کیا یہ ممکن کہ ایک شخص کئی سال دن رات کی محنت کے بعد ڈاکٹر بنے اور پھر ایک دن کوئی اس سے آ کر کسی درد کی شکایت کرے اور ڈاکٹر اسے دم درود کر کے فارغ کر دے؟ نہیں۔ وہ اپنے علم کے مطابق اسکا علاج کرنے کی کوشش کرے گا۔ "اپنے علم کے مطابق". مولانا طارق جمیل نے بھی یہی کیا۔ انکا دین سے
متعلق علم انہیں یہی سب بتاتا ہے۔ اور انکا دین ہی انکو یہ بھی کہتا ہے کہ کہ اس بات آگے پھیلاؤ۔ لوگوں کو تنبیہہ کرو۔ کیوں کہ دین کے ماننے اور نہ ماننے والوں سے پہلے دین کے جاننے والوں سے سوال ہوگا کہ انہوں نے آگے حق بات کو پہنچایا تھا کہ نہیں۔ آپ اور میں اس حقیقت سے چاہے جتنی مرضی
آنکھیں چرا لیں، ہم قرآن میں لکھے حیا کے حکم کو جھٹلا نہیں سکتے۔ ہم اس دین کو patriarchal کہہ کر تنقید کرنے کا حق چاہتے ہیں ؟ لیکن جب کوئ غلطی کریں تو پھر اسی دین کے ایک اور حکم کے پیچھے چھپنے کی کوشش کیوں کرتے ہیں کہ اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے۔ یعنی ہمیں اپنی اپنی مرضی کے
حصّے کا اسلام جیب میں لیے پھرنا ہے؟ ناول تھوڑی نا ہے کہ اپنا پسندیدہ اقتباس سینے سے لگائے پھرتے رہو۔ مگر مانا کہ ہم کرتے ہیں ایسا۔میں خود یہی تو کر رہی ہوں۔ کچھ چیزوں پہ عمل کرتی ہوں اور بہت سی باتوں کو ان سنا کر دیتی ہوں۔ مگر میں پھر بھی دل میں اتنا خوف خدا ضرور رکھتی ہوں کہ
کوئی دین کی بات بتائے تو سن لیتی ہوں۔ اسے گالیاں نہیں دیتی۔ آپ بھی سن لیا کریں۔ آپ کو لگے کہ وہ غلط کہہ رہے ہیں تو انکو ٹوک دیا کریں۔ آپ کو لگے کہ بات تو وہی ہے جو قرآن نے کہی ہے تو چپ رہ لیا کریں۔ خدا سے جنگ نہیں کرتے۔ کیوں اس نے آپکو عقل دی ہے خدائی اپنے پاس رکھی ہے۔
You can follow @ninewunnwunn.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled: