ایسٹیبلشمنٹ ہمیں امریکہ کےسامنےاپنی قدرومنزلت یہی بتاتی تھی کہ ہم افغانستان میں طالبان کیساتھ مزاکرات میں کام آرہےہیں،یہ لیوریج جب کھودی یاموقع گزرگیاتوان کیلئےمشکلات کا آغازہوگا۔
اسی طرح صدرمسلم لیگ ن کی بھی کوالیفیکیشن یہی تھی کےمیں نےجماعت کی نظریاتی اڑان روک کررکھی ہوئی ہےاور
میری وجہ سے دستیاب رہنماؤں کے زریعے جماعت نہ صرف “آپ کے احکامات” کیمطابق چل رہی ہے بلکہ وہ بیانیہ جو “آپ کے” سامنے مزاحمت دکھا رہا تھا اسے میری مزاحمت کا سامنا ہے، دوسرے الفاظ میں آپکا کام میں کررہا ہوں۔
مگرحالیہ واقعات سےلگتاہےمسلم لیگ میں چند خوشگوار تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں اور
صدر محترم نواز شریف، مریم نواز اور سینئر رہنماؤں کےقید میں ہونےکی وجہ سےگزشتہ دو سالوں میں جتنی آزادی سے فیصلے کررہے تھے اور جماعت کے اندر رہنما بھی انکے سامنے چپ سادھے ہوئے تھے، انکے لئے لگتا ہے اب شاید ایسا ممکن نہیں رہا۔
انکے لندن میں موجودہوتےہوئے پیچھے جماعت کےاجلاسوں میں
کئی رہنماؤں نے ان پہ تنقید کی اور مریم نواز شریف کی شاہد حاقان عباسی کے گھر آمد بھی کئی قوتوں اور صدر محترم کو اپنے اپنے مفادات کے باعث بیک وقت ضرور کھٹکی ہوگی، جسکے باعث صدرمحترم بظاہرکرونابحران کوموقع گردانتےہوئےاورمعاملات ہاتھ میں لینےکیلئےمبینہ کلیئرنس لیکرواپس آئےکہ شایداس
باروہ سیلیکٹڈ جسکی میں جگہ لینا چاھتا ہوں وہ بھی بحرانی کیفیت کے باعث میری جانب بندوقوں کا رخ نہ کرے اورشاید وہ موقع آگیا ہو کہ وعدوں کیمطابق اس بار میرے لئے گنجائش نکال دی جائے۔
مگر یہاں سیلیکٹڈ بحرانی کیفیت کے باوجود پہلے سےزیادہ کم ظرف ہوگیا تھا جس نے ساتھ بیٹھنے سےانکارکردیا
جسکے باعث چند دن تو انہوں نے جنکی واپس بلانے میں منشاء، کلیئرنس اور احکامات شامل تھےنے”فائلیں ادھرادھر” کرنے کامیڈیائی تماشہ رچایا اور اپنے ترجمان اینکران کیلئے تاثر سازی کی گئی کہ شہباز شریف کو انچارج بنادیا گیا ہے اور سیلیکٹڈ کا استعفی لینے کیلئے پنڈی سے ٹیم روانہ ہوگئی ہے، مگر
بلاآخرتماشےکااحتتام ہوناتھاکیونکہ شایدنہ جماعت کےاندرصدرمحترم مطلوبہ نتائج حاصل کرسکے،نہ جماعت ان شرائط پےپاورشیئرنگ کیلئےتیارہوئی ہوگی جس میں چوہدریوں کیساتھ اپناگڑھ پنجاب بانٹنےاورایسٹیبلشمنٹ کی مکملُ بالادستی تسلیم کرنےجیسےغیرمقبول اقدام شامل ہوں،نہ ہی سیلیکٹڈ نےکوئی لچک
دکھائی۔
چوہدری نثارکادعوہ تھاوہ ساٹھ ممبران کادھڑارکھتاہے،مگرآخرمیں اپنی سیٹ بھی نہ بچاسکے۔
صدرمحترم بیشک لیوریج ساری جماعت پےبتاکرایسٹیبلشمنٹ سےگیم چینجر کےطورپہ بھاؤ تاؤکررہےہوں گےمگرحقیقت یہی ہےکہ انکےپلےایک دورہنماؤں کےجوشاید جلد آنکھیں بدل لیں اور سابقہ کنٹریکٹ ملازم کےعلاوہ
کوئی نظر نہیں آتا، البتہ انکے پاس جب تک صدر کا عہدہ ہے انکی تکریم برقرار رہے گی کیونکہ بحرحال عزت انسان کی ہو نہ ہو “کرسی” کی تو ضرور ہوتی ہے۔
اب انکو نیب میں بلایا جارہا ہے اور گرفتار ہونے کی بھی افواہیں گردش کررہی ہیں جسکی وجہ ہوسکتاانکا پہلے جیساکارآمد نہ ہونایاحقیقی قیادت کو
“انکی”شرائط پہ قائل نہ کرسکناہو،کیونکہ شیخ رشیدایجنسیوں کے دیرینہ ترجمان ہیں جنکی باتیں عمران حکومت کےایسٹیبلشمنٹ سےوابستہ مفادات تک محدودنہیں اوروہ گزشتہ دوسال صدرمحترم کےبارےحدشات کااظہار کرتے تھےکہ وہ سیلیکٹ ہوناچاھتےہیں مگرکل انکااندازبدلابدلاتھاکےہمیں ان سےکوئی خطرہ نہیں ہے۔
اوردعوہ کیا کہ صدرمحترم کی ٹرین چھوٹ چکی ہےاورساتھ ساتھ مسلم لیگ کےمخصوص سوشل میڈیا حصےمیں بھی حمزہ شہباز کی رہائی کو لیکر حرارت پائی جارہی ہے جیسے واقعی فکرلاحق ہوحالانکہ اس سےپہلےکبھی اتناخیال نہ آیاکیونکہ بقول شہبازشریف بزبان سہیل وڑائچ “وہ چوہدری برادران کےدست شفقت کےنیچےتھے”
یہ زاتی آراء پہ مبنی ہے اور آپکا رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
You can follow @NoumanFK.
Tip: mention @twtextapp on a Twitter thread with the keyword “unroll” to get a link to it.

Latest Threads Unrolled: