کر کے کہنا کہ وہ ملیٹنٹ اس لیے بنا کیونکہ پنجاب یونیورسٹی یا لمز جہاں وہ کبھی سٹوڈنٹ نہیں رہا وہاں عمار علی جان اور ندا کرمانی پڑھاتے ہیں اس وجہ سے وہ ملیٹنٹ بنا۔

یہ خود کو بیوقوف بنانا ہے۔
اسی طرح خود کو انڈین بھی بیوقوف بناتے ہیں جب وہ برہان وانی کے حزب المجاھدین جوائن کرنے میں پاکستانی یا پھر جواہر لعل نہرو یونیورسٹی والوں کا ہاتھ تلاش کرتے ہیں یہ نظر انداز کر کے کہ انڈین سیکورٹی فورسز نے اسکے بھائی کو سڑک پر تشدد کا نشانہ بنایا اور سب کے سامنے ذلیل کیا۔
جو انڈیا میں تقسیم ہے ویسے ہی پاکستان میں ہے۔ انڈین لیفٹ کہتا ہے ہمیں غور کرنے کی ضرورت ہے کہ ہمارے ہی اداروں سے تعلیم یافتہ نوجوان برہان وانی افضل گرو کیوں بن رہے ہیں؟

انڈین رائٹ کے ارنبوں اور میجر گوروں کا کہنا ہے کہ اس میں پڑنے کی ضرورت ہی نہیں اس کے پیچھے پاکستان ہے بات ختم۔
You can follow @sob4n.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled: