آج علامہ اقبال کا یومِ وفات ہے۔ اقبال بلاشبہ ایک عہد ساز شاعر تھے۔ مطالعے سے یہ بات واضح ہوئی ہےکہ مرزا غالب، جون ایلیا اور احمد فراز کی طرح اقبال نے بھی وفات کے بعد شاعری کا سلسلہ جاری رکھا مگر اپنی وفات کے بعد وہ اپنی شاعری کےمعیار کو برقرار نہ رکھ سکے۔چند مثالیں پیشِ خدمت ہیں۔
تین ستمبر دو ہزار تیرہ کی ایک شام اپنے بچپن کو یاد کرتے آپ نے فرمایا
میرے بچپن کے دن بھی کیا خوب تھے اقبال
بے نمازی بھی تھا اور بے گناہ بھی
میرے بچپن کے دن بھی کیا خوب تھے اقبال
بے نمازی بھی تھا اور بے گناہ بھی
ایک دن نہایت بیزاری کے عالم میں آپ نے فرمایا کہ
کیوں منتیں مانگتا ہے اوروں کے دربار سے اقبال
وہ کون سا کام ہے جو ہوتا نہیں تیرے پروردگار سے؟
کیوں منتیں مانگتا ہے اوروں کے دربار سے اقبال
وہ کون سا کام ہے جو ہوتا نہیں تیرے پروردگار سے؟
اپنی وفات کے تقریبا پچھتر سال بعد آپ نے خود سے کچھ یوں شکوہ کیا
تیرے سجدے کہیں تجھے کافر نہ کر دیں اقبال
تُو جُھکتا کہیں اور ہے اور سوچتا کہیں اور ہے!
تیرے سجدے کہیں تجھے کافر نہ کر دیں اقبال
تُو جُھکتا کہیں اور ہے اور سوچتا کہیں اور ہے!