اگر حدیث نبویؐ کو قرآن کریم سے الگ کر دیا جائے تو صرف قرآن مجید سے ضابطۂ حیات کی تکمیل نہیں ہو پاتی اور کوئی شخص صرف قرآن کی روشنی میں نظام زندگی مرتب نہیں کر سکے گا۔ وہ لوگ جو اپنی مرضی سے قرآن کریم کی تشریح کرنا چاہتے ہیں وہ احادیث سے انکاری ہیں۔
قرآن کریم ایک اصولی 1/26
قرآن کریم ایک اصولی 1/26
کتاب ہے۔ اس کا کام اصول وکلیات بیان کرنا ہے اور اس کی جزئیات ہمیں ترجمان القرآن، رسول کریم ؐ کی احادیث سے ملتی ہیں۔ اگر قرآن مجید ہی کو دین کی توضیح وتشریح کا کفیل گردانا جاتا تو رسول کریمؐ کی تشریف آوری کی چنداں ضرورت نہ تھی۔ سنت رسول اللہؐ کو سامنے رکھے بغیر نہ تو قرآن 2/26
کو اور نہ ہی اسلام کو سمجھا جا سکتا ہے۔
قرآن مجید (اَقِیْمُوا الصَّلٰوۃ) نماز ادا کرنے کا حکم دیتا ہے اور پانچوں نمازوں کے اوقات‘ عدد رکعات‘ قرأت وتسبیحات اور دیگر امور کی تفصیلات حدیث رسول ؐ پر چھوڑ دیتا ہے۔
زکوٰۃ کے سلسلہ میں (اٰتُوا الزَّکٰوۃَ) فرماتا ہے۔ حج کو فرض 3/26
قرآن مجید (اَقِیْمُوا الصَّلٰوۃ) نماز ادا کرنے کا حکم دیتا ہے اور پانچوں نمازوں کے اوقات‘ عدد رکعات‘ قرأت وتسبیحات اور دیگر امور کی تفصیلات حدیث رسول ؐ پر چھوڑ دیتا ہے۔
زکوٰۃ کے سلسلہ میں (اٰتُوا الزَّکٰوۃَ) فرماتا ہے۔ حج کو فرض 3/26
ٹھہرا کر صرف (لِلّٰہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ) کی صدا دیتا ہے۔ ان سب فرائض ومناسک کی ادائیگی کا طریقہ ہمیں رسول اللہؐ نے بتایا ہے۔
کھانے کے بارے میں حکم ربانی ہے
"تم پر حرام کیا گیا مردار، خون، سور کا گوشت اور وہ جانور جو اللہ کے سوا کسی اور نام پر ذبح کیا گیا ہو۔" 4/26
کھانے کے بارے میں حکم ربانی ہے
"تم پر حرام کیا گیا مردار، خون، سور کا گوشت اور وہ جانور جو اللہ کے سوا کسی اور نام پر ذبح کیا گیا ہو۔" 4/26
ذبح کیسے کرنا ہے؟ اونٹ کو نحر کیسے کرنا ہے؟ کتا، بلی، شیر، چیتا نہیں کھانا۔ اللہ کا نام کب لینا ہے، کیسے لینا ہے۔ مچھلی پر ذبح کے وقت اللہ کا نام کیوں نہیں لینا۔ یہ سب باتیں ہمیں احادیث نبویؐ سے ملتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتے ہیں
"ہم نے آپ پر قرآن نازل کیا تا 5/26
"ہم نے آپ پر قرآن نازل کیا تا 5/26
کہ اسے لوگوں کے لیے واضح کریں۔"
دوسری جگہ ارشاد ہے:
"ہم نے تمہاری طرف ایک رسول بھیجا تم ہی میں سے کہ پڑھتا ہے تم پر ہماری آیتیں اور پاک کرتا ہے تم کو اور سکھاتا ہے کتاب اور حکمت کی باتیں جو تم نہیں جانتے۔"
فرمان الٰہی میں حکمت کا یہ لفظ کیا ہے؟ یہ تعلیم رسول کریم ؐ ہے جو 6/26
دوسری جگہ ارشاد ہے:
"ہم نے تمہاری طرف ایک رسول بھیجا تم ہی میں سے کہ پڑھتا ہے تم پر ہماری آیتیں اور پاک کرتا ہے تم کو اور سکھاتا ہے کتاب اور حکمت کی باتیں جو تم نہیں جانتے۔"
فرمان الٰہی میں حکمت کا یہ لفظ کیا ہے؟ یہ تعلیم رسول کریم ؐ ہے جو 6/26
قرآن کے علاوہ ہے، یہ سنت نبویؐ ہے۔ جس کی تعلیم آپؐ نے صحابہ کرام کو دی اور خود عمل کر کے دکھلایا۔
اللہ کا پیغام اس کے بندوں تک بہت سے پیغمبروں نے پہنچایا مگر بدبخت انسان اس کو نیست ونابود کرتا رہا۔ صحف آدمؒ وشیثؒ ونوحؒ تو بہت دور کی بات ہے صحف ابراہیمؒ بھی جن کا قرآن میں 7/26
اللہ کا پیغام اس کے بندوں تک بہت سے پیغمبروں نے پہنچایا مگر بدبخت انسان اس کو نیست ونابود کرتا رہا۔ صحف آدمؒ وشیثؒ ونوحؒ تو بہت دور کی بات ہے صحف ابراہیمؒ بھی جن کا قرآن میں 7/26
ذکر ہے اب کہاں ہیں؟
جزیرہ نمائے عرب کے لوگوں کے ہاں پڑھنے لکھنے کا رواج بالکل نہیں تھا۔ رسول کریمؐ نے 7ھ میں مشرقی عرب علاقہ الاحساء میں ایک تبلیغی خط بھیجا۔ سارے علاقہ میں کوئی اسے پڑھنے والا نہ ملا۔ بہت تلاش وجستجو کے بعد ایک بچہ ملا جس نے یہ خط پڑھ کر سنایا۔
یہ کتنا 8/26
جزیرہ نمائے عرب کے لوگوں کے ہاں پڑھنے لکھنے کا رواج بالکل نہیں تھا۔ رسول کریمؐ نے 7ھ میں مشرقی عرب علاقہ الاحساء میں ایک تبلیغی خط بھیجا۔ سارے علاقہ میں کوئی اسے پڑھنے والا نہ ملا۔ بہت تلاش وجستجو کے بعد ایک بچہ ملا جس نے یہ خط پڑھ کر سنایا۔
یہ کتنا 8/26
ولولہ انگیز امر ہے کہ رسول کریمؐ کی طرف جو پہلی وحی نازل ہوئی وہ لکھنے کی تعریف اور پڑھنے کے حکم پر تھی اور جس کی آپ نے عمر بھر تعمیل کروائی۔
رسول کریمؐ وقتا فوقتاً نازل ہونے والی آیتوں اور سورتوں کے لکھوانے کا فوراً بندوبست کرتے۔ کچھ لوگ مدینہ منورہ میں مسلمان ہوئے تو 9/26
رسول کریمؐ وقتا فوقتاً نازل ہونے والی آیتوں اور سورتوں کے لکھوانے کا فوراً بندوبست کرتے۔ کچھ لوگ مدینہ منورہ میں مسلمان ہوئے تو 9/26
وہاں آپ نے ایک معلم حضرت مصعب بن عمیرؓ جو مقری کہلاتے تھے قرآن اور دینیات کی تعلیم کے لیے بھیجا۔
رسول کریمؐ نے آغازِ وحی میں حدیثیں لکھنے سے منع فرمایا تا کہ قرآن اور احادیث نبوی ؐ گڈ مڈ نہ ہو جائیں۔ جب قرآن کا بیشتر حصہ نازل ہو گیا اور بہت سے صحابہ کرام نے اسے حفظ کر لیا 10/26
رسول کریمؐ نے آغازِ وحی میں حدیثیں لکھنے سے منع فرمایا تا کہ قرآن اور احادیث نبوی ؐ گڈ مڈ نہ ہو جائیں۔ جب قرآن کا بیشتر حصہ نازل ہو گیا اور بہت سے صحابہ کرام نے اسے حفظ کر لیا 10/26
تو آپؐ نے حدیث لکھنے کی اجازت دے دی لیکن یہ اجازت بھی مخصوص لوگوں کو تھی۔
حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاصؓ کا صحیفہ ’’صحیفہ صادقہ‘‘ بہت مشہور ہے جس میں ایک ہزار سے زیادہ احادیث تھیں۔
حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص نے رسول کریمؐ سے دریافت کیا کہ میں جو آپ سے سنوں کیا اسے لکِھ 11/26
حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاصؓ کا صحیفہ ’’صحیفہ صادقہ‘‘ بہت مشہور ہے جس میں ایک ہزار سے زیادہ احادیث تھیں۔
حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص نے رسول کریمؐ سے دریافت کیا کہ میں جو آپ سے سنوں کیا اسے لکِھ 11/26
لیا کروں؟
آپؐ نے فرمایا
ہاں
انہوں نے عرض کی
آپ راضی ہوں یا غصہ میں؟
آپ نے فرمایا
ہاں اس لیے کہ میں ہر حال میں حق بات کہتا ہوں۔
حضرت ابوہریرہؓ کے شاگرد ہمام بن منبہ نے حضرت ابوہریرہؓ کا تحریر کردہ صحیفہ مرتب کیا۔ رسول کریمؐ کے آزاد کردہ غلام ابورافع نے احادیث لکھنے کی 12/26
آپؐ نے فرمایا
ہاں
انہوں نے عرض کی
آپ راضی ہوں یا غصہ میں؟
آپ نے فرمایا
ہاں اس لیے کہ میں ہر حال میں حق بات کہتا ہوں۔
حضرت ابوہریرہؓ کے شاگرد ہمام بن منبہ نے حضرت ابوہریرہؓ کا تحریر کردہ صحیفہ مرتب کیا۔ رسول کریمؐ کے آزاد کردہ غلام ابورافع نے احادیث لکھنے کی 12/26
اجازت مانگی تو آپؐ نے فرمایا کہ لکھ لیا کرو۔
حضرت انس بن مالکؓ دس برس کی عمر میں لکھنا پڑھنا جانتے تھے۔ رسول کریمؐ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور وفات تک ہمراہ رہے۔ رسول کریمؐ خود احادیث لکھواتے تھے۔ حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ جب ہم آپ کو احادیث سناتے اور گھر واپس جانے لگتے تو آپ 13/26
حضرت انس بن مالکؓ دس برس کی عمر میں لکھنا پڑھنا جانتے تھے۔ رسول کریمؐ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور وفات تک ہمراہ رہے۔ رسول کریمؐ خود احادیث لکھواتے تھے۔ حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ جب ہم آپ کو احادیث سناتے اور گھر واپس جانے لگتے تو آپ 13/26
ہمیں بلا کر دوبارہ احادیث دہراتے تا کہ ہم بھول نہ جائیں۔
رسول کریمؐ کے کاتب حضرت زید بن ثابتؓ نے رسول کریمؐ کے حکم سے یہودیوں کی زبان اور تحریر سیکھی۔
انتظامی ضرورتوں کے موقعوں پر اپنے گورنروں، قاضیوں، تحصیلداروں کو ہدایتیں لکھ بھیجیں۔ اکثر ان مسؤلین کے پوچھنے پر ان کو 14/26
رسول کریمؐ کے کاتب حضرت زید بن ثابتؓ نے رسول کریمؐ کے حکم سے یہودیوں کی زبان اور تحریر سیکھی۔
انتظامی ضرورتوں کے موقعوں پر اپنے گورنروں، قاضیوں، تحصیلداروں کو ہدایتیں لکھ بھیجیں۔ اکثر ان مسؤلین کے پوچھنے پر ان کو 14/26
جواب لکھواتے۔ آنحضرت ؐ نے زکوٰۃ یعنی زراعت ریوڑوں، معدنیات وغیرہ میں حکومت کو ادا طلب محصول کی شرحیں تحریر کروائیں۔
خطوط پر ثبت کرنے کے لیے رسول کریمؐ نے مہر بنوائی، فتح مکہ کے وقت ایک شخص کے کہنے پر خطبہ فتح مکہ تحریر کروا کر دیا۔ رسول کریمؐ کے وصال کے وقت مندرجہ ذیل 15/26
خطوط پر ثبت کرنے کے لیے رسول کریمؐ نے مہر بنوائی، فتح مکہ کے وقت ایک شخص کے کہنے پر خطبہ فتح مکہ تحریر کروا کر دیا۔ رسول کریمؐ کے وصال کے وقت مندرجہ ذیل 15/26
صحیفے لکھے جا چکے تھے:
1 صحیفہ فاطمہ الزہراء
2 نسخہ ابوبکر
3 سعر بن عبادہ مکتوبہ
4 احادیث التفسیر ابی بن کعب
5 مکتوب عمر بن الخطاب
6 صحیفہ عبداللہ بن مسعود
7 ابی رافع
8 صحیفہ علی بن عبدالمطلب
9 صحیفہ زید بن ثابت
10 صحیفہ مغیرہ بن شعبہ
11صحیفہ عمرو بن حزم انصاری 16/26
1 صحیفہ فاطمہ الزہراء
2 نسخہ ابوبکر
3 سعر بن عبادہ مکتوبہ
4 احادیث التفسیر ابی بن کعب
5 مکتوب عمر بن الخطاب
6 صحیفہ عبداللہ بن مسعود
7 ابی رافع
8 صحیفہ علی بن عبدالمطلب
9 صحیفہ زید بن ثابت
10 صحیفہ مغیرہ بن شعبہ
11صحیفہ عمرو بن حزم انصاری 16/26
12 صحیفہ عبداللہ بن عمرو
13 صحیفہ سمرہ بن جندب
14 رافع بن خدیج
15 جابر بن عبداللہ
16 شمعون بن یزید
17 انس بن مالک
18 صحیفہ ہمام بن منبہ
رسول کریم ؐ کے وصال کے وقت مدینہ میں 38 مدرسے تھے جو قرآن واحادیث پڑھاتے تھے۔ رسول کریم ؐ کے وصال کے بعد کوفہ، مدینہ، مکہ، شام 17/26
13 صحیفہ سمرہ بن جندب
14 رافع بن خدیج
15 جابر بن عبداللہ
16 شمعون بن یزید
17 انس بن مالک
18 صحیفہ ہمام بن منبہ
رسول کریم ؐ کے وصال کے وقت مدینہ میں 38 مدرسے تھے جو قرآن واحادیث پڑھاتے تھے۔ رسول کریم ؐ کے وصال کے بعد کوفہ، مدینہ، مکہ، شام 17/26
وغیرہ میں بہت بڑے مدارس تھے۔
عہد رسالت اور خلافت راشدہ میں اسلامی فتوحات کا دور دورہ ہوا۔ مسلمان مدینہ طیبہ سے نکل کر دور دراز علاقوں میں پھیل گئے۔ جہاں جہاں اسلام کی روشنی پھیلی مسلمانوں نے وہاں بود وباش اختیار کر لی جن میں پڑھے لکھے لوگ، تجارت پیشہ لوگ اور مختلف قسم کے 18/26
عہد رسالت اور خلافت راشدہ میں اسلامی فتوحات کا دور دورہ ہوا۔ مسلمان مدینہ طیبہ سے نکل کر دور دراز علاقوں میں پھیل گئے۔ جہاں جہاں اسلام کی روشنی پھیلی مسلمانوں نے وہاں بود وباش اختیار کر لی جن میں پڑھے لکھے لوگ، تجارت پیشہ لوگ اور مختلف قسم کے 18/26
لوگ تھے۔ جو رسول کریمؐ سے حاصل کردہ علم وہنر بھی ہمراہ لیتے گئے۔ بکثرت تابعین کے ان کی ہم نشینی سے بھر پور فائدہ اٹھایا، ان سے علم حاصل کرنے کے بعد لوگوں کو مستفیض کرنے لگے۔ چنانچہ ان علاقوں میں مزید مدرسے قائم ہوتے گئے۔
مکہ مکرمہ میں یہ لوگ حضرت عبداللہ بن عباسؓ جیسے 19/26
مکہ مکرمہ میں یہ لوگ حضرت عبداللہ بن عباسؓ جیسے 19/26
مفسر کے شاگرد تھے۔ جن میں 1 مجاہدؒ ‘ 2 عطاءؒ بن ابی رباح 3 عکرمہؒ مولیٰ ابن عباسؓ 4 طاؤسؒ 5جبیرؒ وغیرہم مشہور ہیں۔
مدینہ میں مفسرین کی ایک کثیر تعداد درس دیا کرتی تھی، امام مالک نے بھی ان سے درس لیا۔ شام میں ابوامامہؓ درس دیتے تھے۔
احادیث کی تبلیغ کا یہ سلسلہ جو رسول 20/26
مدینہ میں مفسرین کی ایک کثیر تعداد درس دیا کرتی تھی، امام مالک نے بھی ان سے درس لیا۔ شام میں ابوامامہؓ درس دیتے تھے۔
احادیث کی تبلیغ کا یہ سلسلہ جو رسول 20/26
کریمؐ کے صحابہ کرام رض و اہل بیت ع کی وجہ سے جاری ہوا اور ان شاء اللہ تا قیامت چلتا رہے گا۔
مندرجہ ذیل چند صحابہ کرام کی احادیث کی تعداد ایک ہزار سے زائد ہے:
1 حضرت ابوہریرہؓ (5374)
2 حضرت عبداللہ بن عمرؓ (2630)
3 حضرت انس بن مالکؓ (2286)
4 حضرت عائشہ صدیقہؓ (2210)
5 21/26
مندرجہ ذیل چند صحابہ کرام کی احادیث کی تعداد ایک ہزار سے زائد ہے:
1 حضرت ابوہریرہؓ (5374)
2 حضرت عبداللہ بن عمرؓ (2630)
3 حضرت انس بن مالکؓ (2286)
4 حضرت عائشہ صدیقہؓ (2210)
5 21/26
حضرت عبداللہ بن عباسؓ (1660)
6 حضرت جابر بن عبداللہؓ (1540)
7 حضرت ابوسعید خدریؓ (1170)
حضرات صحابہ کرام کے بعد تابعین نے احادیث کی تبلیغ کا کام کیا۔ مکہ میں ابوطفیلؓ سے ملاقات مدینہ میں السائبؓ سے اور شام میں ابوامامہؓ سے اور بصرہ میں انس بن مالکؓ سے ملاقات کرنے والے 22/26
6 حضرت جابر بن عبداللہؓ (1540)
7 حضرت ابوسعید خدریؓ (1170)
حضرات صحابہ کرام کے بعد تابعین نے احادیث کی تبلیغ کا کام کیا۔ مکہ میں ابوطفیلؓ سے ملاقات مدینہ میں السائبؓ سے اور شام میں ابوامامہؓ سے اور بصرہ میں انس بن مالکؓ سے ملاقات کرنے والے 22/26
آخری تابعی تھے۔
اس کے بعد تبع تابعی وہ مومن تھے جو کسی تابعی سے ملے تھے۔ امام ابوحنیفہؒ ‘ امام مالک وامام شافعیؒ تبع تابعی تھے اور امام احمد بن حنبل ان کے بعد آئے، ان کا سن وفات 241ھ ہے۔ انہوں نے تبلیغ دین کا سلسلہ شروع کیا پھر ان ہی کی طرح محدثین وعلماء کرام نے اس کام کو 23/26
اس کے بعد تبع تابعی وہ مومن تھے جو کسی تابعی سے ملے تھے۔ امام ابوحنیفہؒ ‘ امام مالک وامام شافعیؒ تبع تابعی تھے اور امام احمد بن حنبل ان کے بعد آئے، ان کا سن وفات 241ھ ہے۔ انہوں نے تبلیغ دین کا سلسلہ شروع کیا پھر ان ہی کی طرح محدثین وعلماء کرام نے اس کام کو 23/26
انجام دیا اور قیامت تک یہ سلسلہ چلتا رہے گا۔ ان شاء اللہ
قرآن مجید کا حکم ہے: ’’اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو۔‘‘
جو لوگ احادیث اور سنت نبوی ؐ کو نہیں مانتے اگر وہ غور کریں کہ نہ تو نماز، سنت اور احادیث کو مانے بغیر پڑھی جا سکتی ہے، نہ ہی حج کیا جا سکتا ہے، نہ 24/26
قرآن مجید کا حکم ہے: ’’اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو۔‘‘
جو لوگ احادیث اور سنت نبوی ؐ کو نہیں مانتے اگر وہ غور کریں کہ نہ تو نماز، سنت اور احادیث کو مانے بغیر پڑھی جا سکتی ہے، نہ ہی حج کیا جا سکتا ہے، نہ 24/26
ہی زکوٰۃ کا تعین کیا جا سکتا ہے۔ الغرض کوئی بھی دینی معاملہ ہو جب تک حدیث کی طرف رجوع نہیں کریں گے بات نہیں بنے گی کیونکہ قرآن اور حدیث لازم وملزوم ہیں۔
احادیث اور سنت نبوی کے احکامات جن پر ہر مسلمان کا عمل کرنا ضروری ہے۔ یہ سب ان اسلاف اسلام کی محنت کا ثمر ہیں جنہوں نے 25/26
احادیث اور سنت نبوی کے احکامات جن پر ہر مسلمان کا عمل کرنا ضروری ہے۔ یہ سب ان اسلاف اسلام کی محنت کا ثمر ہیں جنہوں نے 25/26
رسول کریم ؐ کے فرمودات کو جمع کر کے تحریری شکل میں ہم تک پہنچایا۔ ہمارے لیے اسلامی تعلیمات کو سمجھنا،عمل کرنا آسان بنا دیا۔ درحقیقت اللہ تعالیٰ نے ان خدام دین کو دین کی حفاظت کا سبب اور ذریعہ بنا دیا۔ اللہ تعالیٰ تمام اسلاف کی دینی کاوشوں کو شرف قبولیت بخشے۔ آمین!
#پیرکامل 26/26
#پیرکامل 26/26