انیس شاہ جیلانی مرحوم زبان کے کرخت، مونچھوں کے دھنی تھے.
ہمیں کتابوں کا شوق تھا اور وہ کتابوں کے مالک تھے.
ان سے پہلی ملاقات 10 اگست 2007 میں ہوئی.
وہ اس وقت "مبارک اردو لائبریری" کے مالک و مہتمم تھے.
ان کا ذاتی کتب خانہ جو دیکھا تو ششدر رہ گئے. 1/4
ایک گمنام سا قصبہ پیر دا گوٹھ ہے جو کہ تحصیل صادق آباد، ضلع رحیم یار خان میں واقع ہے.
ُاس وقت بھی ان کی لائبریری میں تقریباً 19 ہزار کتب موجود تھیں.
قلمی نسخے، آٹو گراف والی کتب اس کے علاوہ تھیں.
شاہ صاحب سے ملاقات ہوئی تو انہیں جہاندیدہ و جہانگیر پایا.
گو کہ اب ان کی طبیعت 2/4
میں بے چینی تھی. اکھڑے اکھڑے لگتے تھے.
ہمیں روح افزا پلایا گیا.
روٹی تیار تھی مگر ہم دو، دو گلاس گنے کا رس پی کر آئے تھے.
مجھے کہنے لگے " بچے کتابوں کی دنیا تو بہت ظالم ہے، ُتو کدھر چل پڑا ہے.
ڈاکٹر بن یا پھر کوئی انسپکٹر...
اردو کی خدمت میں کیسے کیسے نابغہ روزگار صرف ہوئے. 3/4
بعد میں میں نے انہیں اپنی ٹوٹی پھوٹی شاعری کی کتاب بھی بھیجی.
ان کے دو خطوط میرے پاس بھی موجود ہیں.
مبارک اردو لائبریری آج بھی تحقیق، فلسفہ، شاعری اور سیاست جیسے موضوعات پر لکھنے والوں کیلئے دریائے نیل ہے.

صلائے عام ہے یارانِ نکتہ داں کے لیے

آج ان کے خط دیکھے تو یاد آیا.
4/4
You can follow @Umar_Arshed.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled: