تھریڈ: اچھا ایک تو یہ بات سمجھیں کہ صرف ڈاون ہو جانا، یا اداس ہونا ڈپریشن نہیں۔ ڈپریشن ایک کیفیت ہے جو اگر مسلسل رہے تو اسے کلینیکلی ڈپریشن کہا جا سکتا ہے۔ اس بارے میں میں ایک اور تھریڈ لکھوں گی مگر یہ تھریڈ ہے ڈپریشن کی دوائیوں یعنی اینٹی ڈپریسینٹس اور ان سے منسلکہ توہمات پر
میری بہت سے جاننے والے لوگوں کو ڈاکٹر نے اینٹی ڈپریسینٹ کھانے کو کہا مگر بہت سے لوگ نہیں کھاتے کیونکہ1۔ برداشت کرنا ہی اصل شان ہے۔ بات سمجھنے کی یہ ہے کہ اپنا ڈپریشن جو آپ اپنے تئیں پرداشت کر رہے ہیں، اس سے آپ کو تو نقصان ہے ہی آپکا رویہ اردگرد کے لوگوں کے لئے بھی مشکل ہے۔
2۔ ایک مرتبہ یہ دوائی کھا لی تو ساری زندگی چھٹکارا نہیں۔
ایسا نہیں ہے، ہوتا یہ ہے کہ اگر آپ کو ایک مرتبہ ڈپریشن ہو تو دوبارہ ہو سکتا ہے مگر، دوائی آپ ڈاکٹر کے مشورے سے آہستہ آہستہ اور بالکل چھوڑ سکتے ہیں۔ اس میں کوئی مسئلہ ہے ہی نہیں۔
3۔ اینٹی ڈپریسینٹس وقتی خوشی دیتی ہیں۔
ایسا نہیں ہے۔ ظاہر ہے کہ اگر آپکے گھر یا دفتر کا ماحول آپکے ڈپریشن کی وجہ ہے تو دوائی اسے بدل نہیں سکتی مگر اس پریشر کی وجہ سے جو کیمیائی توازن آپکے دماغ میں خراب ہو، اینٹی ڈپریسنٹ اسے پورا کرتی ہے بالکل ایسے ہی جیسے انسولین شوگر کنٹرول۔
4۔ میں نے ایک مرتبہ اینٹی ڈپریسنٹ کھائی تھی کچھ نہیں ہوا۔
ڈاکٹر بدل بدل کر دیکھتے ہیں کہ کونسی دوا آپکو صحیح سوٹ کرے گی اسلئے اگر ایک دوا سے آپ کو بہتر نہیں لگا تو اس سارے خیال پر لکیر پھیر دینے کی بجائے ڈاکٹر کو بتائیں تاکہ وہ دوا بدل کر دیکھے۔
ایک دوا اگر ایک شخص کو سوٹ کی ہے تو لازم نہیں کہ آپ کو بھی سوٹ کرے۔
اینٹی ڈپریسنٹ اثر لینے میں وقت لیتی ہیں، کافی ہفتے تک۔ اسلئے جو ڈاکٹر کہے، کیجیے۔
کچھ اینٹی انگزائیٹی یا نیند کی دوائیاں چھوڑنا مشکل ہوتی ہیں مگر اینٹی ڈپریسنٹ نہیں۔
اس لئے اپنی کیفیات کو سمجھیں۔ اگر آپ مسلسل روئے جا رہے ہیں، پریشان ہیں، سب کچھ چھوڑ کر بیٹھے ہیں، کسی کام میں دل نہیں لگ رہا، جسمانی تکالیف بھی ہیں ساتھ میں تو سائیکیاٹرسٹ کو ملیں اور جو دوا وہ دیں وہ بے فکر ہو کر کھائیں۔ اس میں نہ تو کوئی شرمندگی کی بات ہے، نہ آپکا قصور نہ مسئلہ
بلکہ وقت پر دوا لینا بہت سے مسائل کا حل ہے۔
You can follow @maryam_nasim.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled: