مختلف اقوام اورمذاہب میں روزےکی عبادت اوراسکےمختلف طریقے ملتے ہیں۔
ان مذاہب کےعلاوہ دنیامیں بعض چھوٹےعلاقائی مذاہب بھی رائج ہیں۔ پہلےاِنکاتذکرہ کرتےہیں۔اگلےتھریڈ میں ان مذاہب کودیکھیں گےجن کوالہامی مذاہب کہاجاتاہے۔
رومی تہذیب کےبعض مذاہب کو Mystery Religiمیں شمار کیاجاتاہے+1/25
انھیں ماننے والوں کاعقیدہ ہےکہ دیوی دیوتاؤں کی قربت حاصل کرنےیاان سےدانائی پانےکےلیےروزےکاعمل بہت مفیدہے۔ان مذاہب میں داخل ہونےوالے کےلئیےروزےرکھنےضروری ہیں۔سیرس کی رومی مذہبی رسوم میں بھی روزہ اھم جزہے۔وہ23مارچ کوایک روزہ رکھتےہیں اوراس سےاگلےدن ایک عظیم تہوارمنایاجاتاہے۔+2/25
قدیم رومیوں میں بادشاہ اورسلاطین خود بھی روزے رکھتے تھے۔ان سب شاہانِ روم کے روزوں کے دن مقرر تھے۔
قدیم یونان علم وفلسفہ کاگھرتھاان کےہاں بھی روزہ ایک مذہبی عمل کےطورپرپایاجاتاہے۔رومیوں کی طرح یونانیوں میں ایسے لوگ ہیں جنکامذہبMystryReligionsمیں شمارکیاجاتاہے۔انکاعقیدہ ہےکہ+3/25
دیوی دیوتاؤں کی قربت حاصل کرنے اوربصیرت پانےکےلیےروزہ ایک اچھا معاون ثابت ہوتا ہے۔چنانچہ تمام غذاؤں یاکچھ غذاؤں اور مشروبات سےپرہیز
کرناپڑتاہےقدیم یونانیوں کے ہاں یہ دستور تھا کہ وہ قربانی سےقبل روزہ رکھا کرتے۔ اسی طرح وفات
پرروزےرکھنے کا رواج بھی ان کے ہاں پایا جاتا تھا۔+4/25
وہ عبادت اور توبہ کے لیے بھی روزے رکھتے تھے۔ اکارا کا غار ،جس کے اندر پائے جانے والے بخارات میں طبی فوائد پائے جاتے ہیں، اسے انھوں نے ’دارالاستخارہ‘ کا نام دے رکھا تھا۔ کہ القا پانے کی اس جگہ پر روزے رکھنے سے آدمی کو الہامی مشاہدات ہوتے ہیں۔+5/25
فیثا غورثی مکتبِ فکر میں روزہ، تقویٰ اور پرہیز گاری اختیار کرنے کی ایک شکل تھی۔ ان کا یہ عقیدہ تھا کہ ابتداً انسانیت کامل تھی۔ گناہ کی آمیزش سے اس کی یہ پرہیز گاری باقی نہ رہی۔ اب روزے رکھنے اور دوسری زاہدانہ ریاضتیں کرنے سے اس کی وہ پہلی پرہیز گاری بحال ہو سکتی ہے۔+6/25
فیثا غورث کا اپنا طریقہ یہ تھا کہ وہ مسلسل چالیس روزے رکھا کرتاتھا۔چنانچہ یونانیوں میں بھی دوسری اقوام کی طرح روزہ ایک اہم مذہبی عمل کی صورت میں پایا جاتا تھا۔
یونان کی طرح قدیم مصری تہذیب میں بھی گناہوں سے توبہ کرنے اور خدا کے عذاب سے بچنے کے لیے روزے رکھے جاتے تھے۔+7/25
توبہ کے ان روزوں کے لیے باقاعدہ دن مقرر کیے گئے تھے۔ ان روزوں کے دوران میں ہر طرح کی آسایش ممنوع تھی۔مصریوں کے ہاں وفات پر روزے رکھنے کا رواج بھی پایا جاتا تھا۔ چنانچہ بادشاہوں کی وفات پر عوام روزہ رکھا کرتے تھے۔
قربانی سے قبل روزہ رکھنے کا رواج بھی ان کے ہاں پایا جاتا تھا۔+8/25
امریکن انڈین (ریڈ انڈین)جنھیں امریکہ کے قدیم اور اصل باشندے سمجھا جاتا ہے ان کے مختلف قبائل کے ہاں بھی روزے کی روایت پائی جاتی ہے۔
ان قبائل میں یہ عقیدہ راسخ تھا کہ روحِ اکبر (Great Spirit) سے رہنمائی حاصل کرنے کے لیے روزہ بہت موثر ذریعہ ہے۔قدیم امریکن انڈین تہذیب میں +9/25
جو شخص مذہبی عالم بننے کا قصد کرتا اس کی تربیت کا ایک اہم عنصر روزہ ہوتا تھا۔
ان کے ہاں خوابوں کے ذریعے سے روحوں کے پیغامات اور علمِ غیب حاصل کرنے کے لیے بھی روزے رکھے جاتے تھے۔ شکاری شکار کےلیےنکلنے سے پہلےروزےرکھتا۔ شوہر اس وقت تک روزے رکھتا چلا جاتا جب تک اسے باپ بننے+10/25
کی خواہش پوری ہونےیانہ ہونےکے بارے میں خواب دکھائی نہ دیتا۔انکا یہ عقیدہ تھاکہ آدمی کاروزہ جتناسخت ہوگااتنے ہی واضح خواب دکھائی دیں گے۔انکاعقیدہ تھاکہ سخت روزے
رکھنےسےخداکومجبورکیاجاسکتاہےوہ مرادیں پوری کرے۔کولمبیاکےانڈین قبائل خداکی مددحاصل کرنےکےلئیے کئی روزتک روزےکی+11/25
حالت میں خداسےمعافی مانگتےاور مددکی درخواست کرتےبرٹش کولمبیا
(شمالی امریکہ)کےلوگ جنازےکےموقع پرہونےوالےکھانےکےبعدچاردن کےلئیے روزےرکھتےہیں۔
میکسیکو کے باشندوں میں بھی توبہ کرنے اور قلب (باطن) کو پاک کرنے کے لیے روزے رکھے جاتے تھے۔ مختلف مواقع پر ان کی مدت مختلف ہوتی۔+12/25
یعنی ایک دن کا روزہ بھی ہوتا اور کئی کئی دنوں کے روزے بھی ہوتے تھے۔ یہ روزے قبیلے کا کبھی کوئی ایک فرد رکھتا اور کبھی پورا قبیلہ روزہ رکھتا تھا۔
قوم پرنازل ہونےوالی آفات سےبچنے کےلیے بڑا مذہبی پیشوا روزہ رکھ کر اورسختیاں جھیلتا اورخداسےدعائیں کرتارہتا.+13/25
‘Cherokee Indeans’ کا یہ عقید تھاکہ عقاب کاشکارکرنےسےپہلےایک طویل عرصے تک روزہ اوردعا
ضروری ہے،کیونکہ روزے سے جسم
گناہوں سےپاک ہو کر مقابلےکےلیےتیار ہوجاتاہے۔
بحرالکاہل کےجنوب مغربی حصےمیں کئی جزیرےپائےجاتےہیں۔جن میں نیوگنی،فیجی اورسالمن شامل ہیں۔یہاں بھی روزےکارواج ہے۔+14/25
نیوگنی کےقبائل میں جزوی روزے رکھنےکےلیےکھانےکی متعدداشیاسے پرہیزکیاجاتاہے۔ان کےہاں روزےکی ایک شکل یہ بھی ہےکہ آدمی اپنےپسند کی چیزیں کچھ عرصہ کےلیےترک کر دیتاہے۔ رورو(Roro)زبان بولنےوالےقبائل میں Seclusion Periodکےاختتام پرایک دن کاروزہ رکھنےکارواج ہے۔+15/25
فیجی (Fiji)میں عقاب ایک مقدس پرندہ مانا جاتاہے۔چنانچہ اسکاشکار کرنےسےقبل شکاری ایک طویل عرصےتک روزے رکھتااوردعائیں کرتاہے۔Teligintis’ قبیلےکےلوگ دوسرے جنم پریقین رکھتےہیں۔چنانچہ انکےہاں بعض اموات پرلڑکیاں اس لیےروزےرکھتی ہیں کہ یہ روح دوبارہ انکےذریعےسےجنم لے۔+16/25
بابل اورنینواکی تہذیب قدیم تہذیبوں میں سےتھیں۔یہاں آشوری قوم آباد تھی۔انکی طرف حضرت یونس علیہ السلام کی بعثت ہوئی تھی۔آشوریوں کےہاں بھی ہمیں روزے کارواج ملتاہے۔یہ لوگ روزےکوخدا کےعذاب سےبچنے اور کفارےکا ذریعہ سمجھتےتھے۔
یہ لوگ آلام و آفات کےدنوں میں بھی روزے رکھا کرتے تھے۔+17/25
براعظم آسٹریلیامیں جوقبائل آبادہیں ان میں سےبعض کےنزدیک عظیم قوتوں یعنی دیوتاؤں سےاجرحاصل کرنےکےلیےروزہ پسندیدہ عمل ہے۔ وسطی آسٹریلوی قبائل میں دیوتاؤں سے مدداور پیداوار میں برکت کے لیے روزہ رکھاجاتا ہے۔نیو ساؤتھ ویلز کے قبائل میں ’’بورا‘‘ نامی ایک تقریب منعقد کی جاتی ہے۔+18/25
جس میں نو عمر لڑکوں کو روزہ رکھوایا جاتا ہے۔ یہ روزہ دو دن پر مشتمل ہوتا ہے۔ اس میں خوراک تو ممنوع ہوتی ہے لیکن تھوڑا بہت پانی پینے کی اجازت ہوتی ہے۔ ان کے ہاں اس روزے کا مقصد لڑکوں کی اخلاقی اور معاشرتی تربیت ہے۔+19/25
متعدد افریقی قبائل کے ہاں بھی روزہ موجود ہے۔ یہ قبائل عموماً اموات پر روزہ رکھتے ہیں۔ یوروبا قبیلے میں بیوہ اور اس کی بیٹی کو چوبیس گھنٹوں کے لیے کمرے میں بند کر دیا جاتا ہے اور ان کا کھانا پینا روک دیا جاتا ہے۔ گویا انھیں جبراً روزہ رکھوایا جاتا ہے۔+20/25
گولڈکوسٹ کےقبائل میں موت کے طویل عرصہ تک سخت روزےرکھے جاتےہیں۔جنوبی افریقہ کے زولو قبیلے کےلوگ خدائی الہام پانےکے لیے روزے رکھتے ہیں۔
برازیل (جنوبی امریکہ) میں وہ لوگ جو ‘Paje’ (عالم اور استاد )بننے کی خواہش رکھتے انھیں دو سال تک تنہائی میں رہ کر روزے رکھنے پڑتے ہیں۔+21/25
روس کےعلاقےسائبیریامیں اسکیموزکےہاں روزہ خاص عبادت ہےجواسکیمونوجوانAngekokارواح سےتعلق قائم کرناچاہتاوہ مسلسل روزےرکھتا۔
قدیم ایران میں روزہ عام نہیں تھالیکن تین راتوں تک ماتمی روزہ رکھاجاتاتھا۔
پارسی مذہب میں عام پیروروزےنہیں رکھتےمگرمذہبی پیشواؤں کےلیے روزہ ضروری تھا۔+22/25
قدیم جاپانی تہذیب میں روزےکا تصورملتاہے۔جاپان میں وفات کےموقع پررواج تھاکہ لوگ جزوی روزہ رکھتے۔سبزیوں پرمشتمل ایک بہت ہی سستی غذاکھائی جاتی۔والدین اولادکی وفات پرپچاس دن یہ خوراک استعمال کرتےتھے۔
کوریامیں مرنےوالےکےرشتہ دارایک دن اوراسکےبیٹےاورپوتےتین دن کےروزے رکھتےہیں+23/25
چین کے پرانے مزاہب میں۔روزوں رواج تھاا س کے علاوہ کنفیوشزم اور تاؤ ازم جنھیں اصلاحی تحریکوں کا نام دے سکتے ہیں، ان میں بھی روزوں کو اہمیت دی گئی ہے۔
اس کے علاوہ چینیوں کے ہاں ماتمی روزوں کا تصور بھی ملتا ہے۔ یہ روزے مرنے والے آدمی کے رشتے دار رکھتے ہیں۔+24/25
ہندوستان میں بہت سےمذاھب ہیں جن میں ہندومت،بدھ مت،جین مت پارسی مسلم اورمسیح وغیرہ شامل ہیں ان سب میں روزےکاتصور موجودہے
ہندومت توروزوں،دعوتوں تہواروں کا مذہب کہلاتاہےجن میں برت(روزے) کوخاص اہمیت حاصل ہےان روزوں میں تزکیہ نفس،کفارے،منت شگن ماتمی اورکئی اقسام کےروزےشامل ہیں۔25/25
You can follow @zahida_rahim.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled: